Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - Al-Hujuraat : 12
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اجْتَنِبُوْا كَثِیْرًا مِّنَ الظَّنِّ١٘ اِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ اِثْمٌ وَّ لَا تَجَسَّسُوْا وَ لَا یَغْتَبْ بَّعْضُكُمْ بَعْضًا١ؕ اَیُحِبُّ اَحَدُكُمْ اَنْ یَّاْكُلَ لَحْمَ اَخِیْهِ مَیْتًا فَكَرِهْتُمُوْهُ١ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ تَوَّابٌ رَّحِیْمٌ
يٰٓاَيُّهَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوا
: جو لوگ ایمان لائے
اجْتَنِبُوْا
: بچو
كَثِيْرًا
: بہت سے
مِّنَ الظَّنِّ ۡ
: (بد) گمانیوں
اِنَّ بَعْضَ
: بیشک بعض
الظَّنِّ
: بدگمانیاں
اِثْمٌ
: گناہ
وَّلَا
: اور نہ
تَجَسَّسُوْا
: ٹٹول میں رہا کرو ایک دوسرے کی
وَلَا يَغْتَبْ
: اور غیبت نہ کرو
بَّعْضُكُمْ
: تم میں سے (ایک)
بَعْضًا ۭ
: بعض (دوسرے) کی
اَيُحِبُّ
: کیا پسند کرتا ہے
اَحَدُكُمْ
: تم میں سے کوئی
اَنْ يَّاْكُلَ
: کہ وہ کھائے
لَحْمَ اَخِيْهِ
: اپنے بھائی کا گوشت
مَيْتًا
: مردہ کا
فَكَرِهْتُمُوْهُ ۭ
: تو اس سے تم گھن کروگے
وَاتَّقُوا اللّٰهَ ۭ
: اور اللہ سے ڈرو
اِنَّ اللّٰهَ
: بیشک اللہ
تَوَّابٌ
: توبہ قبول کرنیوالا
رَّحِيْمٌ
: مہربان
اے ایمان والوں ! بہت سے گمانوں سے بچو، بلاشبہ بعض گمان گناہ ہوتے ہیں اور تجسس نہ کرو اور تم میں سے بعض بعض کی غیبت نہ کریں کیا تم میں سے کوئی شخص اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھائے سو تم اس کو برا سمجھتے ہو اور اللہ سے ڈرو بیشک اللہ توبہ قبول کرنے والا ہے مہربان ہے
1:۔ ابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) وابن ابی حاتم (رح) اور بیہقی (رح) نے شعب الایمان میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” یایھا الذین امنوا اجتنبوا کثیرامن الظن “ (اے ایمان والو بہت سے گمانوں سے بچو) سے مراد ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مؤمن کو منع فرمایا کہ وہ کسی مؤمن کے ساتھ برا گمان کرے۔ 2:۔ مالک واحمد والبخاری ومسلم و ابوداؤد والترمذی وابن المنذر (رح) وابن مردویہ (رح) نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم بدگمانی سے بچو کیونکہ بدگمانی بڑی جھوٹی بات ہے کسی کے عیب کی ٹوہ میں نہ لگو نہ ایک دوسرے کے عیب تلاش کرو نہ آپس میں بغض رکھو اور نہ آپس میں حسد کرو اور تم اللہ کے بندوں کے ساتھ بھائی بھائی ہوجاؤ کوئی شخص اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اپنا پیغام نکاح نہ دے یہاں تک کہ وہ نکاح کرلے یا چھوڑ دے۔ 3:۔ ابن مردویہ (رح) نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے اپنے بھائی کے ساتھ براگمان کیا تو یقینی طور پر اس نے اپنے رب کے ساتھ اس برائی کا ارتکاب کیا کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں (آیت ) ” اجتنبوا کثیرامن الظن “ (یعنی بہت سے گمانوں سے بچو) 4:۔ ابن مردویہ (رح) نے طلحہ بن عبداللہ ؓ سے روایت کیا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ گمان غلط بھی ہوتا ہے اور صحیح بھی ہوتا ہے۔ 5:۔ ابن ماجہ ؓ سے روایت کیا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو کعبہ کا طواف کرتے ہوئے دیکھا اور آپ فرما رہے تھے (اے کعبہ) تو کتنا پاکیزہ ہے اور تیری خوشبو کتنی پاکیزہ ہے تو کتنا عظمت وشان والا ہے اور تیری حرمت کتنی عظیم ہے اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں محمد ﷺ کی جان ہے ایک مؤمن کی حرمت اللہ کے نزدیک تیری حرمت سے عظیم ہے یعنی زیادہ ہے اور (اسی طرح) اس کا مال اور اس کا خون زیادہ حرمت والا ہے اور اس کے بارے میں خیر کا گمان رکھا جائے۔ 6:۔ احمد نے الزھد میں عمر بن خطاب ؓ سے روایت کیا کہ تو ہرگز اس کلمہ کو برا گمان نہ کر جو تیرے بھائی کے بارے میں تجھ سے نکلے اور تو اس کے لئے خیر میں جگہ پالے (یعنی اس کلمہ کو خیر اور بھلائی پر محمول کر) 7:۔ البیہقی (رح) نے شعب الایمان میں سعید بن المسیب (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ کے اصحاب میں سے میرے بعض بھائیوں نے مجھے لکھا کہ اپنے بھائی کے معاملہ کو اس کی اچھائی پر محمول کر (یعنی اس کے معاملہ میں اچھا گمان رکھ) جب تک تیرے پاس کوئی ایسی دلیل نہ آئے جو تجھ پر غالب آجائے اور جو کلمہ بھی کسی مسلمان کے بارے میں نکلے اسے برا گمان نہ کر حالانکہ تو بھلائی اور خیر میں اس کا محل بنا سکتا ہے۔ اور جس شخص نے اپنے آپ کو تہمت کے لئے پیش کیا تو وہ ہرگز ندامت نہ کرے مگر اپنے آپ کو اور جس نے اپنے راز کو چھپایا تو اختیار اس کے ہاتھ میں ہے اور تو اس آدمی کے غم پہ نہیں ہے جس نے تیرے بارے میں اللہ کی نافرمانی کی اس طرح کہ تو جواب میں اس بارے میں اللہ کی اطاعت کرلے اور سچ بولنے والے بھائیوں کو لازم پکڑ بس تو ہوجا اس کے سامنے میں یعنی ان کا بھائی بنانے میں بلاشبہ وہ زینت ہیں اور طاقت وقوت ہیں بڑی مصیبت کے وقت اور حق کو حقیر نہ جان ورنہ اللہ تعالیٰ تجھے حقیر و ذلیل کردے گا اور ہرگز سوال نہ کر اس چیز کے بارے میں جو ابھی تک نہ ہو یہاں تک کہ وہ ہوجائے اور اپنی بات نہ کر مگر اس شخص سے جو اس کو چاہتا ہے اور لازم پکڑ سچائی کو اگرچہ سچائی تجھے قتل کردے اور اپنے دشمن سے الگ رہ اور اپنے دوست سے پرہیز کر مگر جبکہ وہ امین ہو اور امین وہ ہے جو اللہ سے ڈرتا ہے اور مشورہ کر اپنے کام میں ان لوگوں سے جو اپنے رب سے بن دیکھے ڈرجاتے ہیں۔ 8:۔ البزار نے الموفقیات میں عمر بن خطاب ؓ سے روایت کیا کہ جس شخص نے (اپنے آپ کو) پیش کیا تہمت کے لئے وہ اسے ہرگز ملامت نہ کرے جس نے اس کے ساتھ برا گمان کیا اور جس شخص نے اپنے راز کو چھپالیا تو اسی کے پاس اختیار ہے اور جس نے اس کو فاش کردیا تو اب اس پر اختیار اس پر مسلط کی جائے گی اور اپنے بھائی سے معاملہ کو اس کی اچھائی پر محمول کر جب تک تیرے پاس ایسی دلیل آجائے جو تجھ کو مغلوب کردے اور تو ہرگز ایسے کلمہ کو برا گمان نہ کر جو تیرے بھائی کے بارے میں نکلے حالانکہ تو اس کے لئے خیر میں محل پاتا ہے اور تو بھائی بنانے میں مصروف رہ کیونکہ وہ خوشحال کے دور میں ڈھال ہیں قوت و طاقت مصیبت کے وقت اور بھائیوں کے ساتھ بھائی چارہ کر تقوی کی بنیاد پر اور اپنے معاملات میں ان لوگوں سے مشورہ کر جو اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہیں۔ 9:۔ ابن سعد واحمد فی الزھد والبخاری فی الادب سلمان ؓ سے روایت کیا کہ میں اپنے خادم پر گوشت دار ہڈیوں کو گن لیتا ہوں (یعنی اپنے خادم کو گن کردیتا ہوں) بدگمانی کے خوف سے۔ 10:۔ البخاری فی الادب ابوالعالیہ (رح) سے روایت کیا کہ ہم کو حکم دیا گیا تھا کہ ہم خادم کو (کوئی چیز) دیتے وقت مہر لگا دیں اور ہم ناپ لیں اور ہم اس کی گنتی کرلیں کیونکہ یہ مکروہ اور ناپسندیدہ ہے کہ وہ برے اخلاق کے عادی ہوجائیں اور ہم میں سے کوئی براگمان رکھنے لگے۔ حسد اور بدگمانی سے بچنا لازمی ہے : 11:۔ الطبرانی نے حارثہ بن نعمان ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تین چیزیں میری امت کی لازمی چیزوں میں سے ہیں بدشگونی حسد اور براگمان ایک آدمی نے کہا یا رسول اللہ ﷺ کون سی چیز ان کو ختم کرسکتی ہے جس میں یہ تینوں چیزیں پائی جائیں ؟ آپ نے فرمایا جب تو حسد کرے تو اللہ تعالیٰ سے استغفار کر اور جب تو گمان کرے تو اس کو تحقیق نہ کر اور جب تو بدشگونی کرے تو اس سے گزر جا (یعنی اس کی طرف التفات نہ کر) 12:۔ ابن النجار نے اپنی تاریخ میں عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے اپنے بھائی کے ساتھ برا گمان کیا تو یقینی طور پر اس نے اپنے آپ کے ساتھ براگمان کیا کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں (آیت) ”‘ اجتنبوا کثیرا من الظن “ (اے ایمان والو بہت گمانوں سے بچو) اماقولہ تعالیٰ : (آیت ) ” ولا تجسسوا “ 13:۔ ابن جریر (رح) وابن المنذر وابن ابی حاتم والبیہقی (رح) نے شعب الایمان میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” ولا تجسسوا “ (اور کسی کی ٹوہ میں نہ لگو) سے مراد ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مؤمن کو منع فرمایا کہ وہ اپنے مؤمن بھائی کو پوشیدہ باتوں کے پیچھے لگے۔ 14:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” ولا تجسسوا “ یعنی اس چیز کو لے لو جو تمہارے لئے ظاہر ہو اور اس چیز کو چھوڑ دو جو کو اللہ تعالیٰ نے چھپایا۔ 15:۔ عبد بن حمید وابن جریر (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ تم جانتے ہو کہ تجسس کیا چیز ہے وہ یہ ہے کہ تو اپنے بھائی کے عیب تلاش کرے اور اس کے بعید پر مطلع ہوجاؤ۔ کسی کی تجج کرنا بڑا گناہ ہے : 16:۔ عبدالرزاق (رح) وعبد بن حمید والخرائطی نے مکارم الاخلاق میں عبدالرحمن بن عوف ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے عمر بن خطاب ؓ کے ساتھ ایک رات مدینہ منورہ میں چوکیداری کی اس درمیان کہ وہ چل رہے تھے دیکھا کہ ایک گھر میں چراغ روشن ہے چناچہ وہ اس کے ارادے سے اس کی جانب چل پڑے۔ جب وہ اس کے قریب ہوئے تو دیکھا کہ دروازہ بند ہے اندر بہت سے لوگ ہیں ان کی غلط اور بےہودہ آوازیں بلند ہورہی ہیں۔ حضرت عمر ؓ نے عبدالرحمن بن عوف ؓ کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا کیا تو جانتا ہے یہ کس کا گھر ہے ؟ انہوں نے عرض کیا کہ یہ ربیعہ بن امیہ بن خلف کا گھر ہے اور وہ اب شراب پی رہے ہیں تمہاری کیا رائے ہے تو عبدا الرحمن نے فرمایا میرا خیال تو یہ ہے کہ ہم نے وہ کام کیا جس سے اللہ تعالیٰ نے منع فرمایا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت ) ” ولا تجسسوا “ (اور کسی کی ٹوہ نہ لگاؤ) اور ہم نے ان کی ٹوہ لگائی ہے (اس خیال کے آنے سے) حضرت عمر ؓ ان سے واپس لوٹ آئے اور ان کو چھوڑ دیا۔ 17:۔ سعید بن منصور وابن المنذر (رح) نے شعبی (رح) سے روایت کیا کہ حضرت عمر ؓ نے اپنے ساتھیوں سے ایک ساتھی کو گم پایا ابن عوف ؓ سے فرمایا ہمارے ساتھ فلاں کے گھر کی طرف چلو ہم دیکھیں گے (کہ وہ کیوں نہیں آیا) چناچہ دونوں حضرات ان کے گھر تشریف لائے اور اس کے دروازے کو کھلا پایا اور وہ بیٹھا ہوا تھا اور اس کی بیوی اس کے لئے برتن میں کچھ انڈیل رہی تھی پھر وہ برتن اس کو دے دیا حضرت عمر ؓ نے ابن عوف ؓ سے فرمایا یہ کام ہے جس نے اسے ہم سے غافل کردیا ابن عوؓ نے حضرت عمر ؓ سے فرمایا کیا آپ نہیں جانتے ہیں اس کے برتن میں کیا ہے ؟ عمر ؓ نے فرمایا ہم اس سے ڈرتے ہیں کہ کہیں یہ تجسس نہ ہو عوف نے فرمایا بلکہ یہ تجسس ہی ہے حضرت عمر ؓ نے فرمایا اس سے توبہ کیسے ہوسکتی ہے ؟ انہوں نے عرض کیا آپ اسے نہ جائیں کہ آپ اس کے جس کام پر مطلع ہوئے ہیں اور آپ کے دل میں خیر کے سواء اور کچھ نہ ہو پھر وہ دونوں حضرات واپس چلے گئے۔ 18:۔ سعید بن منصور (رح) وابن المنذر (رح) نے حسن ؓ سے روایت کیا کہ حضرت عمر بن خطاب ؓ کے پاس ایک آدمی آیا اور کہا فلاں آدمی بےہوشی سے افاقہ نہیں پاتا عمر ؓ اس کے پاس تشریف لے گئے اور فرمایا اے فلاں میں اس سے شراب کی بو پاتا ہوں کیا تو بھی اس سے ساتھ ہے ؟ اس آدمی نے کہا اے خطاب کے بیٹے اور تم بھی اس کے ساتھ ہو کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو منع نہیں فرمایا کہ کسی کی ٹوہ میں نہ لگو عمر ؓ نے اس کو سمجھ لیاوہاں سے چل دیئے اور اس کو چھوڑ دیا۔ 19:۔ عبدالرزاق (رح) وابن ابی شیبہ (رح) وعبد بن حمید (رح) وابو داؤد وابن المنذر (رح) وابن مردویہ (رح) اور بیہقی (رح) نے شعب الایمان میں زید بن وھب ؓ سے روایت کیا کہ ابن مسعود ؓ کے پاس ایک آدمی کو لایا گیا اور کہا گیا کہ یہ فلاں آدمی ہے اور اس کی داڑھی سے شراب ٹپک رہی ہے۔ عبداللہ نے فرمایا ہم کو کسی کی ٹوہ لگانے سے منع کیا گیا لیکن اگر ہمارے لئے کوئی چیز ظاہر ہوجائے تو ہم اس کے سبب پکڑیں گے۔ 20:۔ ابوداؤد وابن المنذر (رح) وابن مردویہ (رح) نے ابو برزہ اسلمی ؓ سے روایت کیا کہ ہم کو رسول اللہ ﷺ نے خطبہ دیا اور فرمایا اے وہ جماعت جو اپنی زبان سے ایمان لائے ہو اور ایمان اس کے دلوں میں داخل نہیں ہوا مسلمانوں کے بھید کے پیچھے نہ لگو کیونکہ جو مسلمان کے بھیدوں کے پیچھے پڑا اللہ تعالیٰ اس کو رسوا کردیں گے اس کے گھر کے اندرونی حصہ میں۔ 21:۔ الخرائطی فی مکار م الاخلاق میں ثور الکندی (رح) سے روایت کیا کہ عمر بن خطاب ؓ ایک رات مدینہ منورہ میں پہرہ دیتے ہوئے گھوم رہے تھے گھر میں ایک آدمی کی آواز سنی جو گا رہا تھا۔ آپ دیوار پھاند کر اندرتشریف لے گئے اس کے پاس ایک عورت کو اور شراب کو پایا فرمایا اے اللہ کے دشمن کیا تو یہ خیال کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ تجھ کو چھپادے اور تو اس کی نافرمانی کررہا ہے۔ اس آدمی نے کہا اے امیر المؤمنین جلدی نہ کیجئے کہ میں نے اللہ کی نافرمانی کی اور آپ نے تین باتوں میں اللہ کی نافرمانی کی اللہ نے فرمایا اور کسی کی ٹوہ نہ لگاؤ۔ اور آپ نے ٹوہ لگائی اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت ) ” واتوالبیوت من ابوابھا “ (البقرۃ آیت 89) (گھروں میں ان کے دروازوں سے آؤ) اور آپ مجھ پر دیوار پھاند کر آئے بغیر اجازت کے اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت ) ” لاتدخلوا بیوتا غیر بیوتکم حتی تستانسوا وتسلموا علی اھلھا “ (النور آیت 37) اور اپنے گھروں کے علاوہ کسی کے گھر میں بغیر اجازت داخل نہ ہو یہاں تک کہ اجازت لے لو اور اس کے رہنے والوں کو سلام کرو) عمر ؓ نے فرمایا کیا تجھ سے خیر اور نیکی کی توقع ہوسکتی ہے تو اگر میں تجھ کو معاف کردوں) اس نے کہا ہاں (اور) آپ نے اس کو معاف کردیا اور اسے چھوڑ کر واپس تشریف لے گئے۔ 22:۔ ابن مردویہ (رح) والبیہقی (رح) نے براء بن عازب ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہم کو خطبہ بلند آواز کے ساتھ ارشاد فرمانے لگے کہ اے وہ جماعت جو اپنی زبان سے ایمان لائے ہو اور اپنے دل میں ایمان کی راسخ نہیں کیا تم مسلمان کی غیبت نہ کرو اور ان کی چھپی ہوئی باتوں کے پیچھے نہ لگو کیونکہ جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی چھپی ہوئی باتوں کے پیچھے لگے گا تو اللہ تعالیٰ اس کی چھپی ہوئی باتوں کے پیچھے لگے گا اور اللہ تعالیٰ جس کی چھپی ہوئی باتوں کے پیچھے لگے تو اس کو اپنے گھرہی میں رسوا کردے گا۔ 23:۔ ابن مردویہ (رح) نے بریدہ ؓ سے روایت کیا کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پیچھے ظہر کی نماز پڑھی جب فارغ ہوئے تو آپ ہماری طرف متوجہ ہوئے انتہائی غصہ اور ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے اور آپ اتنی بلند آواز سے گفتگو فرمانے لگے کہ وہ پردوں کے پیچھے کنواری عورتوں کو بھی سنائے دینے لگی آپ نے فرمایا اے وہ جماعت جو اپنی زبان سے ایمان لائے اور ابھی ایمان ان کے دلوں میں داخل نہ ہوا کہ تم مسلمان کی مذمت نہ کرو اور نہ تم ان کی پوشید چیزوں کو تلاش کروکیون کہ جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی پوشیدہ باتوں کو تلاش کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے پردے کو پھاڑ دیتا ہے اور اس کی پوشیدہ باتوں کو ظاہر کردیتا ہے۔ اگرچہ وہ اپنے گھرکے اندورنی حصہ میں ہو۔ 24:۔ ابن مردویہ (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے وہ جماعت جو اپنی زبان سے ایمان لائے اور ان پر دلوں کی طرف ایمان خالص نہ ہوا تم مسلمان کو تکلیف نہ دو اور ان کی پوشیدہ باتوں کے پیچھے نہ لگو کیونکہ جو آدمی اپنے مسلمان بھائی کی پوشیدہ باتوں کے پیچھے لگے رہے تو اللہ تعالیٰ بھی اس کی پوشیدہ باتوں کے پیچھے لگے گا یہاں تک کہ اس پاس کو پھاڑ دے گا یعنی ظاہر فرما دے گا اس کے گھر کے اندرونی حصہ میں (یعنی اس کے گھر میں) 25:۔ البیہقی (رح) نے ابوذر ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس شخص نے کسی مسلمان کو چھپی ہوئی بات کو برائی سے شہور کردیا کہ وہ بغیر حق کے اس کے عیب ظاہر کرے تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن مخلوق میں اس کا عیب ظاہر کردے گا۔ 26:۔ الحاکم والترمذی نے جبیر بن نفیر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک دن لوگوں کو صبح کی نماز پڑھائی جب آپ فارغ ہوئے تو لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور اتنی بلند آواز کے ساتھ ارشاد فرمایا کہ اسے پردے کے اندر رہنے والے بھی سننے لگے اور آپ نے فرمایا اے وہ جماعت جو اسلام لائے اپنی زبانوں کے ساتھ اور ان کے دلوں میں ایمان داخل نہیں ہوا تم مسلمانوں کو تکلیف مت دو اور ان کو عار نہ دلاؤ اور ان کے عیب اور لغزشوں کے پیچھے نہ پڑو۔ کیونکہ جو اپنے مسلمان بھائی کے عیب کے پیچھے پڑے گا تو اللہ تعالیٰ بھی اس کے عیبوں کے پیچھے پڑے گا اور اللہ تعالیٰ جس کے عیبوں کے پیچھے پڑے گا تو اس کو رسوا کردے گا حالانکہ وہ اپنے گھر کے اندرونی حصہ میں ہوگا تو ایک کہنے والے نے کہا کیا مسلمانوں پر کوئی پردہ ہے آپ ﷺ نے فرمایا ہر مؤمن پر اللہ تعالیٰ کے پردے گننے سے بھی زیادہ ہیں۔ بلاشبہ مؤمن البتہ گناہ کرتا ہے تو اس سے اس کے پردے ایک ایک کرکے اتر جاتے ہیں یہاں تک کہ اس میں سے کوئی چیز اس پر باقی نہیں رہتی تو اللہ تعالیٰ فرشتوں سے فرماتے ہیں لوگوں سے میرے بندے پر پردہ کردو بلاشبہ لوگ اس کو عار دلائیں گے اور اس کو نہیں بدلیں گے تو فرشتے اس کو اپنے پروں کے ساتھ اس کو ڈھانپ لیتے ہیں اور اسے لوگوں سے چھپالیتے ہیں اگر وہ توبہ کرلے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ کو قبول فرمالیتے ہیں اور اس پر اس کی پردوں کو واپس کردیتے ہیں اور ہر پردے کے ساتھ نو پردے ہوتے ہیں اگر ہو گناہوں میں لگا رہتا ہے تو فرشتے کہتے ہیں اے ہمارے رب وہ ہم پر غالب آگیا ہے اس نے ہمیں معذور کردیا تو اللہ تعالیٰ فرشتوں سے فرماتے ہیں میرے بندوں کو لوگوں سے چھپاؤ کیونکہ لوگ اسے عار دلائیں گے اور اسے تبدیل نہیں کریں گے تو فرشتے اس کو اپنے پروں کے ساتھ ڈھانپ لیتے ہیں اور لوگوں سے اس کو چھپا دیتے ہیں اگر وہ توبہ کرلے تو اللہ تعالیٰ اس سے قبول کرلیتے ہیں اور اس پر اس کے پردے لوٹا دیتے ہیں اور ہر پردے کے ساتھ نو پردے ہوتے ہیں اگر وہ گناہوں (کی طرف) لوٹ آئے تو فرشتے کہتے ہیں اے ہمارے رب کہ وہ ہم پر غالب آگیا اور اس نے ہم کو معذور کردیا تو اللہ تعالیٰ فرشتوں سے فرماتے ہیں اس کو اکیلا چھوڑ دو پھر اگر اس نے گناہ کیا ہے اندھیرے گھر میں اندھیری رات میں کس کمرے میں تو اللہ تعالیٰ اسے اور اس کو خفیہ عمل کر ظاہر کردیں گے۔ کثرت گناہ سے ستاری کا پردہ پھٹ جاتا ہے : 27:۔ الحکیم الترمذی نے سلمان فارسی ؓ سے روایت کیا کہ مؤمن نور کے ستر پردوں میں ہوتا ہے جب وہ برا عمل کرتا ہے تو پھر اس کو بھول جاتا ہے یہاں تک کہ دوسرا برا عمل کرلیتا ہے تو ان پردوں میں سے کچھ پردے اس سے پھٹ جاتے ہیں جب وہ بڑے گناہوں میں سے بڑا گناہ کرتا ہے تو سارے پردے اس سے پھٹ جاتے ہیں مگر حیاء کا پردہ اس سے نہیں پھٹتا۔ اور وہ بڑا پردہ ہوتا ہے اگر وہ توبہ کرلیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرمالیتے ہیں اور سارے پردے اس پر لوٹا دیتے ہیں اگر بڑے گناہوں کے بعد پھر وہ گناہ کرلیتا ہے تو پھر وہ اس کو بھول جاتا ہے یہاں تک کہ دوسرا گناہ کرلیتا ہے پھر وہ اس کو بھول جاتا ہے یہاں تک کہ دوسرا گناہ کرلیتا ہے تو بہ کرنے سے پہلے تو حیاء کا پردہ بھی پھٹ جاتا ہے اور وہ نہیں ملاقات کرے گا (قیامت کے دن) مگر قابل نفرت اور مبغوض ہر کر اور جب وہ قابل نفرت اور مبغوض ہوجاتا ہے تو اس سے امانت چھین لی جاتی ہے جب اس سے امانت چھین لی جاتی ہے تو وہ نہیں ملاقات کرے گا مگر خائن (خیانت کرنے والے اور مخلوق) (جس سے خیانت کیجائے) ہوگا تو اس سے رحمت چھین لی جائے گی جب اس سے رحمت چھین لی جائے گی تو نہیں ملاقات کرے گا مگر انتہائی بدخلق اور سخت مزاج ہوگا اور جب وہ بدخلق اور سخت مزاج ہوجائے گا تو اس سے اسلام کا قلادہ اتار لیا جائے گا جب اس سے اسلام کا قلادہ اتار لیا جائے گا تو نہیں ملاقات کرے گا مگر لعین ملعون اور شیطان رجیم ہوگا۔ وقولہ تعالیٰ : (آیت ) ” ولا یغتب بعضکم بعضا “ 28:۔ ابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) وابن ابی حاتم والبیہقی نے شعب الایمان میں بن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” ولا یغتب بعضکم بعضا “ (اور کوئی کسی کی غیبت نہ کرے) سے مراد ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کسی چیز کے ساتھ کسی مؤمن کی غیبت کو اس طرح حرام فرمادیا ہے جیسے مردار کو حرام قرار دیا ہے۔ 29:۔ ابن المنذر (رح) نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” ولا یغتب بعضکم بعضا “ کے بارے میں روایت کیا کہ لوگوں نے گمان کیا کہ یہ آیت سلمان فارسی ؓ کے بارے میں نازل ہوئی کہ انہوں نے کھانا کھایا پھر سوگئے اور ان کے پیٹ میں ہوا بھر گئی دو آدمیوں نے ان کا ذکر کیا کہ انہوں نے کھانا کھایا اور ان کو نیند آگئی (یعنی زیادہ کھانے سے نیندآگئی) تو اس بارے میں یہ آیت نازل ہوئی۔ غیبت مسلمان بھائی کا گوشت کھانا ہے : 30:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے سعد (رح) سے روایت کیا کہ سلمان فارسی ؓ کے ساتھ سفر میں دو آدمی تھے کہ یہ ان کی خدمت کرتے تھے اور ان کو کھانا بھی پہنچاتے تھے ایک دن سلمان سوگئے ان کے ساتھیوں نے ان کو تلاش کیا مگر ان کو نہ پایا دونوں خیمے میں آئے اور کہا کہ سلمان اس کے سوا کسی چیز کا ارادہ نہیں رکھتے کہ تیار کھانے ملے۔ جب سلمان ؓ آئے تو ان دونوں نے ان کو رسول اللہ ﷺ کی طرف بھیجا تاکہ وہ ان کے لئے سالن لے آئیں وہ چلے اور آپ کے پاس آکر عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ میرے ساتھیوں نے مجھے بھیجا تاکہ میں ان کے لئے سالن لے آؤں اگر آپ کے پاس موجود ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا تیرے ساتھی سالن کو کیا کریں گے جب وہ پہلے ہی کھاچکے تھے سلیمان واپس لوٹے اور ان دونوں کو اطلاع دی کہ (سالن نہیں ہے) پھر وہ دونوں رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور عرض کیا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے ہم نے کھانا نہیں کھایا جب سے ہم اس جگہ اترے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا کہ بیشک تم دونوں نے اپنی بات کے ساتھ سلمان کا گوشت کھایا ہے تو یہ آیت نازل ہوئی (آیت ) ” ایحب احدکم ان یا کل لحم اخیہ میتا “ (تاکہ تم پسند کرو گے کہ تم اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھاؤ) 31:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے مقاتل (رح) سے اس (آیت ) ” ولا یغتب بعضکم بعضا “ کے بارے میں روایت کیا کہ یہ آیت ایک آدمی کے بارے میں نازل ہوئی جو نبی کریم ﷺ کی خدمت کیا کرتا تھا بعض صحابہ نے اس کے پاس کسی کو بھیجا تاکہ آپ سے سالن طلب کرئے تو اس نے انکار کردیا تو انہوں نے اس کے بارے میں کہا کہ بلاشبہ وہ بخیل اور سست آدمی ہے (یہ غیبت ہوگئی) تو اس بارے میں یہ آیت نازل ہوئی) 32:۔ ابن المنذر (رح) نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” ولا یغتب بعضکم بعضا “ سے مراد ہے کہ ایک آدمی دوسرے آدمی کے پیٹھ پیچھے یہ بات کہے کہ وہ اس طرح سے ہے یعنی اس کی برائی بیان کرے (یہ غیبت ہے) 33:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) نے قتادہ ؓ سے (آیت ) ” ولا یغتب بعضکم بعضا “ کے بارے میں روایت کیا کہ ہم کو یہ بات ذکر کی ہے کہ غیبت یہ ہے کہ تو اپنے بھائی کا ایسی چیز کے ساتھ ذکر کرے تو اس کیلئے معیوب ہو اور اس کے ایسے عیب بیان کرے جو اس میں موجود ہوں ار اگر تو نے اس پر جھوٹ کہا تو یہ بہتان ہے پھر فرماتے ہیں کہ جیسے تو اس کو ناپسند کرتا ہے کہ اگر تو مردار پڑا ہوا پائے تو اس میں سے کچھ کھائے اور پس اس طرح تو اس کا گوشت کھانا پسند کر حالانکہ وہ زندہ ہے۔ 34:۔ ابن ابی شیبہ (رح) وعبد بن حمید (رح) و ابوداؤد والترمذی (وصححہ) وابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) وابن مردویہ (رح) نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ پوچھا گیا یا رسول اللہ ﷺ غیبت کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا تیرے اپنے بھائی کا ذکر کرنا ایسی بات کے ساتھ جو وہ ناپسند کرتا ہے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ آپ بتائیے اگر میرے بھائی میں وہ بات موجود ہے جو میں نے کہی آپ نے فرمایا اگر وہ عیب اس میں موجود ہے جو کچھ تو نے کہا تو تو نے اس کی غیبت کی اگر وہ اس میں موجود نہیں ہے جو تو نے بیان کی تو پھر تو نے اس پر بہتان لگایا ہے۔ 35:۔ عبد بن حمید (رح) والخرائطی فی مساوی الاخلاق مطلب بن حنطب (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اور فرمایا ہم یہ دیکھتے ہیں کہ اگر ہم ان چیزوں کا ذکر کریں جو اس میں موجود نہیں تو وہ بہتان ہے۔ 36:۔ عبد بن حمید (رح) نے عکرمہ ؓ سے روایت کیا کہ ایک عورت نبی کریم ﷺ کے پاس آئی پھر چلی گئی عائشہ ؓ نے فرمایا یا رسول اللہ ﷺ یہ عورت کتنی خوبصورت کا اور حسین تھی اگر اس کا قد چھوٹا نہ ہوتا۔ نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا اے عائشہ ؓ تو نے اس کی غیبت کی، عائشہ ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ میں نے وہی بات کہی جو اس میں موجود ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا اے عائشہ ؓ جب تو نے وہ بات کہی جو اس کے اندر موجود ہے یہی تو غیبت ہے اور جب تو ایسی بات کہے جو اسکے اندر موجود نہیں ہے تو تو نے اس پر بہتان باندھا۔ غیبت اور بہتان میں فرق : 37:۔ عبد بن حمید (رح) نے عون بن عبداللہ (رح) سے روایت کیا کہ جب تو کسی آدمی کے بارے میں ایسی بات کہے جو اس کے اندر موجود ہے تو تو نے اس کی غیبت کی اور جب تو ایسی بات کہے اس کے اندر موجود نہیں تو تو نے اس پر بہتان باندھا۔ 38:۔ عبد بن حمید (رح) نے معاویہ بن قرد (رح) سے روایت کیا کہ اگر وہ تیرے پاس سے ڈاکوگزرا اور تو یہ کہے یہ ڈاکو ہے تو یہ بھی غیبت ہے۔ 39:۔ عبد بن حمید (رح) نے محمد بن سیرین (رح) سے روایت کیا کہ ان کے پاس ایک آدمی کا ذکر کیا گیا کہ وہ کالا ہے فرمایا میں اللہ سے استغفار کرتا ہوں میں سمجھتا ہوں کہ تو نے اس کی غیبت کی۔ 40:۔ عبد بن حمید وابن المنذر (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” ایحب احدکم ان یا کل لحم اخیہ میتا “ کے بارے میں لوگوں نے کہا کہ اس کو ناپسند کرتے ہیں آپ نے فرمایا تم اللہ سے ڈرو۔ 41:۔ ابن ابی الدنیا نے ذم الغیبہ میں والخرائطی فی مساوی الاخلاق وابن مردویہ (رح) والبیہقی (رح) نے شعب الایمان میں عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ بعض تمہارا بعض کی غیبت نہ کرے کیونکہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس تھی ایک عورت لمبے دامن والی گزری میں نے کہا یا رسول اللہ ﷺ یہ لمبے دامن والی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تو قے کر تو میں نے گوشت کے ٹکرے قے کئے۔ 42:۔ عبد بن حمید (رح) نے عکرمہ ؓ سے ایک مرفوع حدیث میں روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ ایک قوم سے ملے ہم نے آج قطعا کوئی کھانا نہیں کھایا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ کی قسم بلاشبہ میں تمہارے دانتوں کے درمیان فلاں کا گوشت دیکھتا ہوں اور انہوں نے اس کی غیبت کی تھی۔ 43:۔ الضیاء المقدسی نے المختارہ میں انس ؓ سے روایت کیا کہ عرب میں یہ رواج تھا کہ سفروں میں بعض لوگ بعض کی خدمت کیا کرتے تھے حضرت ابوبکر ؓ اور حضرت عمر ؓ کے ساتھ ایک آدمی تھا جو ان دونوں حضرات کی خدمت کیا کرتا تھا یہ حضرات سوگئے جب جاگے تو اس نے ان کے لئے کھانا تیار نہیں کیا ان دونوں میں سے بلاشبہ یہ بہت سونے والا ہے چناچہ انہوں نے اس کو جگایا دونوں نے اس سے کہا رسول اللہ ﷺ کے پاس جاؤ اور ان سے عرض کرو کہ ابوبکر وعمر ؓ آپ کو سلام کہتے ہیں اور آپ سے اجازت مانگتے ہیں آپ نے فرمایا ان دونوں نے کھانا کھالیا (یہ سن کر) دونوں حضرات آپ کے پاس حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ کس چیز کے ساتھ ہم نے کھانا کھایا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا اپنے بھائی کے گوشت کے ساتھ، اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ میں میری جان ہے بلاشبہ میں اس کے گوشت کو تمہارے دانتوں کے درمیان دیکھتا ہوں (یہ سن کر) دونوں حضرات نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ہمارے لئے استغفار کیجئے آپ ﷺ نے فرمایا اس سے کہو کہ تمہارے لئے استغفار کرے۔ 44:۔ الحکیم الترمذی نے نوادر الاصول میں یحی بن ابی کثیر (رح) سے روایت کیا کہ اللہ نے نبی ﷺ سفر میں تھے اور آپ کے ساتھ ابوبکر ؓ اور عمر ؓ بھی تھے انہوں نے رسول اللہ ﷺ کی طرف (ایک آدمی کو) بھیجا تاکہ وہ آپ سے گوشت کا سوال کرے آپ نے فرمایا کیا تم گوشت سے سیر نہیں ہوگئے عرض کیا کہاں سے اللہ کی قسم ہمارے لئے کوئی گوشت نہیں ہے ان دونوں میں آپ نے فرمایا اپنے ساتھی کے گوشت سے جس کا تم نے ذکر کیا عرض کیا اے اللہ کے نبی ! ہم نے صرف یہ کہا کہ یہ کمزور کس کام میں ہماری مدد کرے گا آپ ﷺ نے فرمایا یہی غیبت ہے پس تم (ایسا) نہ کہا کرو۔ وہ آدمی ان کی طرف لوٹ آیا اور جو کچھ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا وہ سب کچھ ان کو بتادیا پھر ابوبکر ؓ حاضر خدمت ہوئے اور عرض کیا اے اللہ نے نبی ! مجھے میرے کانوں کو میرے تابع ہونے کی دعا فرمائیے اور میرے لئے استغفار کیجئے تو آپ ﷺ نے (ان کے لئے) ایسا ہی کیا پھر عمر ؓ تشریف لائے اور عرض کیا اے اللہ کے نبی ! میرے کانوں کو میرے تابع ہونے کی دعا فرمائیے اور میرے لئے استغفار کیجئے تو آپ ﷺ نے ایسا ہی کیا۔ 45:۔ ابویعلی وابن المنذر (رح) وابن مردویہ (رح) نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے اپنے بھائی کا گوشت دنیا میں کھایا اس کیلئے اس کا گوشت آخرت میں اس کے قریب کیا جائے گا اور اس سے کہا جائے گا اس مرے ہوئے کو کھاؤ جیسے تو نے اس کو زندگی میں کھایا تھا پس وہ اس کو کھائے گا (اس حال میں) کہ ماتھے میں تیوری چڑھائے اور چیخے گا (یعنی ناگواری کی حالت میں کھائے گا) دو روزہ دار عورتوں کا غیبت کرنا : 46:۔ احمد وابن الدنیا وابن مردویہ (رح) نے رسول اللہ ﷺ کے آزاد کردہ غلام عبید ؓ سے روایت کیا کہ دو عورتوں نے رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں روزہ رکھا ان میں سے ایک دوسرے کے پاس بیٹھ گئی اور دونوں نے لوگوں کا گوشت کھانا شروع کردیا (یعنی غبیت کرنے لگیں) ان دونوں کی جانب سے ایک قاصد نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! یہاں دو عورتوں نے روزہ رکھا اور دونوں مرنے کے قریب ہوچکی ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ان دونوں کو میرے پاس لے آؤ وہ دونوں آئیں آپ نے ایک بڑا برتن یا پیالہ منگوایا ان میں سے ایک سے فرمایا قے کرو اس نے خالص پیپ اور خون ملی پیپ کے ساتھ قے کی یہاں تک کہ اس نے آدھا پیالہ قے کی یہاں تک کہ پیالہ بھر گیا رسول اللہ نے فرمایا ان دونوں عورتوں نے ان چیزوں سے روزہ رکھا جو اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے حلال کیا تھا اور ایسی چیز سے افطار کیا جو اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے حرام کیا تھا کہ ان میں سے ایک دوسری کے پاس بیٹھی اور لوگوں کا گوشت کھاتی رہیں۔ 47:۔ ابن مردویہ (رح) نے ام سلمہ ؓ سے روایت کیا کہ ان سے غیبت کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے اس طرح بیان کیا کہ جمعہ کے دن انہوں نے صبح کی اور رسول اللہ ﷺ صبح کی نماز کی طرف چل دیئے ان کے پاس انصار کی عورتوں میں سے ایک لڑکی آئی۔ دونوں نے مردوں اور عورتوں کے بارے میں غیبت کی اور خوب ہنستی رہیں اور برابر غیبت میں لگی رہیں یہاں تک کہ نبی کریم ﷺ نماز سے فارغ ہو کر واپس تشریف لے آئے جب ان دونوں نے آپ کی آواز سنی تو چپ ہوئیں جب آپ گھر کے دروازے کے ساتھ کھڑے ہوئے آپ نے اپنی چادر کے ایک کنارے کو اپنی ناک پر ڈالا (بدبو کی وجہ سے) پھر فرمایا اف تم دونوں نکل جاؤ اور قے کرو پھر پانی سے طہارت کرو، ام سلمہ ؓ باہر نکلیں اور بہت سے گوشت کی قے کی جسے بدل دیا گیا تھا جب انہوں نے گوشت کو دیکھا تو یاد کیا کہ میں نے کوئی تازہ گوشت کھایا ہے ؟ تو یہ بات یاد آئی کہ گزشتہ دو جمعوں سے گوشت کھایا تھا پھر رسول اللہ ﷺ نے ان سے قے کے بارے میں پوچھا۔ تو انہوں نے قے کے بارے میں بتایا آپ نے فرمایا یہ وہ گوشت تھا جو تو اور تیری سہیلی مل کر کھاتی رہی دوبارہ غیبت نہ کرنا۔ جو تم دونون غیبت میں لگی رہوں پھر ان کی سہیلی نے بھی ان کو بتایا کہ اس نے بھی اسی طرح گوشت کی قے کی ہے۔ 48:۔ ابن مردویہ (رح) نے کعب بن عاصم ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مؤمن، مؤمن پر حرام ہے اس کا گوشت اس پر حرام ہے کہ اس کو کھائے اور اس کی عدم موجودگی میں اس کی غیبت کرنا اور اس کی عزت پر اس پر حرام ہے کہ اس کو پھاڑ دے (یعنی اس کو بےعزت کرے) اور اس کا چہرہ اس پر حرام ہے کہ اس پر طمانچہ مارے۔ 49:۔ عبدالرزاق (رح) والبخاری فی الادب وابویعلی (رح) وابن المنذر (رح) والبیہقی (رح) نے شعب الایمان میں صحیح سند کے ساتھ ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ ماعز ؓ کو جب رجم کیا گیا تو رسول اللہ ﷺ نے دو آدمیوں کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ ایک ان میں سے اپنے ساتھی سے کہہ رہا تھا تو نے اس شخص کی طرف نہیں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے (اس کے گناہوں کو) اس پر چھپایا تھا مگر اس کے نفس نے اس کو نہیں چھوڑا یہاں تک کہ کتے کی طرح رجم کردیا گیا نبی کریم ﷺ چلتے رہے اور ایک مردہ گدھے کے پاس سے گزرے تو آپ نے فرمایا فلاں اور فلاں کہاں ہیں دونوں (سواریوں سے) اتر آؤ اور اس مردہ میں سے کھاؤ انہیں نے عرض کیا کیا اسے کھایا جاسکتا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا تمہارا ابھی اپنے بھائی کا گوشت کھانا اس کے کھانے سے زیادہ مشکل ہے اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے ابھی وہ جنت کے نہروں میں غوطے مار رہا ہے۔ 50:۔ ابن ابی شیبہ (رح) واحمد فی الزھد والبخاری فی الادب والخرائطی نے عمر وبن عاص ؓ سے روایت کیا کہ وہ ایک مردہ خچر پر سے گزرے اور وہ اپنے ساتھیوں کی ایک جماعت کے ساتھ تھے (اس کو دیکھ کر) فرمایا اللہ کی قسم کہ کوئی تم میں سے اس (مردار میں سے کھائے یہاں تک کہ اس کا پیٹ بھر جائے یہ اس کے لئے بہتر ہے کہ وہ کسی مسلمان بھائی کے گوشت میں سے کھائے (یعنی اس کی غیبت کرے) دو قبر والوں پر عذاب کا واقعہ : 51:۔ البخاری فی الادب وابن ابی الدنیا نے جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت کیا کہ آپ دو قبروں میں آئے کہ ان قبر والوں کو عذاب ہورہا تھا۔ آپ نے فرمایا کسی بڑے گناہ میں میں عذاب نہیں دیئے جارہے اور آپ روپڑے (پھر فرمایا) ان میں سے ایک لوگوں کی غیبتیں کرتا تھا اور دوسرا پیشاب سے نہیں بچتا تھا (پھر) آپ نے کھجور کی ایک تازہ ٹہنی منگوائی اس کو توڑا (یعنی اس کے دو ٹکڑے کئے) پھر ہر ٹکڑے کے بارے میں حکم فرمایا کہ اس کو قبر پر گاڑ دو اور فرمایا عنقریب ان کا عذاب ہلکا ہوجائے گا جب تک یہ ٹہنیاں تر رہیں گی۔ 52:۔ البخاری نے الادب میں ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ جس کے پاس کسی مؤمن کی غیبت کی جائے پھر وہ اس کی مدد کرے (یعنی اس کا دفاع کرے) اللہ تعالیٰ اس کے بدلے اس کو دنیا اور آخرت میں اچھا بدلہ دیں گے۔ اور جس کے پاس کسی کی غیبت کی جائے اور وہ اس کی مدد نہ کرے تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلہ میں اس کو برا بدلہ دیں گے۔ اور کسی نے مؤمن کی غیبت سے بڑھ کر شر کا لقمہ نہیں کھایا اگر اس نے اس کے بارے میں وہ بات کہی جو وہ جانتا ہے تو یقینی بات ہے کہ اس نے اس کی غیبت کی اور اگر اس نے اس کے بارے میں وہ بات کہی جو وہ نہیں جانتا تو یقینی بات ہے کہ اس نے اس پر بہتان باندھا۔ 53:۔ احمد نے جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت کیا کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے کہ ہوا نے ایک بدبودار مردار کو اٹھایا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا تم جانتے ہو یہ ہوا کیسی ہے یہ ان لوگوں کی ہوا ہے جو لوگوں کی غیبتیں کرتے ہیں۔ 54:۔ ابن ابی الدنیا نے انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب کوئی واقع ہوجائے کسی آدمی میں (یعنی کسی کی غیبت کرنے لگے اور تو اس جماعت میں ہو تو اس آدمی کی مدد کرنے والا بن جا (یعنی ان کو جھڑک دے) اور ان کے پاس سے کھڑا ہوجا پھر یہ آیت تلاوت فرمائی (آیت ) ” ایحب احدکم ان یا کل لحم اخیہ میتا فکرھتموہ “ (کیا تم میں سے کوئی یہ پسند کرے گا کہ اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھائے کہ تم اس کو ناپسند کروگے) سود کی ادنی اپنی ماں سے بدکاری کے برابر ہے : 55:۔ البیہقی (رح) نے الشعب میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا سود کے ستر سے زیادہ دروازے ہیں ان میں سے سب سے آسان دروازہ حالت اسلام میں اپنی ماں سے نکاح کرنے کی طرح ہے۔ اور سود کا ایک درہم پینتیس مرتبہ زنا کرنے سے زیادہ سخت ہے۔ سب سے برا سود اور سب سے زیادہ سود خوری اور سب سے زیادہ ناپاک سود مسلمان کی عزت اور اس کی حرمت کو پہنچادیا ہے (یعنی سود خوری نے مسلمان کی عزت اور حرمت کو پامال کرنے پر آمادہ کیا) 56:۔ احمد و ابوداؤد والبیہقی (رح) نے انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب مجھے معراج پر لے جایا گیا میرا گزر ایسی قوم کے پاس سے ہوا کہ ان کے تانبے کے ناخن تھے اور وہ ان ناخنوں سے اپنے چہروں کو اور سینوں کو نوچ رہے تھے میں نے پوچھا اے جبرائیل (علیہ السلام) یہ کون لوگ ہیں۔ انہوں نے کہا یہ وہ لوگ ہیں جو لوگوں کا گوشت کھاتے ہیں اور ان کی عزتوں میں واقع ہوتے ہیں (یعنی ان کی عزتوں کو پامال کرتے ہیں) 57:۔ احمد و ابوداؤد والبیہقی (رح) وابو یعلی (رح) والطبرانی والحاکم (رح) نے مستورد (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے کسی مسلمان کا (گوشت) کھایا یعنی اس کی غیبت کی تو اللہ تعالیٰ اسی طرح اس کو جہنم میں سے کھلائے گا اور جس نے کسی مسلمان کا کپڑا پہن لیا تو اللہ تعالیٰ اسی کی مثل جہنم میں سے اس کو پہنائے گا اور جو آدمی کسی آدمی کے ساتھ شہرت اور ریا کے مقام پر کھڑا ہو اتو اللہ تعالیٰ بھی اس کو قیامت کے دن شہرت اور ریاکاری کے مقام پر کھڑا کرے گا۔ ؛ 58:۔ ابن مردویہ (رح) والبیہقی (رح) نے انس ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے ایک دن (سب صحابہ کو) روزہ رکھنے کا حکم فرمایا اور (یہ بھی فرمایا کہ کوئی افطار نہ کرے جب تک میں اس کو اجازت نہ دوں صحابہ نے روزہ رکھا جب شام ہوئی تو ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا میں آج کے دن روزے سے رہا مجھ کو اجازت دیجئے کہ میں اس کو افطار کرلوں آپ نے اس کو اجازت فرما دی۔ یہاں تک کہ دوسرا آدمی آیا اور اس نے کہا یا رسول اللہ ﷺ آپ کے اہل سے دو نوجوان عورتیں ہیں وہ دونوں آج دن سے روزہ دار تھیں آپ ان کے لئے اجازت فرما دیں کہ وہ روزہ کو افطار کرلیں آپ نے اس سے منہ پھیرلیا پھر اس نے دوبارہ عرض کیا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ان عورتوں کا روزہ نہیں اور ان کو کس طرح روزہ ہوگا جو لوگوں کا گوشت کھائے تو جا اور ان کو حکم کر اگر وہ روزے سے تھیں تو قے کریں۔ تو انہوں نے ایسا ہی کیا ان میں سے ہر ایک نے خون کی لوتھڑوں کی قے کی۔ وہ آدمی نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا اور آپ کو (اس معاملہ کی) خبر دی رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر ان دونوں کا روزہ ہوتا اور یہ گوشت ان دونوں میں باقی رہتا تو ان دونوں کو آگ کھاتی۔ 59:۔ البیہقی (رح) نے عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ تم میں سے کوئی نجس (یعنی ناپاک) کلمہ کہنے کے بعد وضو نہیں کرتا جو وہ اپنے بھائی کے بارے میں کہتا ہے جبکہ وہ حلال کھانے سے وضو کرتا ہے۔ 60:۔ البیہقی (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ حدیث یعنی (وضوٹوٹنا) دو قسم کا ہے ایک حدث تیرے منہ سے ہوتا ہے اور ایک حدث تیرے سوجانے سے ہوتا ہے۔ اور منہ کا حدث سخت جھوٹ اور غیبت ہے۔ 61:۔ البیہقی (رح) نے ابراہیم (رح) سے روایت کیا کہ وضو کرنا حدث پیش آجانے سے اور مسلمان کو اذیت پہنچانے سے لاحق ہوتا ہے۔ 62:۔ الخرائطی فی مساوی الاخلاق والبیہقی (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ دو آدمیوں نے نماز ظہر یا عصر پڑھی۔ اور دونوں روزے سے تھے۔ جب نبی کریم ﷺ نے نماز کو پورا کیا تو ان سے فرمایا دوبارہ لوٹاؤ اپنے وضو اور اپنی نمازوں کو اور اپنے روزے کو پورا کرو اور دوسرے دن اس کی جگہ قضا کرو دونوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ کیوں (ہم ایسا کریں) فرمایا تحقیق تم دونوں نے فلاں کی غیبت کی۔ 63:۔ الخرائطی وابن مردویہ (رح) والبیہقی (رح) نے عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ ایک چھوٹے قد کی عورت آئی اور نبی کریم ﷺ بیٹھے ہوئے تھے عائشہ ؓ نے فرمایا کہ میں نے اپنے انگوٹھوں کے ساتھ نبی اکرم ﷺ کی طرف اشارہ کیا آپ ﷺ نے فرمایا تو نے اس کی غیبت کی۔ 64:۔ ابن جریر (رح) وابن مردویہ (رح) والبیہقی (رح) نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کے پاس سے کھڑا ہوا اور اس کے کھڑے ہونے میں کمزورکو دیکھا گیا (یعنی وہ کمزور ہونے کی وجہ سے مشکل سے اٹھ رہا تھا) بعض لوگوں نے کہا فلاں کتنا کمزور ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یقینی بات ہے کہ تم نے اس آدمی کا گوشت کھایا ہے اور تم نے اس کی غیبت کی۔ 65:۔ البیہقی (رح) نے معاذ بن جبل ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ کے پاس ایک آدمی کے بارے میں ذکر کیا گیا تو صحابہ نے فرمایا یہ کتنا عاجز ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم نے اس آدمی کی غبیت کی۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ہم نے وہ بات کہی جو اس میں ہے آپ نے فرمایا اگر تم ہو بات کہتے جو اس میں نہ ہوتی تو یقینی بات ہے کہ تم اس پر بہتان لگانے والے تھے۔ غیبت کرنے والے پر ضعف طاری ہونا : 66:۔ ابن جریر (رح) نے معاذ بن جبل ؓ سے روایت کیا کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس تھے صحابہ نے ایک آدمی کا ذکر کیا اور کہا کہ جب تک اس کو نہ کھلایا جائے وہ نہیں کھا سکتا اور وہ نہیں چل سکتا مگر جتنا اس کو چلایا جائے اور وہ کتنا ضعیف اور کمزور ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم نے اپنے بھائی کی غیبت کی۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ یہ غیبت ہے کہ ہم نے وہی بات کہی جو اس میں ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا غیبت ہونے کے لئے یہی کافی ہے کہ تم اپنے بھائی کے بارے میں ایسے عیب کے متعلق بات کرو جو اس میں موجود ہے۔ 67:۔ ابوداؤد، دارقطنی فی الافراد والخرائطی والطبرانی (رح) والحاکم (رح) و ابونعیم (رح) والبیہقی نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا جس شخص کی سفارش حائل ہوئی اللہ کی حدود میں سے کی حد میں یقینی بات ہے کہ اس نے اللہ کے حکم میں اس کی مخالفت کی اور جو شخص مرگیا اور اس پر قرضہ تھا اب اس کا بدل دینار اور درہم نہیں بلکہ انکی بجائے نیکیاں ہیں۔ (جو اس کے بدلے میں دی جائیں گی) اور جس شخص نے ناحق کسی سے جھگڑا کیا حالانکہ وہ اس کو جانتا ہے وہ برابر اللہ کے غصہ میں رہے گا یہاں تک کہ اس سے نکل جائے (یعنی جھگڑا ختم ہوجائے) اور جس کسی نے مؤمن کے بارے میں ایسی بات کہی جو اس میں نہیں ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے دو خیموں کی پیٹ اور خون کے کیچڑ میں ٹھہرائیں، یہاں تک کہ وہ ان باتوں سے نکل جائے جو اس نے کہیں اور اب وہ نکلنے والا نہ ہوگا۔ 68:۔ البیہقی (رح) نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کو یاد کرو بندہ جب ”’ سبحان اللہ وبحمدہ ‘ کہتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے دس نیکیاں لکھ دیتے ہیں پھر دس سے سو تک پھر سو سے ہزار تک اور جو شخص اس سے زیادہ کہے تو اللہ تعالیٰ اس سے بھی زیادہ کردیتے ہیں اور جو شخص استغفار کہے تو اللہ تعالیٰ اس کی مغفرت فرمادیتے ہیں اور جس شخص کی سفارش حائل ہوگئی اللہ کی حدود میں سے کسی حد میں یقینی بات ہے کہ اس نے اللہ کے حکم کو اس کی مخالفت کی اور جس شخص نے مدد کی کسی جھگڑے پر بغیر علم کے تو گویا اس نے اللہ تعالیٰ کی جانب سے ناراضگی کا انکار کیا اور جس شخص نے کسی مؤمن مرد اور مؤمن عورت پر تہمت لگائی تو اللہ تعالیٰ اس کو ہلاکت اور نقصان کے کیچڑ میں لید کردے گا یہاں تک کہ وہ نکلنے کے راستے پر آجائے اور جو شخص مرگیا اور اس پر قرضہ ہے تو اس کی نیکیوں میں سے لیا جائے گا کیونکہ وہاں نہ دینار ہوں گے اور نہ درہم۔ 69:۔ البیہقی (رح) نے ابن عمر (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص کسی آدمی کے بارے میں ایسا کلمہ کہتا ہے جو اس کے عیب کو بیان کرتا ہے تو اس کو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ہلاکت اور نقصان کے کیچڑ میں قید کرتا ہے یہاں تک کہ وہ اس کے نکلنے کا راستے آجائے۔ 70:۔ البیہقی (رح) نے اوزاعی (رح) سے روایت کیا کہ مجھ کو یہ بات پہنچی ہے کہ قیامت کے دن بندے سے کہا جائے گا کھڑا ہوجا اور اپنا حق فلاں سے لے لے وہ کہے گا میرے لئے اس کی طرف کوئی حق نہیں تو اس سے کہا جائے گا کیوں نہیں بلکہ فلاں فلاں دن اس نے تیرے بارے میں اس طرح ذکر کیا تھا۔ غیبت زنا سے بڑا گناہ ہے : 71:۔ ابن مردویہ (رح) والبیہقی (رح) نے ابوسعید و جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ غیبت زنا سے زیادہ سخت ہے آپ نے فرمایا ایک آدمی زنا کرتا ہے پھر توبہ کرلیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ کو قبول فرمالیتے ہیں اور غیبت والے کی مغفرت نہیں ہوتی یہاں تک کہ وہ آدمی اس کو معاف نہ کردے جس کی غیبت کی ہے۔ 72:۔ البیہقی (رح) نے انس ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا غیبت زیادہ سخت ہے زنا سے کہ زنا والا توبہ کرسکتا ہے اور غیبت کرنے والے کے لئے کوئی توبہ نہیں۔ 73:۔ البیہقی (رح) نے غیاث بن کلوب الکوفی کے طریق سے سمرہ بن جندب ؓ سے روایت کیا کہ اور وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ مبغوض اور ناپسند کرتے ہیں گوشت والے گھر کو تو میں نے مطرف سے پوچھا کہ گوشت والے گھر سے کیا مراد ہے ؟ تو انہوں نے کہا کہ وہ گھر جس میں لوگوں کی غیبت کی جاتی ہوں اور اسی سند کے ساتھ انہوں نے اپنے والد سے یہ بھی بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ ایک آدمی کے پاس سے گزرے جو پچھنے لگانے والے کے سامنے تھا اور یہ رمضان شریف کا مہینہ تھا اور وہ دونوں ایک آدمی کی غیبت کررہے تھے آپ نے فرمایا پچھنا لگانے والا اور جس کو پچھنا لگایا گیا دونوں روزے کو افطار کریں البیہقی (رح) نے کہا کہ یہ غیاث مجہول ہے۔ 74:۔ البیہقی (رح) نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا سب سے بڑھ کر سود خوری یہ ہے کہ اپنے بھائی کی عزت وآبرو میں دست درازی کرے۔ 75:۔ البیہقی (رح) نے عبداللہ بن مبارک (رح) سے روایت کیا کہ جب کوئی آدمی کسی آدمی کی غیبت کرے تو اس کو خبر نہ دے لیکن اللہ تعالیٰ سے استغفار کرے۔ 76:۔ البیہقی (رح) نے ضعیف سند کے ساتھ انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا غیبت کا کفارہ یہ ہے کہ اس شخص سے معافی مانگے جس کی تو نے غیبت کی۔ 77:۔ البیہقی (رح) نے الشعب میں شعبہ (رح) سے روایت کیا کہ شکایت کرنا (کسی حاکم کے سامنے) اور تحذیر غیبت میں سے نہیں ہے۔ 78:۔ البیہقی (رح) نے سفیان بن عیینہ (رح) سے روایت کیا کہ تین آدمی ایسے ہیں کہ جن کی کوئی غیبت نہیں ہے۔ ظالم بادشاہ اور فاسق جس کا فسق کھلا ہوا ہو اپنے فسق کے سبب اور بدعت میں مبتلا ہونے والا جو لوگوں کو اپنی بدعت کی طرف بلاتا ہے۔ 79:۔ البیہقی (رح) نے حسن ؓ سے روایت کیا کہ اہل بدعت کی کوئی غیبت نہیں۔ 80:۔ البیہقی (رح) نے زید بن اسلم (رح) سے روایت کیا کہ بلاشبہ غیبت اس آدمی کی ہے جو گناہوں کے سبب ملعون نہ ہو۔ 81:۔ البیہقی (رح) نے (اور اس کو ضعیف کہا) انس ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس شخص نے حیا کی چادروں ڈال دیں (یعنی حیا کا پردہ اتاردیا) اس کی بھی کوئی غیبت نہیں ہے۔ 82:۔ البیہقی (رح) نے (اس کو ضعیف کہا) اور بہزبن حکیم (رح) سے روایت کیا کہ اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا تو فاجر کے ذکر سے ڈرتے ہو جو اس میں عیوب ہیں ان کو بیان کرو تاکہ لوگ اس کو پہچان لیں اور لوگ اس سے بچیں۔ جن لوگوں کی غیبت حرام نہیں : 83:۔ البیہقی (رح) نے حسن بصری (رح) سے روایت کیا کہ تین آدمی ایسے ہیں کہ ان کی غیبت کرنا حرام نہیں۔ ایسا فاسق جس کے فسق پر لعنت کی گئی ہو اور ظالم حکمران اور بدعت والا جس پر بدعت کی وجہ سے لعنت کی گئی۔ 84:۔ الحکیم الترمذی نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ایک بندہ قیامت کے دن لایا جائے گا ایک پلڑے میں اس کی نیکیاں رکھی جائیں گی اور دوسرے پلڑے میں برائیاں رکھی جائیں گی تو برائیاں بڑھ جائیں گے پھر ایک کاغذ کا پرزہ لایا جائے گا وہ نیکیوں کے پلڑے میں رکھا جائے گا تو اس کی وجہ سے نیکیاں بھاری ہوجائیں گی تو وہ عرض کرے گا اسے میرے رب کاغذ کا ٹکڑا کیا ہے، میں نے جو اپنے لئے دن اور رات میں عمل کئے تھے اسے میں نے پالیا ہے تو اس کو یہ بتایا جائے گا یہ وہ ہے جو تیرے بارے میں کہا گیا حالانکہ تو ان سے بری ہے پس اسی کے سبب وہ نجات پاجائے گا۔ 85:۔ الحکیم الترمذی نے علی بن ابی طالب ؓ سے روایت کیا کسی بری الذمہ آدمی پر بہتان لگانا آسمانوں سے زیادہ بھاری ہے۔
Top