Dure-Mansoor - Al-An'aam : 162
قُلْ اِنَّ صَلَاتِیْ وَ نُسُكِیْ وَ مَحْیَایَ وَ مَمَاتِیْ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَۙ
قُلْ : آپ کہ دیں اِنَّ : بیشک صَلَاتِيْ : میری نماز وَنُسُكِيْ : میری قربانی وَمَحْيَايَ : اور میرا جینا وَمَمَاتِيْ : اور میرا مرنا لِلّٰهِ : اللہ کے لیے رَبِّ : رب الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہان
آپ فرمادیجئے کہ بلاشبہ میری نماز اور میری سب عبادتیں اور میرا جینا اور میرا مرنا سب اللہ ہی کے لئے ہے۔
(1) امام ابو الشیخ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ ہم کو یہ بات ذکر کی گئی کہ ابو موسیٰ ؓ نے فرمایا میں اس بات کو دوست رکھتا ہوں کہ ہر مسلمان کتاب اللہ کی تلاوت کرتے وقت یہ آیت پڑھے (یعنی) لفظ آیت قل ان صلاتی ونسکی الایہ (2) امام ابن ابی حاتم نے مقاتل (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت قل ان صلاتی ونسکی یعنی میری فرض نماز لفظ آیت ونسکی یعنی میرا حج۔ (3) امام عبد بن حمید اور ابو الشیخ نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت قل ان صلاتی سے مراد ہے میری قربانی۔ (4) امام عبد بن حمید اور ابو الشیخ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت قل ان صلاتی ونسکی یعنی میرا حج اور میری قربانی۔ (5) امام ابن ابی شیبہ، عبد بن حمید، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ونسکی سے مراد ہے مری قربانی حج اور عمرہ میں۔ (6) امام عبد الرزاق، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ونسکی یعنی میری قربانی اور لفظ آیت ونا اول المسلمین یعنی اس امت میں سب سے پہلا مسلمان ہوں۔ قربانی کی فضیلت و اہمیت (7) امام حاکم، ابن مردویہ نے بیہقی نے ابو حالم نے تصحیح بھی کی ہے عمران بن حصین ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے فاطمہ ! کھڑی ہوجا اور حاضر ہو اپنی قربانی پر بیشک اس کے خون کا پہلا قطرہ گرنے کے ساتھ ہی تیری سب خطاؤں کو بخش دیا جائے گا جو تجھ سے صادر ہوئیں۔ اور تو کہہ بلاشبہ میری نماز میری قربانی میری زندگی میری موت اللہ رب العالمین کے لئے ہے جس کا کوئی شریک نہیں۔ اور اسی کے ساتھ میں حکم دیا گیا اور میں فرمانبرداروں میں سے ہوں میں نے عرض کیا یا رسول اللہ یہ صرف آپ کے لئے ہے یا آپ کے اہل بیت کے لئے خاص ہے یا مسلمانوں کے لئے عام ہے۔ آپ نے فرمایا بلکہ یہ مسلمانوں کے لئے عام ہے۔
Top