Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - Al-Maaida : 42
سَمّٰعُوْنَ لِلْكَذِبِ اَكّٰلُوْنَ لِلسُّحْتِ١ؕ فَاِنْ جَآءُوْكَ فَاحْكُمْ بَیْنَهُمْ اَوْ اَعْرِضْ عَنْهُمْ١ۚ وَ اِنْ تُعْرِضْ عَنْهُمْ فَلَنْ یَّضُرُّوْكَ شَیْئًا١ؕ وَ اِنْ حَكَمْتَ فَاحْكُمْ بَیْنَهُمْ بِالْقِسْطِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الْمُقْسِطِیْنَ
سَمّٰعُوْنَ
: جاسوسی کرنے والے
لِلْكَذِبِ
: جھوٹ کے لیے
اَكّٰلُوْنَ
: بڑے کھانے والے
لِلسُّحْتِ
: حرام
فَاِنْ
: پس اگر
جَآءُوْكَ
: آپ کے پاس آئیں
فَاحْكُمْ
: تو فیصلہ کردیں آپ
بَيْنَهُمْ
: ان کے درمیان
اَوْ
: یا
اَعْرِضْ
: منہ پھیر لیں
عَنْهُمْ
: ان سے
وَاِنْ
: اور اگر
تُعْرِضْ
: آپ منہ پھیر لیں
عَنْهُمْ
: ان سے
فَلَنْ
: تو ہرگز
يَّضُرُّوْكَ
: آپ کا نہ بگاڑ سکیں گے
شَيْئًا
: کچھ
وَاِنْ
: اور اگر
حَكَمْتَ
: آپ فیصلہ کریں
فَاحْكُمْ
: تو فیصلہ کریں
بَيْنَهُمْ
: ان کے درمیان
بِالْقِسْطِ
: انصاف سے
اِنَّ اللّٰهَ
: بیشک اللہ
يُحِبُّ
: دوست رکھتا ہے
الْمُقْسِطِيْنَ
: انصاف کرنے والے
یہ لوگ جھوٹ کو بہت زیادہ سننے والے ہیں، خوب حرام کمانے والے ہیں، سو اگر وہ آپ کے پاس آئیں تو ان کے درمیان فیصلہ فرما دیجئے یا اس نے اعراض فرما لیجئے، اور اگر آپ اعراض کریں تو یہ آپ کو کچھ بھی ضرر نہیں پہنچا سکتے اور اگر آپ فیصلہ دیں تو ان کے درمیان انصاف کے ساتھ فیصلہ فرمالیجئے۔ بیشک اللہ تعالیٰ انصاف کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔
(1) امام ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت سمعون للکذب اکلون للسحت سے مراد ہے کہ انہوں نے فیصلہ کرنے میں رشوت لی اور ناحق فیصلہ کیا۔ (2) امام عبد بن حمید، ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ فرمایا کہ لفظ آیت سمعون للکذب اکلون للسحت سے مراد ہے کہ یہ یہود کے احکام ہیں کہ وہ جھوٹ کو قبول کرتے اور رشوت لیتے تھے۔ (3) امام عبد الرزاق الفریابی، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن ابی حاتم، ابن منذر اور ابو الشیخ نے ابن مسعود ؓ سے روایت فرمایا سحت سے مراد ہے دین میں رشوت لینا۔ سفیان نے فرمایا کہ فیصلہ کرنے میں رشوت لینا۔ (4) امام ابن جریر، ابن ابی حاتم، ابو الشیخ اور بیہقی نے شعب الایمان میں ابن مسعود ؓ سے روایت کیا جو شخص کسی آدمی کی سفارش کرے تاکہ اس سے اس کا ظلم دور ہوجائے یا اس پر حق لوٹ آئے (یعنی اس کو حق مل جائے) پھر اس نے اس کو ہدیہ دیا اور اس نے اس کو قبول کرلیا تو یہ حرام کمائی ہے۔ کہا گیا اے عبد الرحمن کہ ہم فیصلہ کرنے میں رشوت لینے کو حرام کمائی شمار کرتے تھے۔ عبد اللہ نے فرمایا یہ کفر ہے (کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا) لفظ آیت ومن لم یحکم بما انزل اللہ فاولئک ھم الکفرون (5) امام عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر، طبرانی اور بیہقی نے سنن میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ ان سے حرام کمائی کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا اس سے مراد رشوت ہے۔ کہا گیا کہ فیصلہ کرنے میں (رشوت لینا مراد ہے) فرمایا وہ تو کفر ہے پھر (یہ آیت) پڑھی لفظ آیت ومن لم یحکم بما انزل اللہ فاولئک ھم الکفرون۔ (6) امام عبد الرزاق، سعید بن منصور، ابن جریر، ابن منذر، ابوالشیخ اور بیہقی نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ ان سے سحت کے بارے میں پوچھا گیا کیا وہ فیصلہ کرنے میں رشوت لینا مراد ہے ؟ فرمایا نہیں لفظ آیت ومن لم یحکم بما انزل اللہ فاولئک ھم الظلمون یعنی وہ لوگ فاسق ہیں لیکن سحت یہ ہے کہ کوئی آدمی ظلم کے خلاف تجھ سے مدد لے وہ تحفہ دے جسے تو قبول کرلے تو یہ سحت یعنی حرام کمائی ہے۔ (7) امام ابن منذر نے مسروق (رح) سے روایت کیا کہ میں نے عمر بن خطاب ؓ سے عرض کیا۔ آپ بتائیے فیصلہ کرنے میں رشوت لینا سحت سے ہے۔ فرمایا نہیں لیکن وہ کفر ہے بلکہ سحت پر یہ ہے کہ ایک آدمی کی بادشاہ کے نزدیک قدرومنزلت ہو کسی آدمی کی بادشاہ کی طرف کوئی حاجت ہو۔ اور وہ اس کی حاجت کو پورا نہ کرے۔ جب تک اسے تحفہ نہ دیا جائے (یہ ہے سحت یعنی حرام کمائی) حکام کے لئے رشوت لینا حرام ہے (8) امام ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ حکام کا رشوت لینا حرام ہے اور وہ سحت یعنی حرام کمائی ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں ذکر فرمایا۔ (9) امام عبد بن حمید، ابن جریر اور ابن مردویہ نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہ گوشت جو حرام کمائی سے پیدا ہو۔ تو آگ اس کے لئے زیادہ لائق ہے۔ کہا گیا اے رسول اللہ ﷺ سحت کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا فیصلہ کرنے میں رشوت لینا۔ (10) امام عبد بن حمید نے زید بن ثابت ؓ سے روایت کی کہ سحت کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا اس سے مراد رشوت ہے۔ (11) امام عبد بن حمید نے علی ابن ابی طالب ؓ سے سحت کے بارے میں پوچھا گیا۔ آپ نے فرمایا اس سے مراد رشوت ہے۔ ان سے پھر کہا گیا کیا فیصلہ کرنے میں ؟ فرمایا وہ تو کفر ہے۔ (12) امام عبد بن حمید اور ابن جریر نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ حرام کمائی کے دو دروازے ہیں ان دونوں سے لوگ کھاتے ہیں۔ فیصلہ کرنے میں رشوت اور زانیہ عورت کی مہر۔ (13) امام ابو الشیخ نے علی ؓ سے روایت کیا کہ سحت کے آٹھ دروازے ہیں۔ سب سے برا سحت حاکم کی رشوت ہے۔ رنڈی عورت کی کمائی، نرکومادہ پر کروانے کی اجرت، مردار کی قیمت، شراب کی قیمت، کتے کی قیمت، پچھنے لگانے کی کمائی اور کاہن کی اجرت۔ (14) امام عبد الرزاق نے طریف (رح) سے روایت کیا ہے کہ حضرت علی ؓ ایک آدمی کے پاس سے گزرے جو ایک قوم کے درمیان اجر کا حساب لگا رہا تھا۔ اور دوسرے الفاظ میں ہے کہ وہ لوگوں کے درمیان حصے تقسیم کر رہا تھا۔ تو علی ؓ نے اس سے فرمایا کہ بلاشبہ تو حرام کمائی کھا رہا ہے۔ شوقیہ کتے کی قیمت حرام ہے (15) امام فریابی اور ابن جریر نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ زانیہ عورت کا مہر سحت میں سے ہے اور کتے کی قیمت (حرام ہے) مگر شکاری کتے کی قیمت (حلال ہے) اور کوئی چیز فیصلہ کرنے میں لی جائے۔ (16) امام عبد الرزاق اور مردویہ نے جابر بن عبد اللہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا امراء کو دئیے جانے والے تحائف سحت ہیں۔ (17) امام ابن مردویہ اور دیلمی نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا چھ چیزیں حرام کمائی میں سے ہیں حاکم کا رشوت لینا اور یہ سب سے بڑی سحت ہے۔ کتے کی قیمت، نر کو مادہ پر کروانے کی اجرت، رنڈی عورت کا مہر، پچھنے لگوانے والوں کی کمائی اور کاہن کی اجرت۔ (18) امام عبد بن حمید نے طاؤس ؓ سے روایت کیا کہ عمال کو دیئے جانے والے تحائف سحت ہیں۔ (19) امام عبد بن حمید نے یحییٰ بن سعید ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی ﷺ نے جب عبد اللہ بن رواحہ ؓ کو خیبر والوں کی طرف بھیجا۔ تو ان لوگوں نے ان کو ایک چادر ہدیہ میں دی۔ فرمایا یہ سحت ہے۔ (20) امام عبد الرزاق، حاکم اور بیہقی نے شعب الایمان میں عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے رشوت لینے اور رشوت دینے والے پر لعنت کی ہے۔ (21) امام احمد اور بیہقی نے ثوبان ؓ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے رشوت لینے والا اور رشوت دینے والے پر اور رائش پر لعنت کی ہے۔ رائش وہ آدمی ہے جو ان دونوں کے درمیان واسطہ بنتا ہے۔ (یعنی رشوت کا لین دین کرتا ہے) (22) امام حاکم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص دس آدمیوں کا والی بنا پھر اس نے ان کے درمیان اس طرح پر فیصلے کئے کہ انہوں نے ان کو پسند کیا یا ناپسند کیا تو وہ اس حال میں لایا جائے گا کہ اس کے ہاتھ بندھے ہوئے ہوں گے۔ اگر اس نے انصاف کیا رشوت نہیں لی اور ان پر ظلم نہیں کیا تو اللہ تعالیٰ اس کو (عذاب سے) آزاد کردیں گے اور اگر اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ حکم کے علاوہ پر فیصلہ کیا، رشوت لی اور اس میں طرفداری کی تو اس کی بائیں ہاتھ کو داہنے ہاتھ کی طرف باندھ دیا جائیگا۔ پھر اس کو جہنم میں پھینک دیا جائے گا اور وہ اس کی تہہ میں پانچ سو سال تک نہیں پہنچے گا۔ (23) امام ابن مردویہ نے عائشہ ؓ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا عنقریب میرے بعد ایسے حکمران آئیں گے جو حلال کرلیں گے نیند کے ساتھ شراب کو، صدقہ کے ساتھ کمی کو اور ہدیہ کے ساتھ سحت کو اور موعظہ کے ساتھ قتل کو۔ اور وہ بےگناہ لوگوں کو قتل کریں گے تاکہ عام لوگ ان کے لئے مسخر ہوجائیں۔ اس طرح وہ بڑھ جائیں گے گناہ میں۔ (24) امام خطیب نے تاریخ میں ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا سحت (یعنی حرام کمائی) میں سے یہ ہے : پچھنے لگوانے والی کمائی، کتے کی قیمت، مینڈک کی قیمت، سور کی قیمت، شراب کی قیمت، مردار کی قیمت، خون کی قیمت، نرکومادہ پر کدوانے کی قیمت، نوحہ کرنے والی کی اجرت، گانے والی کی اجرت، کاہن کی اجرت، جادوگر کی اجرت، کھوجی کی اجرت، درندوں کی کھالوں کی قیمت، مردار کی کھالوں کی قیمت، لیکن جب ان کی دیاغت کرلی جائے تو پھر اس میں کوئی حرج نہیں اور مورتیاں اور تصویریں بنانے کی اجرت، اور شفارش کرنے پر بدلہ لینا اور غروہ کا انعام۔ (25) امام عبد بن حمید نے عبد اللہ بن شفیق (رح) سے روایت کیا کہ یہ روٹیاں جو معلم لے لیتے ہیں یہ بھی سحت یعنی حرام کمائی میں شامل ہیں۔ (26) امام ابن ابی حاتم، نحاس نے ناسخ میں، طبرانی، حاکم (انہوں نے اس کی تصحیح بھی کی ہے) ابن مردویہ اور بیہقی نے سنن میں ابن عباس ؓ سے روایت کی کہ دو آیتیں ہیں جو اس سورة یعنی مائدہ سے منسوخ کردی گئیں (جیسے) آیۃ القلائد ہے اور اللہ تعالیٰ کا یہ قول لفظ آیت فان جاءوک فاحکم بینھم او اعرض عنھم رسول اللہ ﷺ کو اختیار دیا گیا ہے۔ اگر چاہیں تو ان کے درمیان فیصلہ فرما دیں اگر چاہیں تو ان سے اعراض فرمالیں۔ اور ان کو ان کے احکام کی طرف پھیر دیں۔ اور (یہ آیت) نازل ہوئی لفظ آیت وان احکم بینھم بما انزل اللہ ولا تتبع اھواء ھم واحذرھم (المائدہ : آیت 49) پھر فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ کو حکم دیا گیا کہ آپ ان کے درمیان فیصلہ فرمائیں ان احکام کے ساتھ جو ہماری کتاب میں ہیں۔ (27) ابو عبیدہ، امام ابن منذر اور ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت فان جاءوک فاحکم بینھم کے بارے میں فرمایا کہ اس کو اس (آیت) لفظ آیت وان احکم بینھم بما انزل اللہ نے منسوخ کردیا۔ (28) امام ابن اسحاق اور ابن جریر نے عکرمہ (رح) سے اس طرح روایت کیا ہے ابن شہاب (رح) سے روایت کی کہ یہ آیت جو سورة مائدہ میں ہے یعنی لفظ آیت فان جاءوک فاحکم بینھم رجم کے بارے میں ہے۔ (29) امام ابن اسحاق، ابن جریر، ابن منذر، طبرانی، ابوالشیخ، ابن مردویہ نے عکرمہ کے طریق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ یہ آیت جو سورة مائدہ میں ہے جن میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا لفظ آیت فاحکم بینھم او اعرض عنھم سے لے کر لفظ آیت المقسطین تک۔ یہ (یہودیوں کے قبیلہ) بنو نضیر اور بنو قریظہ کے دیت کے بارے میں نازل ہوئی۔ یہ اس وجہ سے کہ قبیلہ بنو نضیر اپنے مقتولین کے بارے میں پوری دیت کا مطالبہ کرتے تھے۔ کیونکہ وہ عزت اور مرتبہ میں بڑھے ہوئے تھے اور قبیلہ بنو قریظہ میں آدھی دیت کا مطالبہ کرتے تھے۔ یہ اپنا فیصلہ رسول اللہ ﷺ کے پاس لے کر آئے۔ تو اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں یہ آیت نازل فرمائی۔ رسول اللہ ﷺ نے ان کو حق بات پر آمادہ کیا اور سب کے لئے دیت کو برابر کردیا۔ (30) ابن ابی شیبہ، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم، ابو الشیخ، ابن مردویہ، حاکم (اور انہوں نے اس کو صحیح قرار دیا) اور بیہقی نے سنن میں ابن عباس ؓ سے روایت کی ہے کہ (یہودیوں کے دو قبیلے) بنو قریظہ اور نضیر تھے۔ نضیر والے عزت اور مرتبہ میں قریظہ سے بڑھے ہوئے تھے۔ جب بنو نضیر کا کوئی آدمی قریظہ کے کسی آدمی کو قتل کردیتا تو سو وسق کھجور ادا کی جاتی (دیت میں) اور جب بنو قریظہ کا کوئی آدمی بنو نضیر کے کسی آدمی کو قتل کردیتا تو اس کے بدلہ میں (قاتل کو) قتل کردیا جاتا۔ جب رسول اللہ ﷺ کی تشریف آوری ہوئی تو بنو نضیر کے آدمی نے بنو قریظہ کے ایک آدمی کو قتل کردیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم کو قاتل دے دو تاکہ ہم اس کو قتل کریں اور انہوں نے کہا ہمارے اور تمہارے درمیان نبی ﷺ فیصلہ فرمائیں گے۔ چناچہ وہ لوگ آپ کے پاس آئے تو (یہ آیت) نازل ہوئی لفظ آیت وان حکمت فاحکم بینھم بالقسط اور قسط سے مراد جان کے بدلے جان ہے پھر (یہ آیت نازل ہوئی) لفظ آیت افحکم الجاھلیۃ یبغون (المائدہ آیت 50) (31) امام ابو الشیخ نے سدی (رح) سے روایت کی ہے کہ انہوں نے لفظ آیت فان جاءوک فاحکم بینھم او اعرض عنھم کے بارے میں فرمایا جس دن یہ آیت نازل ہوئی تو آپ کے لئے سہولت تھی۔ اگر چاہیں تو فیصلہ فرمائیں اور اگر نہ چاہیں تو فیصلہ نہ فرمائیں۔ پھر فرمایا لفظ آیت وان تعرض عنھم فلن یضروک شیئا نے اس حکم کو منسوخ کردیا۔ یہ آیت نے لفظ آیت وان احکم بینھم بما انزل اللہ ولا تتبع اھواء ھم (المائدہ 49) یہود کے مابین قرآن کے مطابق فیصلہ (32) امام عبد بن حمید اور نحاس نے اپنی ناسخ میں شعبی (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت فان جاءوک فاحکم بینھم او اعرض عنھم کے بارے میں فرمایا کہ اگر آپ چاہیں تو ان کے درمیان فیصلہ فرمائیں اور اگر نہ چاہیں تو فیصلہ نہ فرمائیں۔ (33) امام عبد الرزاق، عبد بن حمید اور ابو الشیخ نے ابراہیم اور شعبی رحمۃ اللہ علیہا دونوں سے روایت کی ہے کہ جب اہل کتاب مسلمانوں کے حاکموں میں سے کسی حاکم کے پاس آئیں اگر چاہیں تو ان کے درمیان فیصلہ کردیں۔ اگر چاہیں تو ان سے اعراض کریں اور اگر ان کے درمیان فیصلہ کریں تو اس حکم کے ساتھ فیصلہ کریں جو اللہ تعالیٰ نے اتارا۔ (34) امام عبد الرزاق اور عبد بن حمید نے عطا (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس آیت کے بارے میں فرمایا کہ اسے اختیار ہوگا (چاہے فیصلہ کرے، چاہے نہ کرے) (35) امام عبد بن حمید نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے ذمی لوگوں کے بارے میں فرمایا کہ وہ لوگ (اپنا معاملہ) مسلمان حکام کے پاس لے جاتے ہیں تو فرمایا کہ ان کے درمیان اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ حکم کے مطابق فیصلہ کریں۔ (36) امام ابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا ہے کہ ذمی لوگ جب (اپنا معاملہ) مسلمانوں کے پاس لے جائیں تو مسلمانوں کے حکم کے مطابق ان کا فیصلہ کرے۔ (37) سعید بن منصور، عبد بن حمید، ابو الشیخ اور بیہقی نے ابراہیم تمیمی (رح) سے روایت کی کہ انہوں نے فرمایا کہ لفظ آیت وان حکمت فاحکم بینھم بالقسط میں قسط کا معنی رجم ہے۔ (38) امام ابن ابی حاتم نے مالک (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ان اللہ یحب المقسطین کے بارے میں فرمایا کہ اس سے مراد ہے انصاف کرنے والے قول میں اور فعل میں۔ (39) امام عبد الرزاق نے زہری (رح) سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے اس آیت کے بارے میں فرمایا یہ طریقہ چلا آرہا ہے کہ حقوق اور ان کے میراث کے مسائل میں ان کے علماء کی طرف لوٹا دیئے جائیں۔ ہاں اگر وہ حد میں رغبت کرنے ہوئے آئیں تو اس بارے میں ان کے درمیان فیصلہ کردیں اور ان کے درمیان اللہ کی کتاب کے مطابق کردیں۔ اسی کو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول ﷺ سے فرمایا لفظ آیت وان حکمت فاحکم بینھم القسط
Top