Dure-Mansoor - Al-Maaida : 43
وَ كَیْفَ یُحَكِّمُوْنَكَ وَ عِنْدَهُمُ التَّوْرٰىةُ فِیْهَا حُكْمُ اللّٰهِ ثُمَّ یَتَوَلَّوْنَ مِنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ١ؕ وَ مَاۤ اُولٰٓئِكَ بِالْمُؤْمِنِیْنَ۠   ۧ
وَكَيْفَ : اور کیسے يُحَكِّمُوْنَكَ : وہ آپ کو منصف بنائیں گے وَعِنْدَهُمُ : جبکہ ان کے پاس التَّوْرٰىةُ : توریت فِيْهَا : اس میں حُكْمُ اللّٰهِ : اللہ کا حکم ثُمَّ : پھر يَتَوَلَّوْنَ : پھرجاتے ہیں مِنْۢ بَعْدِ : بعد ذٰلِكَ : اس وَمَآ : اور نہیں اُولٰٓئِكَ : وہ لوگ بِالْمُؤْمِنِيْنَ : ماننے والے
اور وہ آپ سے کیسے فیصلے کرواتے ہیں حالانکہ ان کے پاس تورات ہے جس میں اللہ تعالیٰ کا حکم ہے پھر اس کے بعد وہ روگردانی کرتے ہیں، اور وہ لوگ مؤمن نہیں ہیں۔
(1) امام ابن مردویہ براء بن عازب ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس سے ایک یہودی گزرا جس کا منہ کالا کیا گیا تھا اور کوڑے لگائے گئے تھے۔ آپ نے ان لوگوں سے پوچھا اس شخص نے کیا کیا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ اس نے زنا کیا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے یہودیوں سے پوچھا تم اپنی کتاب میں زنا کی کیا سزاپاتے ہو۔ انہوں نے کہا ہم اس کی سزا تو یہ پاتے ہیں اس کا منہ کالا کرنا اور کوڑے لگانا آپ نے ان سے پوچھا کون تم میں سے سب سے بڑا عالم ہے۔ تو انہوں نے کہا کہ فلاں بڑا عالم ہے۔ آپ ﷺ نے اس کو بلوایا اور اس سے پوچھا تو اس نے کہا منہ کالا کرنا اور کوڑے مارنا پاتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے اس کو قسم کھلائی کہ تم لوگ اپنی کتاب میں زنا کی حد کے بارے میں کیا پاتے ہو ؟ اس نے کہا ہم پاتے ہیں رجم کو لیکن جب ہمارے بڑے لوگوں میں زنا کی کثرت ہوگئی تو اپنی قوم کی وجہ سے اس سے محفوظ ہوجاتے ہیں تو رجم کا فیصلہ ہمارے کمزور لوگوں میں واقع ہوجاتا۔ پھر ہم نے کہا کہ ہم مقرر کرلیتے ہیں ایسی چیز کو جو ان میں سے مناسب ہو یہاں تک کہ اس سزا میں سب برابر ہوجائیں۔ ہو ہم نے منہ کالا کرنا اور کوڑے مارنے کو تجویز کیا۔ (یہ سن کر) نبی ﷺ نے فرمایا اے اللہ بلاشبہ میں پہلا آدمی ہوں جو تیرے حکم کو زندہ کر دوں گا۔ جبکہ ان لوگوں نے اس کو ضائع کردیا ہے۔ تو آپ ﷺ نے رجم کا حکم فرمایا تو اس کو رجم کردیا گیا۔ راوی نے کہا کہ یہودی اس آدمی پر پل پڑے۔ جس نے نبی ﷺ کو یہ بات بتائی تھی اور اس کو گالیاں دیں۔ اور انہوں نے کہا اگر ہم کو پتہ ہوتا کہ تم یہ بات کہہ دو گے تو ہم تیرے بارے میں نہ کہتے کہ ہم میں سے زیادہ علم رکھنے والا ہے راوی نے کہا پھر اس کے بعد انہوں نے نبی ﷺ سے سوال کرنا شروع کئے کہ حد زنا کے بارے میں آپ کی طرف کیا حکم نازل ہوا ؟ تو اللہ تعالیٰ نے (یہ آیت) نازل فرمائی لفظ آیت وکیف یحکمونک وعندھم التورۃ فیھا حکم اللہ یعنی اللہ کی حدود اور اللہ تعالیٰ نے ان کو خبر دیدی اس حکم کی جو توراۃ میں تھا۔ اور فرمایا لفظ آیت وکتبنا علیھم فیھا سے لے کر لفظ آیت والجروح قصاص تک (2) امام عبد بن حمید اور ابن جریر نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت وکیف یحکمونک وعندھم التورۃ فیھا حکم اللہ کے بارے میں فرمایا کہ ان کے پاس بیان (یعنی ان کا حکم موجود) تھا۔ اس چیز کے بارے میں جس میں وہ آپس میں جھگڑا کر ہے تھے اپنے مقتول کے حال میں۔ (3) امام ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے مقاتل بن حیان (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت وکیف یحکمونک وعندھم التورۃ فیھا حکم اللہ کے بارے میں فرمایا اس میں رجم ہے شادی شدہ مرد اور شادی شدہ عورت کے لئے۔ اور ایمان لانا محمد ﷺ پر اور ان کی تصدیق کرنا۔ پھر فرمایا لفظ آیت ثم یتولون یعنی پھر وہ حق سے پھرگئے۔ لفظ آیت من بعد ذلک بیان کرنے کے بعد لفظ آیت وما اولئک بالمؤمنین یعنی یہ یہودی ایمان لانے والے نہیں۔
Top