Dure-Mansoor - Al-Hujuraat : 13
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اِنَّا خَلَقْنٰكُمْ مِّنْ ذَكَرٍ وَّ اُنْثٰى وَ جَعَلْنٰكُمْ شُعُوْبًا وَّ قَبَآئِلَ لِتَعَارَفُوْا١ؕ اِنَّ اَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللّٰهِ اَتْقٰىكُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلِیْمٌ خَبِیْرٌ
يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ : اے لوگو ! اِنَّا خَلَقْنٰكُمْ : بیشک ہم نے پیدا کیا تمہیں مِّنْ ذَكَرٍ : ایک مرد سے وَّاُنْثٰى : اور ایک عورت وَجَعَلْنٰكُمْ : اور بنایا تمہیں شُعُوْبًا وَّقَبَآئِلَ : ذاتیں اور قبیلے لِتَعَارَفُوْا ۭ : تاکہ تم ایک دوسرے کی شناخت کرو اِنَّ اَكْرَمَكُمْ : بیشک تم میں سب سے زیادہ عزت والا عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے نزدیک اَتْقٰىكُمْ ۭ : تم میں سب سے بڑا پرہیزگار اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ عَلِيْمٌ : جاننے والا خَبِيْرٌ : باخبر
اے لوگو ! بیشک ہم نے تمہیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا ہے اور تمہارے مختلف خاندان اور قبیلے بنادیئے تاکہ آپس میں شاخت کرسکو بیشک تم میں سے سب سے بڑا عزت والا اللہ کے نزدیک وہ ہے جو تم میں سب سے بڑا پرہیزگار ہے بیشک اللہ جاننے والا ہے، باخبر ہے
1:۔ ابنالمنذر (رح) وابن ابی حاتم (رح) و بیہقی (رح) نے دلائل میں ابن ابی ملیکہ ؓ سے روایت کیا کہ جب فتح مکہ کا دن تھا بلال ؓ کعبہ پر چڑھے اور کعبہ پر اذان دی بعض لوگوں نے کہا یہ کالا غلام کعبہ کی چھت پر اذان دیتا ہے (یہ عجیب بات ہے) اور ان کے بعض لوگوں نے کہا اگر اللہ تعالیٰ اس سے نارض ہوگا تو اس کو بدل دے گا تو یہ (آیت) نازل ہوئی ” یایھا الناس انا خلقنکم من ذکر وانثی “ (اے ایمان والوہم نے تم کو ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا) 2:۔ ابن المنذر (رح) وابن جریج (رح) وابن مردویہ (رح) والبیہقی (رح) نے اپنی سنن میں زھری (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے بنی بیاضہ کو حکم فرمایا کہ ابوھند کا اپنے قبیلہ کی کسی عورت سے نکاح کردو انہوں نے جواب دیا یا رسول اللہ ﷺ آپ ہماری لڑکیوں کا نکاح ہمارے غلاموں سے کررہے ہیں تو اللہ تعالیٰ نے یہ (آیت) نازل فرمائی ” یایھا الناس انا خلقنکم من ذکر وانثی “ زہری نے کہا یہ آیت خاص طور پر ابوھند کے بارے میں نازل ہوئی اور کہا کہ ابوہند نبی ﷺ کا حجام تھا۔ 3:۔ ابن مردویہ (رح) نے زھری کے طریق سے عروہ سے روایت کیا کہ اور انہوں نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ابوھند کی شادی کردو اس کے ساتھ نکاح کردو پھر عائشہ ؓ نے فرمایا کہ اس پر یہ (آیت) نازل ہوئی ” یایھا الناس انا خلقنکم من ذکر وانثی “ (الآیہ) 4:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے کوئی بچہ پیدا نہیں فرمایا مگر مرد اور عورت کے نطفہ سے اسی کو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں (آیت) انا خلقنکم من ذکر وانثی “ مدار فضیلت تقوی ہے : 5:۔ ابن مردویہ (رح) نے عمر بن خطاب ؓ سے روایت کیا کہ سورة حجرات میں یہ (آیت ) ” انا خلقنکم من ذکر وانثی “ کلی ہے اور یہ عربوں کے لئے خاص طور پر موالی کے لئے چاہئے ان کا کوئی قبیلہ اور قوم ہو اور فرمایا (آیت ) ” ان اکرمکم عند اللہ اتقکم “ (تم سب میں اللہ کے نزدیک بڑا معزز وہی ہے جو سب سے زیادہ پرہیزگار ہو یعنی تم میں سب سے زیادہ شرک سے بچنے والا ہو۔ 6:۔ البخاری وابن جریر (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” وجعلنکم شعوبا وقبائل “ (اور تم کو مختلف قومیں اور مختلف خاندان بنایا) اس میں شعوب سے مراد ہے بڑے قبائل اور قبائل سے مراد ہے بطون ہیں۔ 7:۔ الفریابی وابن جریر (رح) وابن ابی حاتم (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ شعوبا سے مراد ہے بڑے قبائل اور قبائل سے مراد ہے چھوٹا خاندان اور قبیلہ کہ جس کے ذریعہ ایک دوسرے کو پہچانا جاتا ہے۔ 8:۔ عبد بن حمید (رح) وابن مردویہ (رح) نے ابن عباس ؓ سے (آیت ) ” وجعلنکم شعوبا وقبائل “ کے بارے میں روایت کیا کہ قبائل سے مراد ہے افخاد۔ 9:۔ عبدالرزاق (رح) وعبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” وجعلنکم شعوبا وقبائل “ میں ” الشعب “ سے مراد ہے دور کا نسب اور قبائل وہ ہوتے ہیں جیسے میں نے کسی کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ فلاں بن فلاں سے ہے۔ 10:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” وجعلنکم شعوبا “ سے مراد ہے دور کا نسب اور قبائل سے مراد ہے جو اس کے علاوہ ہو ہم نے یہ (قبیلے) بنائے تاکہ تم پہچان کرسکو فلاں بن فلاں خاندان یا قبیلہ سے تعلق رکھتا ہے۔ 11:۔ عبد بن حمید (رح) نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ قبائل سے مراد ہے بڑے قبیلے اور شعوب سے مراد ہے قبلے اور اس کی شاخیں (یعنی خاندان) 12:۔ ابن ابی شیبہ (رح) وعبد بن حمید (رح) والترمذی وابن المنذر (رح) ابن ابی حاتم (رح) وابن مردویہ (رح) اور بیہقی (رح) نے شعب الایمان میں ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فتح مکہ کے دن اپنی سوای پر طواف کیا اور اپنے عصا کے ساتھ ارکان کا استلام فرمایا (یعنی لکڑی لگا کر بوسہ لیا) جب آپ باہر تشریف لائے تو اونٹنی کو بٹھانے کی کوئی جگہ نہ پائی آپ مردوں کے ہاتھوں پر نیچے اترے اور ان کو خطبہ دیا۔ اللہ کی حمد اور اس کی تعریف بیان کرنے کے بعد فرمایا سب تعریفیں اس کے لئے ہیں جس نے ہم کو جاہلیت اور اپنے آباؤ اجداد کے ذریعہ اپنی برتری، تکبر کو ختم کردیا لوگ دو قسم کے ہیں نیک متقی اور معزز اللہ کے نزدیک اور دوسرے فاجر بدبخت اور حقیر و ذلیل اللہ کے نزدیک تمام لوگ آدم کے بیٹے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) کو مٹی سے پیدا فرمایا اس کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت ) ” یایھا الناس انا خلقنکم من ذکر وانثی “ (سے لیکر) ” خبیر “ تک پھر فرمایا میں یہ اپنی بات کہہ رہا ہوں اور اللہ تعالیٰ سے اپنے لئے اور تمہارے لئے استغفار کرتا ہوں۔ 13:۔ ابن مردویہ (رح) والبیہقی (رح) نے جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہم کو ایام تشریق کے درمیان میں خطبہ الوداع دیا۔ اور فرمایا اے لوگو ! سنو تمہارا رب ایک ہے خبردار سنو تمہارا باپ ایک ہے خبردار سنو کوئی فضلیت نہیں عربی کو عجمی پر اور نہ عجمی کو عربی پر اور نہ کالے کو سرخ پر اور نہ سرخ کو کالے پر مگر تقوی کے ساتھ بیشک تم سب میں اللہ کے نزدیک زیادہ معزز وہی ہے جو سب سے زیادہ پرہیزگار ہے خبردار کیا میں نے اللہ کا پیغام پہنچا دیا ؟ صحابہ ؓ نے عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ ﷺ پھر فرمایا پس جو حاضر ہیں ان کو چاہئے کہ وہ یہ پیغام غائب تک پہنچا دیں۔ 14:۔ البیہقی (رح) نے ابو امامہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بلاشبہ اللہ تعالیٰ لے گیا (یعنی مٹایا ہے) جاہلیت کے غرور کو اور اپنے آباؤ اجداد کی وجہ سے تکبر کرنے کو تم سب آدم اور حوا کی اولاد ہو۔ ایک صاع کے کنارے سے دوسرے صاع کے کنارے تک اور تم سب میں اللہ کے نزدیک بڑا معزز وہی ہے جو سب سے زیادہ پرہیزگار ہے۔ جو شخص تمہارے پاس آئے کہ تم اس کے دین سے اور اس کی امانت سے راضی ہو تو اس کا نکاح کرا دو ۔ 15:۔ احمد وابن جریر (رح) وابن مردویہ (رح) والبیہقی (رح) نے عقبہ بن عامر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بلاشبہ تمہارے یہ نسب کسی کے لئے برے نہیں تم میں سے ہر ایک آدم کی اولاد صاع کے کنارے کی طرف ہوا اسے پورا نہ کرو کسی کو کسی پر کوئی فضیلت نہیں ہے مگر دین اور تقوی کی وجہ سے بلاشبہ اللہ تعالیٰ تم سے قیامت کے دن تمہارے حسب نسب کے بارے میں سوال نہیں کرے گا اللہ کے نزدیک زیادہ معزز وہ ہے جو تم میں سے زیادہ پرہیزگا رہے۔ 16:۔ الحاکم (وصححہ) وابن مردویہ (رح) والبیہقی (رح) نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن فرمائیں گے میں نے تم کو حکم دیا تم نے اس کو ضائع کیا جو میں نے تمہاری طرف معاہدہ کیا تھا۔ اور تم نے بلند کیا اپنے نسبوں کو آج میرا نسب بلند اور ارفع ہے اور تمہارے نسب حقیر اور ذلیل ہیں کہاں ہیں۔ پرہیزگاری کرنے والے ؟ کہاں ہیں پرہیزگاری کرنے والے ؟ تم سب میں اللہ کے نزدیک زیادہ معزز وہی ہے جو سب سے زیادہ پرہیزگار ہے۔ 17:۔ الطبرانی وابن مردویہ (رح) نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن فرمائیں گے اے لوگو ! میں نینسب بنایا اور تم نے بھی نسب بنایا میں نے تو یہ بنایا کہ تم میں سے سب سے زیادہ معزز اللہ کے نزدیک وہ ہے جو تم میں سے زیادہ تقوی والا ہے تم نے انکار کیا مگر یہ کہ تم کہتے ہو فلاں بڑا معزز ہے فلاں سے اور فلاں بڑا معزز ہے فلاں سے بلاشبہ آج میرا نسب بلند اور ارفع ہے اور تمہارے نسب حقیر اور ذلیل ہیں خبردار میرے دوست متقی لوگ ہیں۔ 18:۔ الخطیب نے علی بن ابی طالب ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب قیامت کا دن ہوگا تو اللہ تعالیٰ کے سامنے بندوں کو کھڑا کیا جائے گا (اس حال میں) کہ وہ غیر مجنون اور سیاہ رنگ کے ہوں گے اللہ تعالیٰ فرمائیں گے میرے بندوں میں نے تم کو حکم دیا تم نے میرے حکم کو ضائع کیا اور تم نے بلند کیا اپنے نسبوں کو اور تم نے اس کے ذریعہ آپس میں فخر کیا آج میں حقیر و ذلیل قرار دے رہا ہوں تمہارے نسبوں کو میں ہی غالب حکمران ہوں کہاں ہیں متقی لوگ، کہاں ہیں متقی لوگ ؟ اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ معزز تمہارا پرہیزگار ہے۔ 19:۔ ابن مردویہ (رح) نے سعید ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا سب لوگ آدم کی اولاد ہیں اور آدم مٹی سے پیدا کئے گئے اور نہیں ہے فضیلت عربی کو عجمی پر اور نہ عجمی کو عربی پر اور نہ سرخ کو سفید پر اور نہ سفید کو سرخ پر مگر تقوی کے ساتھ۔ 20:۔ الطبرانی نے حبیب بن خراش العصری ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ مسلمان آپس میں بھائی ہیں کسی کو کسی پر فضیلت نہیں مگر تقوی کے ساتھ۔ ایک مومن دوسرے مؤمن کی عزت کرتا ہے : 21:۔ احمد نے بنو سلیط کے ایک آدمی سے روایت کیا کہ میں نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور میں نے آپ کو یہ فرماتے ہوئے سنا۔ مسلمان بھائی ہے مسلمان کا نہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ اس کو ذلیل کرتا ہے تقوی یہاں ہے اور اپنے ہاتھ سے اپنے سینے کی طرف اشارہ فرمایا اور دو آدمیوں نے اللہ کے لئے ایک دوسرے سے محبت کی پھر ان کے درمیان سوائے ایسی بات کے کوئی چیز جدائی نہیں ڈال سکی جو ان میں سے ایک کرتا ہے اور وہ بری ہوتی ہے اور وہ بات بری ہوتی ہے اور وہ بات گناہ کی ہوتی ہے۔ 22:۔ البخاری والنسائی نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا کون سے لوگ زیادہ عزت والے ہیں ؟ تو فرمایا زیادہ عزت والے لوگ اللہ کے نزدیک وہ ہیں جو ان سے زیادہ تقوی والے ہیں۔ صحابہ کرام ؓ نے کہا اس کے بارے میں آپ سے سوال نہیں کررہے، پھر آپ ﷺ نے فرمایا لوگوں میں سے سب سے زیادہ عزت والے اللہ نے نبی یوسف (علیہ السلام) ہیں اس لئے کہ ان کے باپ اللہ کے نبی ہیں ان کے دادا اللہ کے نبی ہیں۔ اور ان کے جدا اعلی ابراہیم (علیہ السلام) اللہ کے خلیل ہیں۔ صحابہ کرام نے عرض کیا ہم اس کے بارے میں سوال نہیں کر رہے پھر آپ ﷺ نے فرمایا کیا تم مجھ سے معاون عرب کے بارے میں سوال کررہے ہو ؟ عرض کیا ہاں فرمایا ان میں بہترین لوگ جاہلیت میں ان میں بہترین لوگ ہیں اسلام میں جب وہ دین کی سمجھ حاصل کریں۔ 23:۔ احمد نے ابوذر ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا تو دیکھ لے بلاشبہ تو کسی سرخ وسفید سے بہتر اور افضل نہیں مگر یہ کہ تو اپنے آپ کو تقوی کے ساتھ فضیلت دے۔ 24:۔ البخاری نے الادب میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ میں کسی نہیں دیکھتا ہوں جو اس (آیت) ” یایھا الناس انا خلقنکم من ذکر وانثی “ کے ساتھ عمل کرتا ہو حتی کہ یہاں تک پہنچے (آیت) ” ان اکرمکم عند اللہ اتقکم “ پھر ایک آدمی دوسرے آدمی سے کہتا ہے میں تجھ سے زیادہ عزت والا ہوں حالانکہ کوئی بھی کسی سے زیادہ عزت والا نہیں ہے مگر تقوی کے ساتھ۔ 25:۔ البخاری نے الادب میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ تم لوگ عزت اور کرامت کو شمار نہیں کرتے حالانکہ اللہ نے اسے بیان فرما دیا ہے کہ تم میں سب سے زیادہ عزت والا اللہ تعالیٰ کے نزدیک تم میں زیادہ تقوی والا ہے۔ اور تم حسب کو شمار نہیں کرتے (حالانکہ) حسب کے لحاظ سے تم میں افضل وہ ہے جو تم میں زیادہ اچھا ہو اخلاق کے لحاظ سے۔ 26:۔ ابن ابی شیبہ (رح) واحمد (رح) نے درہ بنت ابی لہب ؓ سے روایت کیا کہ ایک نبی کریم ﷺ کے پاس کھڑا ہوا اور آپ منبر پر تشریف فرما تھے اس نے کہا یا رسول اللہ ﷺ لوگوں میں کون بہتر ہے ؟ آپ نے فرمایا لوگوں میں سب سے بہتر وہ ہیں جو ان میں سے زیادہ قاری ہیں اور اللہ عزوجل سے زیادہ ڈرنے والے ہیں اور لوگوں کو نیکی کا حکم کرتے ہیں اور ان کو برائی سے روکتے ہیں اور لوگوں سے زیادہ صلہ رحمی کرتے ہیں۔ 27:۔ احمد وعبد بن حمید (رح) والترمذی (رح) (وصححہ) والطبرانی دارقطنی والحاکم (وصححہ) نے سمرہ بن جذب ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا خاندانی شرافت مال ہے اور کرم تقوی ہے۔ 28:۔ احمد (رح) نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ کو دنیا کی کسی چیز اور کسی آدمی نے کبھی خوش نہی کیا سوائے متقی آدمی کے۔ تقوی کو لازم پکڑنا : 29:۔ الحکیم الترمذی نے واثلہ بن اسقع ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص اللہ تعالیٰ سے ڈرے گا تو اللہ تعالیٰ اس سے ہر چیز کو ڈرائے گا اور جو اللہ سے نہیں ڈرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کو ہر چیز سے ڈرائے گا۔ 30:۔ الحکیم الترمذی نے جابر بن عبداللہ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ حیا خوبصورتی ہے اور تقوی شرافت ہے اور بہترین سواری صبر ہے اور اللہ کی طرف سے خوشحالی اور کشادگی کا انتظار کرنا عبادت ہے۔ 31:۔ الحکیم الترمذی نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ کسی سے بندے سے خیر کا ارادہ فرماتے ہیں تو اس کے دل میں غنی ڈال دیتے ہیں اور اس کے دل میں اپنا خوف اور تقوی کو رکھ دیتے ہیں اور جب اللہ تعالیٰ اپنے کسی بندے کے دل میں شر کا ارادہ فرماتے ہیں تو پھر فقر و افلاس اس کی آنکھوں میں ڈال دیتے ہیں۔ 32:۔ ابن الضریس (رح) نے فضائل القرآن میں ابوسعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور عرض کیا مجھے نصیحت کیجئے آپ ﷺ نے فرمایا اللہ سے تقوی کو لازم پکڑو کیونکہ یہ ہر خیر کو جمع کرنے والا ہے اور جہاد کو لازم پکڑ کیونکہ وہ مسلمانوں کے لئے رہبانیت ہے اور لازم پکڑ اللہ کو اور قرآن مجید کی تلاوت کو کیونکہ وہ تیرے لئے نور ہوگا اور زمین میں تیرا ذکر ہوگا آسمانوں میں اور اپنی زبان کو روکے رکھے سوائے نیکی اور خیر کے بلاشبہ تو اس کے ذریعہ شیطان پر غالب رہے گا۔ 33:۔ ابن ابی شیبہ نے ابونصرہ ؓ سے روایت کیا کہ ایک آدمی نے خواب میں دیکھا کہ وہ جنت میں داخل ہوا اور اس نے اپنے غلام کو اپنے سے اوپر بلندی پر ستارے کی مانند دیکھا اس نے کہا اللہ کی قسم اے میرے رب یہ دنیا میں میرا غلام تھا کس چیز نے اسے اس مقام پر پہنچا دیا ؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا یہ تجھ سے زیادہ اچھا عمل کرنے والا تھا۔ 34:۔ الترمذی نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ اپنے خاندانی نسبوں میں سے سیکھو تاکہ اس کے ذریعہ تم صلہ رحمی کرسکو کیونکہ صلہ رحمی محبت (کا باعث) ہے اہل و عیال میں اور خوش حالی کا باعث ہے مال میں (یعنی مال میں برکت ہوتی ہے) عمر بڑھنے کا ذریعہ۔ 35:۔ البزار نے حذیفہ ؓ نے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم سب آدم کی اولاد ہو اور آدم مٹی سے پیدا کیے گئے اور چاہئے کہ لوگ اپنے اباء اجداد کے ساتھ فخر کرنے باز رہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ نے نزدیک سیاہ کپڑے سے بھی زیادہ حقیر ہوجائیں گے۔ 36:۔ احمد ابوریحانہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے اپنے نوکافر اباؤ اجداد تک نسبت بیان کی اور ان کی وجہ سے وہ عزت اور برائی کا ارادہ کرتا ہے تو وہ آگ میں ان کے ساتھ دسواں ہوگا۔ 37:۔ ابن ابی شیبہ (رح) واحمد ومسلم نے ابو مالک اشعری ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جاہلیت میں سے چار چیزوں میں سے ہرگز نہیں چھوڑے گی اپنے نسب پر فخر کرنا اور (دوسروں کے) نسب میں عیب لگانا، ستاروں کے ذریعہ بارش طلب کرنا، اور میت پر نوحہ کرنا 38:۔ ابن ابی شیبہ (رح) نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا دو چیزیں لوگوں میں ایسی ہیں کہ وہ دونوں کافروں کی عبادت میں سے ہیں میت میں نوحہ کرنا اور انسان میں طعنہ زنی کرنا۔
Top