Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - Al-Maaida : 44
اِنَّاۤ اَنْزَلْنَا التَّوْرٰىةَ فِیْهَا هُدًى وَّ نُوْرٌ١ۚ یَحْكُمُ بِهَا النَّبِیُّوْنَ الَّذِیْنَ اَسْلَمُوْا لِلَّذِیْنَ هَادُوْا وَ الرَّبّٰنِیُّوْنَ وَ الْاَحْبَارُ بِمَا اسْتُحْفِظُوْا مِنْ كِتٰبِ اللّٰهِ وَ كَانُوْا عَلَیْهِ شُهَدَآءَ١ۚ فَلَا تَخْشَوُا النَّاسَ وَ اخْشَوْنِ وَ لَا تَشْتَرُوْا بِاٰیٰتِیْ ثَمَنًا قَلِیْلًا١ؕ وَ مَنْ لَّمْ یَحْكُمْ بِمَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الْكٰفِرُوْنَ
اِنَّا
: بیشک ہم
اَنْزَلْنَا
: ہم نے نازل کی
التَّوْرٰىةَ
: تورات
فِيْهَا
: اس میں
هُدًى
: ہدایت
وَّنُوْرٌ
: اور نور
يَحْكُمُ
: حکم دیتے تھے
بِهَا
: اس کے ذریعہ
النَّبِيُّوْنَ
: نبی (جمع)
الَّذِيْنَ اَسْلَمُوْا
: جو فرماں بردار تھے
لِلَّذِيْنَ
: ان لوگوں کے لیے جو
هَادُوْا
: یہودی ہوئے (یہود کو)
وَالرَّبّٰنِيُّوْنَ
: اللہ والے (درویش)
وَالْاَحْبَارُ
: اور علما
بِمَا
: اس لیے کہ
اسْتُحْفِظُوْا
: وہ نگہبان کیے گئے
مِنْ
: سے (کی)
كِتٰبِ اللّٰهِ
: اللہ کی کتاب
وَكَانُوْا
: اور تھے
عَلَيْهِ
: اس پر
شُهَدَآءَ
: نگران (گواہ)
فَلَا تَخْشَوُا
: پس نہ ڈرو
النَّاسَ
: لوگ
وَاخْشَوْنِ
: اور ڈرو مجھ سے
وَ
: اور
لَا تَشْتَرُوْا
: نہ خریدو (نہ حاصل کرو)
بِاٰيٰتِيْ
: میری آیتوں کے بدلے
ثَمَنًا
: قیمت
قَلِيْلًا
: تھوڑی
وَمَنْ
: اور جو
لَّمْ يَحْكُمْ
: فیصلہ نہ کرے
بِمَآ
: اس کے مطابق جو
اَنْزَلَ اللّٰهُ
: اللہ نے نازل کیا
فَاُولٰٓئِكَ
: سو یہی لوگ
هُمُ
: وہ
الْكٰفِرُوْنَ
: کافر (جمع)
بیشک ہم نے تورات نازل کی اس میں ہدایت ہے اور روشنی ہے، اس کے ذریعہ انبیاء فیصلہ کرتے ہیں انبیاء جو اللہ تعالیٰ کے فرمانبردار تھے، یہ فیصلے ان لوگوں کو دیتے تھے جو یہود تھے، اور اللہ والے اور علم والے بھی فیصلے دیتے تھے بوجہ اس کے کہ ان کو اللہ کی کتاب کو محفوظ رکھنے کا حکم دیا گیا تھا، اور وہ اس پر گواہ تھے۔ تو تم لوگوں سے نہ ڈرو اور مجھ سے ڈرو اور میری آیتوں کے ذریعہ تھوڑی سی قیمت مت خریدو اور جو شخص اس کے موافق حکم نہ کرے جو اللہ نے نازل فرمایا ہے سو یہی لوگ کافر ہیں۔
(1) امام ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے مقاتل (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت انا انزلنا التورۃ فیھا ھدی ونور یعنی ہدایت سے گمراہی سے اور روشنی ہے اندھے پن سے۔ لفظ آیت یحکم بھا النبیون وہ فیصلہ کرتے رہے ان حکموں کے ساتھ جو تورات میں ہیں موسیٰ سے عیسیٰ تک لفظ آیت للذین ھادوا جو ان کے حق میں تھے ان کے خلاف تھے۔ پھر فرمایا صوفیا علماء بھی فیصلہ کرتے رہے۔ لفظ آیت والربنیون والحبار یعنی تورات کے ساتھ لفظ آیت بما استحفظوا من کتب اللہ وہ فیصلہ رجم کا تھا اور محمد ﷺ پر ایمان لانے کا تھا۔ لفظ آیت وکانوا علیہ شھداء فلا تخشوا الناس اور وہ اس پر گواہ تھے محمد ﷺ کے معاملہ میں پھر فرمایا کہ تم محمد ﷺ اور رجم کے حکم کو ظاہر کرو لفظ آیت واخشون اور اس کے چھپانے میں مجھ سے ڈرو۔ علماء وصوفیا کا توراۃ کے مطابق فیصلے (2) امام عبد بن حمید اور ابن جریر نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت انا انزلنا التورۃ فیھا ھدی ونور یحکم بھا النبیون الذین اسلموا للذین ھادوا والربنیون والحبار کے بارے میں فرمایا کہ ربانیوں سے فقہاء یہود مراد ہیں اور احبار سے ان کے علماء مراد ہیں پھر فرمایا کہ ہم کو یہ بات بتائی گئی کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب یہ آیت نازل ہوئی کہ ہم فیصلے کریں گے یہودیوں پر اور ان کے علاوہ دوسرے دین والوں پر۔ (3) امام عبد بن حمید، ابن جریر اور ابو الشیخ نے حسن ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت یحکم بھا النبیون الذین اسلموا کے بارے میں فرمایا کہ نبی ﷺ اور ان سے پہلے دوسرے انبیاء حق کے مطابق فیصلہ کرتے رہے جو اس توریت میں موجود تھا۔ (4) امام ابن جریر نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت والربنیون والحبار سے فقہاء اور علماء مراد ہیں۔ (5) امام ابن جریر سے روایت ہے مجاہد نے لفظ آیت والربنیون سے علماء فقہاء مراد لیے ہے اور ان کا درجہ احبار سے زیادہ تھا۔ (6) امام ابن جریر نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت والربنیون سے فقہاء الیہود مراد ہے۔ اور الاحبار سے علماء مراد ہیں۔ (7) امام ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ یہودیوں میں سے دو آدمی تھے جو دونوں بھائی تھے۔ ان کو ابن صوریا کے بیٹے کہا جاتا تھا۔ انہوں نے نبی ﷺ کی اتباع کی مگر مسلمان نہیں ہوئے اور انہوں نے آپ سے وعدہ کیا کہ اگر آپ ہم سے تورات میں سے کوئی سوال کریں گے تو ہم آپ کو بتائیں گے۔ ان میں سے ایک فقیر تھا اور دوسرا عالم تھا اور یہ معاملہ کہ جب ایک شریف نے زنا کیا اور ایک مسکین نے زنا کیا تو کیا حکم ہوگا۔ اور کس طرح انہوں نے اس کو تبدیل کیا۔ تو اللہ تعالیٰ نے (یہ آیت) اتاری لفظ آیت انا انزلنا التورۃ فیھا ھدی ونور یحکم بھا النبیون الذین اسلموا للذین ھادوا یہاں کے نبیوں سے مراد رسول اللہ ﷺ کی ذات ہے اور والربانیون والاحبار سے مراد صوریا کے دونوں بیٹے ہیں۔ (8) امام ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت والربنیون سے فقہاء علماء مراد ہیں۔ (9) امام ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت والربنیون کے بارے میں فرمایا کہ اس سے مراد مؤمن ہیں اور والاحبار سے مراد قرأ ہیں لفظ آیت کانو علیہ شھداء یعنی ربانیوں اور احبار دونوں گواہ ہیں محمد ﷺ کے لئے اس بات پر کہ جو کچھ انہوں نے فرمایا وہ حق ہے اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے آیا ہے۔ اور وہ اللہ کے نبی یعنی محمد ﷺ کہ ان کے پاس یہودی آئے تو آپ ﷺ نے ان کے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ فرمایا۔ (10) امام ابن منذر اور ابن جریر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت فلا تخشوا الناس واخشون کے بارے میں فرمایا کہ یہ خطاب محمد ﷺ اور آپ کی امت کے لئے ہے۔ (11) حکیم ترمذی نے نوادر الاصول میں اور ابن عساکر نے نافع (رح) سے روایت کیا کہ ہم ابن عمر ؓ کے ساتھ ایک سفر میں تھے کہا گیا کہ ایک راستہ میں ایک درندہ ہے۔ جس نے لوگوں کو روک رکھا ہے۔ ابن عمر ؓ نے اپنی سواری کو ابھارا (تیز چلنے پر) جب اس کی طرف پہنچے تو اپنی سواری کو بٹھایا اور اس درندے کا کان پکڑ کر اس کو نیچے بٹھایا اور فرمایا میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ وہ ناراض ہوتا ہے۔ ابن آدم پر جس کو ابن آدم خوف زدہ کرتا ہے۔ اگر ابن آدم اللہ کے سوا کسی چیز سے نہ ڈرے تو اس پر اس کے علاوہ کوئی چیز مسلط نہ ہو۔ بعض لوگوں کی جانب سے معاملات انسانوں کے سپرد کر دئیے جاتے ہیں۔ اگر ابن آدم اللہ کے سوا کسی نے امید نہ رکھے تو اللہ تعالیٰ اپنے سوا اس کو کسی اور کی طرف سپرد نہیں کرے گا۔ (12) امام ابن جریر نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت فلا تخشوا الناس سے مراد ہے کہ تم لوگوں سے نہ ڈرو کہ تمہاری اس چیز کو چھپانے لگو مگر جو تمہاری طرف نازل کی گئی۔ پھر فرمایا لفظ آیت ولا تشتروا بایتی ثمنا قلیلا اور اسے چھپا کر تم تھوڑی سی قیمت نہ لو۔ (13) امام ابن جریر نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ولا تشتروا بایتی ثمنا قلیلا کے بارے میں فرمایا یہ کتاب کو (بیچ کر) حرام نہ کھاؤ۔ (14) امام ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ومن لم یحکم بما انزل اللہ کے بارے میں فرمایا یعنی جو اللہ کے نازل کردہ حکم کے مطابق فیصلہ نہ کرے تو اس نے کفر کیا اور جس نے اقرار کرنے کے باوجود اس کے ساتھ فیصلہ نہ کیا تو ظالم اور فاسق ہے۔ (15) سعید بن منصور الفریابی، ابن منذر، ابن ابی حاتم، حاکم (اور حاکم نے تصحیح بھی کی) اور بیہقی نے سنن میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ومن لم یحکم بما انزل اللہ فاولئک ھم الکفرون اور فرمایا لفظ آیت ومن لم یحکم بما انزل اللہ فاولئک ھم الظلمون پھر فرمایا لفظ آیت ومن لم یحکم بما انزل اللہ فاولئک ھم الفسقون یعنی وہ کافر ہیں، فاسق ہیں، ظالم ہیں، فاسق ہیں تو یہ کفر دوسرے کفر سے، یہ ظلم عام ظلم سے، یہ فسق عام فسق سے مختلف ہے۔ (16) سعید بن منصور، ابو الشیخ اور ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا لفظ آیت ومن لم یحکم بما انزل اللہ فاولئک ھم الکفرون اللہ تعالیٰ نے کافر ظالم اور فاسق کا جو حکم نازل فرمایا وہ یہودیوں کے ساتھ خاص ہے۔ (17) امام ابن جریر نے ابو صالح ؓ سے روایت کیا کہ یہ تینوں آیات جو سورة مائدہ میں ہیں لفظ آیت ومن لم یحکم بما انزل اللہ فاولئک ھم الکفرون یعنی وہ ظالم ہیں اور فاسق ہیں اہل اسلام کا ان سے کوئی تعلق نہیں اور یہ کفار کے متعلق ہیں۔ (18) امام ابن جریر نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ومن لم یحکم بما انزل اللہ فاولئک ھم الکفرون یعنی وہ ظالم ہیں وہ فاسق ہیں یہ آیت اہل کتاب کے بارے میں نازل ہوئی۔ (19) عبد الرزاق، عبد بن حمید، ابو الشیخ نے ابراہیم نخعی (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ومن لم یحکم بما انزل اللہ یہ آیت بنی اسرائیل کے بارے میں نازل ہوئیں اور اس امت کے لئے بھی ان کو پسند کیا۔ (20) عبد بن حمید اور ابن جریر نے حسن بصری (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ومن لم یحکم بما انزل اللہ فاولئک ھم الکفرون کے بارے میں فرمایا کہ یہ آیت یہودیوں کے بارے میں نازل ہوئی۔ اور یہ ہم پر بھی واجب ہے۔ (کہ ہم اللہ کے نازل کردہ حکم کے مطابق فیصلہ کریں) (21) عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر، ابو الشیخ نے شعبی (رح) سے روایت کیا کہ یہ تینوں آیات سورة مائدہ میں ہیں لفظ آیت ومن لم یحکم بما انزل اللہ پہلی آیت اس امت کے بارے میں ہے، دوسری یہودیوں کے بارے میں ہے اور تیسری نصاری کے بارے میں ہے۔ (22) امام ابن جریر نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ومن لم یحکم بما انزل اللہ فاولئک ھم الکفرون سے مراد ہے کہ جو شخص اس کتاب کے ساتھ فیصلہ کرے جو اس نے اپنے ہاتھ میں لکھی اور اللہ کی کتاب کو چھوڑدیا اور یہ گمان کیا کہ یہ کتاب بھی اللہ کی طرف سے ہے تو اس نے کفر کیا۔ (23) عبد الرزاق، ابن جریر، ابن ابی حاتم، حاکم نے (اس کو صحیح بھی کیا ہے) حذیفہ ؓ سے روایت کیا کہ ان کے پاس ان آیات کا ذکر کیا گیا لفظ آیت ومن لم یحکم بما انزل اللہ فاولئک ھم الکفرون یعنی ظالموں اور فاسقوں کے بارے میں۔ ایک آدمی نے کہا کہ یہ تو بنی اسرائیل کے بارے میں ہے۔ حذیفہ ؓ نے فرمایا ہاں۔ تمہارے کتنے اچھے بھائی بنی اسرائیل ہیں تمہارے لئے ہر ایک چیز اچھی ہے اور ان کے لئے ہر چیز کڑوی ہے۔ اللہ کی قسم تم بھی اسی راستہ پر چل رہے ہو۔ (24) امام ابن منذر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ تم کتنی اچھی قوم ہو جو میٹھی چیز ہو تو وہ تمہارے لئے ہے اور جو کڑوی ہے وہ اہل کتاب کے لئے گویا آپ کی رائے تھی یہ آیات مسلمانوں کے بارے میں نازل ہوئی۔ یعنی لفظ آیت ومن لم یحکم بما انزل اللہ فاولئک ھم الکفرون (25) امام عبد بن حمید اور ابو الشیخ نے ابو مجلز سے روایت کیا کہ لفظ آیت ومن لم یحکم بما انزل اللہ فاولئک ھم الکفرون ہاں وہ کافر ہے جو اللہ کے حکم کے مطابق فیصلہ نہ کرے۔ پھر ان لوگوں نے کہا لفظ آیت ومن لم یحکم بما انزل اللہ فاولئک ھم الظلمون (کہ وہ ظالم ہے) فرمایا ہاں پھر لوگوں نے کہا یہ وہ لوگ ہیں جو اس حکم کے ساتھ فیصلہ کرتے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا۔ فرمایا ہاں ٹھیک ہے یہی ان کا دین ہے کہ جس کے ساتھ وہ فیصلہ کرتے ہیں اور یہودی نصرانیوں اور مشرکین کے لئے ہے۔ جو اس حکم کے ساتھ فیصلہ نہیں کرتے جو اللہ تعالیٰ نے اتارا۔ (26) امام عبد بن حمید نے حکیم بن جبیر ؓ سے روایت کیا کہ میں نے سعد بن جبیر (رح) سے ان تینوں آیات کے بارے میں پوچھا جو سورة مائدہ میں ہیں۔ یعنی لفظ آیت ومن لم یحکم بما انزل اللہ فاولئک ھم الکفرون اور لفظ آیت ومن لم یحکم بما انزل اللہ فاولئک ھم الظلمون اور لفظ آیت ومن لم یحکم بما انزل اللہ فاولئک ھم الفسقون میں نے عرض کیا کہ قوم نے یہ خیال کیا کہ یہ آیتیں بنی اسرائیل کے بارے میں اتریں ہمارے بارے میں نہیں اتریں تو انہوں نے فرمایا ان سے پہلے اور ان کے بعد کی آیات کو پڑھو۔ میں نے اس آیت کو پڑھا تو فرمایا نہیں۔ بلکہ ہمارے بارے میں نازل ہوئی پھر میں مقسم سے ملا جو ابن عباس ؓ کے آزاد کردہ غلام تھے اور ان سے میں نے ان آیت کے بارے میں پوچھا جو سورة مائدہ میں ہیں میں نے کہا قوم نے یہ خیال کیا کہ یہ بنی اسرائیل کے بارے میں ہوئی ہیں۔ اور ہمارے بارے میں نازل نہیں ہوئیں۔ تو انہوں نے فرمایا کہ یہ بنی اسرائیل پر اور ہم پر نازل ہوئیں۔ اور جو نازل ہوا ہم میں اور ان پر تو وہ ہمارے لئے بھی ہے اور ان کے لئے بھی ہے۔ پھر میں علی بن الحسین ؓ کے پاس گیا اور ان آیات کے بارے میں پوچھا فرمایا جو مائدہ میں ہیں اور میں نے ان کو یہ بھی بیان کیا کہ میں نے ان کے بارے میں سعید بن جبیر اور مقسم سے بھی پوچھا ہے۔ تو انہوں نے پوچھا مقسم نے کیا کہا تو میں نے ان کو بتایا جو اس نے بتایا تھا۔ انہوں نے فرمایا سچ کہا لیکن یہ کفر شرک والا نہیں ہے اور یہ فسق شرک والا فسق نہیں ہے اور یہ ظلم شرک والا ظلم نہیں ہے۔ میں نے سعید بن جبیر (رح) سے واقعات کے بعد ان کو بتایا تو انہوں نے فرمایا کہ سعید بن جبیر نے اپنے بیٹے سے فرمایا تو نے یہ جواب کیسا پایا ؟ میں نے ان کی فضیلت کو پایا تجھ پر اور مقسم پر۔ (27) امام سعید بن منصور نے عمر ؓ سے روایت کیا کہ میں نے ان جیسا آدمی نہیں دیکھا جو دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ کرے ان آیات کے بعد۔ قاضی (جج) بننا خطرناک ہے (28) امام سعید بن منصور نے ؓ سے روایت کیا کہ ابو درداء ؓ کو قاضی بنا دیا گیا تو میں ان کو صبح کو مبارک بادی دینے کے لئے آیا۔ انہوں نے فرمایا تم مجھے قاضی بننے کی مبارک بادی دیتے ہو حالانکہ مجھے اس گھڑے کے کنارے کھڑا کردیا گیا کہ اس کی گہرائی عدن اور ابین سے بھی دور ہے۔ اگر لوگ جان لیتے کہ قاضی بننے میں کیا ہے تو اس سے اعراض کرتے اور اسے ناپسند کرنے کی وجہ سے بہت سے اموال کے عوض ذمہ داری لیتے اور اگر لوگ جان لیتے کہ اذان میں کیا (ثواب) ہے تو اس میں رغبت کرتے ہوئے اور اس پر حرص کرتے ہوئے اسے اموال کے بدلے میں حاصل کرتے۔ (29) امام ابن سعد نے یزید بن موھب (رح) سے روایت کیا کہ عثمان نے عبد اللہ بن عمر ؓ کو فرمایا لوگوں کے درمیان فیصلہ کیجئے۔ انہوں نے فرمایا کہ میں دو کے درمیان فیصلہ نہیں کروں گا۔ اور نہ دو آدمیوں کی امامت کروں گا فرمایا میں ہرگز ایسا نہیں کروں گا کیونکہ مجھ کو یہ بات پہنچی ہے کہ قاضی تین قسم کے ہیں وہ آدمی جو جہالت کے ساتھ فیصلہ کریں وہ جہنم میں ہے۔ اور وہ آدمی جس نے ظلم کیا ہے اور اس کو مائل کرلیا خواہش نفس نے تو وہ بھی جہنم میں ہوگا۔ اور ایک آدمی نے اجتہاد کیا اور درست فیصلہ کیا۔ تو یہ اس کے لئے کفاف ہوگا۔ یعنی نہ اس کے لئے اجر ہے اور نہ اس پر گناہ ہے۔ پھر (عثمان ؓ) فرمایا بلاشبہ تیرا باپ تو فیصلہ کرتا تھا۔ بلاشبہ میرے باپ کو جب کسی چیز کا اشکال پیش آجاتا تھا تو نبی ﷺ سے پوچھ لیتے تھے۔ اور جب نبی ﷺ کو اشکال ہوتا تو وہ جبرئیل سے پوچھ لیتے اور میں نہیں پاتا کہ جس سے پوچھوں کیا آپ نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا جس نے اللہ سے پناہ مانگی تو اس نے ایسی ذات سے پناہ مانگی جو پناہ مانگے جانے کے لائق ہے۔ عثمان ؓ نے فرمایا کیوں نہیں اور انہوں نے فرمایا کہ میں اللہ سے پناہ مانگتا ہوں کہ مجھ کو عامل بنا دیا جائے پھر انہوں نے ان کو معاف کردیا (اور ان کو قاضی نہیں بنایا) یہ بات کسی اور کو نہ بتانا۔ (30) امام حکیم ترمذی نے نوادرالاصول میں عبد العزیز بن ابی رواد سے روایت کیا کہ مجھ کو یہ بات پہنچی ہے کہ بنی اسرائیل کے زمانہ میں ایک قاضی تھا۔ وہ اپنے اجتہاد سے اس مقام پر پہنچ گیا کہ اس نے اپنے رب سے دعا کی کہ اس کے اور اپنے درمیان ایسی نشانی بنا دے کہ جب وہ حق کے ساتھ فیصلہ نہ کرے وہ اس کو پہچان لے۔ اس سے کہا گیا کہ اپنے گھر میں داخل ہوجا پھر اپنا ہاتھ کو اپنی دیوار کے ساتھ لمبا کر۔ پھر تو دیکھ کہ تیری انگلیاں دیوار میں کہاں تک پہنچتی ہیں تو ایک خط کھینچ دے۔ جب تو مجلس قضا سے کھڑا ہوجائے تو اس خط کی طرف لوٹا آ۔ اپنے ہاتھ کو اس کی طرف لمبا کر جب تو حق پر ہوگا تو بلاشبہ تیرا ہاتھ خط تک پہنچ جائے گا۔ اور اگر تو نے حق میں کوتاہی کی ہوگی تو تیرا ہاتھ وہاں تک نہیں پہنچے گا۔ اور وہ صبح کو قضا کی طرف جاتا تھا کہ جبکہ وہ مجتہد ہوتا۔ اور وہ حق کے ساتھ فیصلہ کرتا تھا۔ جب وہ فارغ ہوتا تو نہ کھاتا، نہ پیتا اور نہ ہی گھر والوں کے لئے کوئی چیز لاتا۔ یہاں تک کہ اس خط کی طرف آتا تھا۔ جب اس کو پہنچ جاتا تو اللہ کی حمد بیان کرتا اور اس چیز تک رسائی حاصل کرتا جو اللہ تعالیٰ نے اس کے لئے حلال کی ہوتی تھی گھر والے ہوں یا کھانے پینے کی چیز ہو ایک دن جب وہ مجلس قضا میں تھا۔ دو آدمی اس کے پاس اپنی سواری پر آئے اس کے دل میں یہ بات واقع ہوئی کہ دونوں اس کی طرف اپنا جھگڑا لے کر آئے ہیں اور ان میں سے ایک اس کا دوست اور ساتھی تھا۔ اس کے دل میں اس کی محبت کی وجہ سے یہ بات آگئی۔ حق دوست کا ہو اور وہ اپنے دوست کے حق میں فیصلہ کرے۔ جب ان دونوں نے بات کی تو حق اس کے دوست کے خلاف ہوا۔ مگر اس نے اس کے خلاف فیصلہ کردیا۔ جب اپنی مجلس سے اٹھا اور اپنے خط کی طرف گیا جیسے ہر دن جایا کرتا تھا اور خط کی طرف اپنا ہاتھ بڑھایا تو اچانک وہ خط چھت کی طرف جا چکا تھا اس طرح وہ اس کی طرف نہ پہنچ سکا۔ تو وہ سجدہ میں یہ کہتے ہوئے گرپڑا۔ اے میرے رب، میں نے اس کا ارادہ نہیں کیا تھا اس سے کہا گیا کہ تو نے یہ خیال کیا تھا کہ اللہ تعالیٰ تیرے دل کے ظلم پر مطلع نہیں ہوا۔ جب تو نے اس بات کو پسند کیا کہ حق تیرے دوست کے لئے ہو اور اسی کے لئے فیصلہ کرے تو نے اس کا ارادہ کیا اور اس کی پسند کیا لیکن اللہ تعالیٰ نے حق کو اس کے مستحق کی طرف لوٹا دیا۔ اور تو اس کو ناپسند کرتا تھا۔ (31) امام حکیم ترمذی نے لیث ؓ سے روایت کیا کہ حضرت عمر ؓ کے پاس دو آدمی جھگڑا لے کر آئے انہوں نے ان کو اس حال پر رہنے دیا۔ پھر وہ دونوں آئے تو آپ نے ان دونوں کے درمیان فیصلہ کردیا۔ اس بارے میں ان سے پوچھا گیا۔ تو انہوں نے فرمایا کہ دونوں میرے پاس آئے۔ تو میں نے ان میں سے ایک کے لئے جو جذبہ پایا جو اس کے ساتھی کے لئے میں نے نہیں پایا تو میں نے اس بات کو ناپسند کیا کہ میں ان کے درمیان فیصلہ کروں پھر یہ دونوں آئے تو میں نے کچھ وہی جذبہ پایا۔ جس کو میں نے ناپسند کیا پھر یہ دونوں آئے اور وہ چیز جا چکی تھی تو میں نے ان دونوں کے درمیان فیصلہ کردیا۔
Top