Dure-Mansoor - Al-An'aam : 38
وَ مَا مِنْ دَآبَّةٍ فِی الْاَرْضِ وَ لَا طٰٓئِرٍ یَّطِیْرُ بِجَنَاحَیْهِ اِلَّاۤ اُمَمٌ اَمْثَالُكُمْ١ؕ مَا فَرَّطْنَا فِی الْكِتٰبِ مِنْ شَیْءٍ ثُمَّ اِلٰى رَبِّهِمْ یُحْشَرُوْنَ
وَمَا : اور نہیں مِنْ : کوئی دَآبَّةٍ : چلنے والا فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَ : اور لَا : نہ طٰٓئِرٍ : پرندہ يَّطِيْرُ : اڑتا ہے بِجَنَاحَيْهِ : اپنے دو پروں سے اِلَّآ : مگر اُمَمٌ : امتیں (جماعتیں اَمْثَالُكُمْ : تمہاری طرح مَا فَرَّطْنَا : نہیں چھوڑی ہم نے فِي الْكِتٰبِ : کتاب میں مِنْ : کوئی شَيْءٍ : چیز ثُمَّ : پھر اِلٰى : طرف رَبِّهِمْ : اپنا رب يُحْشَرُوْنَ : جمع کیے جائیں گے
اور جو بھی کوئی جانور زمین میں چلنے والا ہے اور جو بھی کوئی پرندہ ہے جو اپنے بازوؤں سے اڑتا ہے یہ سب تمہاری ہی طرح کی امتیں ہیں۔ ہم نے کتاب میں کوئی چیز نہیں چھوڑی۔ پھر سب اپنے رب کی طرف جمع کئے جائیں گے۔
(1) امام فریابی، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت الا امم امثالکم سے مراد مختلف قسمیں ہیں جو اپنے ناموں سے پہچانی جاتی ہیں۔ (2) امام عبد الرزاق، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت وما من دابۃ فی الارض ولا طئر یطیر بجنا حیہ الا امم امثالکم سے مراد ہے کہ پرندے علیحدہ امت ہیں انسان علیحدہ امت ہیں اور جنات ایک علیحدہ امت ہیں۔ (3) امام ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت الا امم امثالکم یعنی تمہاری مثل امتیں پیدا فرمائیں۔ ہر مخلوق کو اللہ نے پیدا کیا ہے (4) امام ابن جریر، اور ابو الشیخ نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس آیت کے بارے میں فرمایا چیونٹی سے لے کر جتنے جانور بھی اللہ تعالیٰ نے پیدا فرمائے ان کے رنگ اوراقسام مختلف ہیں۔ (5) امام ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے علی کے طریق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ما فرطنا فی الکتب من شیء یعنی ہم نے کوئی چیز نہیں چھوڑی مگر ہم نے اس کو لکھ دیا ہے ام الکتاب (یعنی لوح محفوظ) میں۔ (6) امام عبد الرزاق اور ابو الشیخ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت مافرطنا فی الکتب من شیء یعنی کتاب میں سے جو آپ کے پاس ہے کوئی چیز نہیں چھوڑی۔ (7) امام بیہقی نے شعب میں خطیب نے تالی التلیخ میں اور ابن عساکر نے عبد اللہ بن زیاد البکری (رح) سے روایت کیا کہ میں بشر المازنین کے دو بیٹوں کے پاس حاضر ہوا جو رسول اللہ ﷺ کے صحابہ میں سے تھے۔ میں نے کہا اللہ تعالیٰ تم دونوں پر رحم فرمائے ہم میں سے ایک آدمی جانور پر سوار ہوتا ہے۔ اس کو کوڑے سے مارتا ہے یا اس کو روکتا ہے لگام کے ساتھ کیا تم نے اس بارے میں رسول اللہ ﷺ سے کچھ سنا ہے۔ انہوں نے کہا نہیں عبد اللہ نے فرمایا مجھ کو ایک عورت نے اندر سے آواز دی۔ اس نے کہا اے یہ آدمی اللہ تعالیٰ اپنی کتاب میں فرماتے ہیں لفظ آیت وما من دآبۃ فی الارض ولا طئر یطیر بجناحیہ الا امم امثالکم ما فرطنا فی الکتب من شیء ثم الی ربھم یحشرون پھر دونوں نے کہا یہ ہماری بہن ہے۔ جو ہم سے بڑی ہے اور اس نے رسول اللہ ﷺ کو پایا۔ (8) امام ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ما فرطنا فی الکتب من شیء یعنی ہم کتاب سے غافل نہیں ہیں نہیں ہے کوئی چیز مگر وہ اس کتاب میں موجود ہے۔ (9) ابو الشیخ نے انس بن مالک ؓ سے روایت کیا کہ سوال کیا گیا کہ جانوروں کی روح کون قبض کرتا ہے۔ فرمایا ملک الموت یہ بات حسن ؓ کو پہنچی تو فرمایا سچ کہا اور یہ بات بھی اللہ کی کتاب میں ہے۔ پھر یہ آیت لفظ آیت وما من دآبۃ فی الارض ولا طئر یطیر بجنا حیہ الا امم امثالکم (10) امام ابن جریر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت الی ربھم یحشرون یعنی جانوروں کی موت اس کا اکٹھا کرنا ہے۔ اور دوسرے لفظ میں فرمایا حشر سے مراد موت ہے۔ (11) امام عبد الرزاق، ابو عبید، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور حاکم نے (اور آپ نے اس کو صحیح بھی قرار دیا) ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ کوئی جانور یا کوئی پرندہ ایسا نہیں مگر وہ عنقریب قیامت کے دن اٹھایا جائے گا۔ پھر اس کے بعض کے لئے بعض سے قصاص لیا جائے گا۔ یہاں تک کہ بغیر سینگ والی بکری کے لئے سینگ والی بکری سے قصاص لیا جائے گا۔ پھر اس سے کہا جائے گا مٹی ہوجاؤ۔ تو اس وقت کافر کہیں گے آئے کاش میں بھی مٹی ہوجاتا اگر تم چاہو تو پڑھ لو لفظ آیت وما من دآبۃ فی الارض ولا طئر یطیر بجناحیہ الا امم امثالکم سے لے کر لفظ آیت یحشرون تک۔ ظلم کرنے والے سینگ والے جانور سے بھی بدلہ لیا جائے گا (12) امام ابن جریر نے ابوذر ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ کے پاس دو بکریوں نے آپس میں ٹکر ماری مجھ سے آپ نے فرمایا اے ابوذر کیا تو جانتا ہے اس بارے میں کہ یہ کیوں ایک دوسرے کو سینگ مارتی ہیں میں نے کہا نہیں آپ نے فرمایا لیکن اللہ تعالیٰ جانتے ہیں اور عنقریب ان کے درمیان فیصلہ بھی فرمائے گا۔ ابوذر نے کہ جب رسول اللہ ﷺ فرما کر ہم سے جدا ہوئے تو آسمان میں اڑنے والا کوئی ایسا پرندہ نہیں تھا جس کا ذکر آپ نے ہمارے سامنے نہ فرمایا یعنی سب کے اسماء ہم کو بتا دیئے۔
Top