Tafseer-e-Usmani - Al-An'aam : 115
وَ تَمَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ صِدْقًا وَّ عَدْلًا١ؕ لَا مُبَدِّلَ لِكَلِمٰتِهٖ١ۚ وَ هُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ
وَتَمَّتْ : اور پوری ہے كَلِمَتُ : بات رَبِّكَ : تیرا رب صِدْقًا : سچ وَّعَدْلًا : اور انصاف لَا مُبَدِّلَ : نہیں بدلنے والا لِكَلِمٰتِهٖ : اس کے کلمات وَهُوَ : اور وہ السَّمِيْعُ : سننے والا الْعَلِيْمُ : جاننے والا
اور تیرے رب کی بات پوری سچی ہے اور انصاف کی کوئی بدلنے والا نہیں اس کی بات کو اور وہی ہے سننے والا جاننے والاف 5
5 یعنی " شیاطین الانس والجن " کی تلبیس و تلمیع پر بدعقیدہ اور جاہل ہی کان دھر سکتے ہیں۔ ایک پیغمبر یا اس کے متبعین جو ہر مسئلہ اور ہر معاملہ میں خدائے واحد ہی کو اپنا منصف اور حکم مان چکے ہیں کیا ان سے یہ ممکن ہے کہ وہ خدا کو چھوڑ کر کسی دوسرے کی چکنی چپڑی باتوں کی طرف کان لگائیں۔ یا معاذاللہ غیر اللہ کے فیصلہ کے آگے گردن جھکا دیں، حالانکہ ان کے پاس خدا کی طرف سے ایسی معجز اور کامل کتاب آچکی جس میں تمام اصولی چیزوں کی ضروری توضیح و تفصیل موجود ہے۔ جس کی نسبت علمائے اہل کتاب بھی کتب سابقہ کی بشارات کی بناء پر خوب جانتے ہیں کہ یقیناً یہ آسمانی کتاب ہے جس کی تمام خبریں سچی اور تمام احکام معتدل اور منصفانہ ہیں جن میں کسی کی طاقت نہیں کہ موجودگی میں کیسے کوئی مسلمان وساوس و اوہام یا محض عقلی قیاسات اور مغویانہ مغالطات کا شکار ہوسکتا ہے جبکہ وہ جانتا ہے کہ خدا تعالیٰ جس کو ہم نے اپنا حکم اور جس کی کتاب مبین کو دستور العمل تسلیم کیا ہے وہ ہماری ہر بات کو سننے والا اور ہر قسم کے مواقع و احوال اور ان کے مناسب احکام و نتائج کی موزونیت کو پوری طرح جاننے والا ہے۔
Top