Dure-Mansoor - Al-A'raaf : 134
وَ لَمَّا وَقَعَ عَلَیْهِمُ الرِّجْزُ قَالُوْا یٰمُوْسَى ادْعُ لَنَا رَبَّكَ بِمَا عَهِدَ عِنْدَكَ١ۚ لَئِنْ كَشَفْتَ عَنَّا الرِّجْزَ لَنُؤْمِنَنَّ لَكَ وَ لَنُرْسِلَنَّ مَعَكَ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَۚ
وَلَمَّا : اور جب وَقَعَ : واقع ہوا عَلَيْهِمُ : ان پر الرِّجْزُ : عذاب قَالُوْا : کہنے لگے يٰمُوْسَى : اے موسیٰ ادْعُ : دعا کر لَنَا : ہمارے لیے رَبَّكَ : اپنا رب بِمَا : سبب۔ جو عَهِدَ : عہد عِنْدَكَ : تیرے پاس لَئِنْ : اگر كَشَفْتَ : تونے کھول دیا (اٹھا لیا) عَنَّا : ہم سے الرِّجْزَ : عذاب لَنُؤْمِنَنَّ : ہم ضرور ایمان لائیں گے لَكَ : تجھ پر وَلَنُرْسِلَنَّ : اور ہم ضرور بھیجدیں گے مَعَكَ : تیرے ساتھ بَنِيْٓ اِ سْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل
اور ان پر جو عذاب واقع ہوتا تو کہتے تھے کہ اے موسیٰ اپنے رب کی دعا کر جس کا اس نے تجھ سے عہد کر رکھا ہے۔ اگر تو نے ہم سے عذاب کو ہٹا دیا تو ہم ضرور تیری تصدیق کریں گے اور تیرے ساتھ ضرور بنی اسرائیل کو بھیج دیں گے
(1) امام ابن مردویہ نے عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا ” الرجز “ سے مراد ہے عذاب۔ (2) امام ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ موسیٰ نے بنی اسرائیل کو حکم فرمایا کہ ہر آدمی تم میں سے ایک دنبہ ذبح کرے۔ پھر اس کے خون سے اپنی ہتھیلی کو رنگ لے پھر اس (ہتھیلی) کو اپنے دروازے پر مار دے۔ قطبیوں نے بنی اسرائیل سے پوثھا تم اس طرح کیوں ملتے ہو ؟ انہوں نے جواب دیا : اللہ تعالیٰ تم پر عذاب بھیجے گا تو ہم محفوظ رہیں گے۔ اور تم ہلاک ہوجاؤ گے۔ قبطی نے کہا کیا اللہ تعالیٰ نے تم لوگوں کو یہی علامت بتائی ہے ؟ انہوں نے کہا کہ اسی طرح ہم کو ہمارے نبی نے حکم دیا ہے پس انہوں نے صبح اس حال میں کی کہ قوم فرعون میں ستر ہزار آدمی مرچکے تھے۔ اور شام کے وقت یہ حالت تھی کہ وہ دفنائے نہیں جاسکتے تھے۔ فرعون نے اس وقت کہا ” ادع لنا ربک بما عھد عندک، لئن کشفت عنا الرجز لنومنن لک ولنرسلن معک بنی اسرائیل، الرجز “ سے مراد ہے طاعون موسیٰ نے اپنے رب سے دعا فرمائی تو اللہ تعالیٰ نے ان سے (یہ عذاب) ہٹا دیا۔ تو فرعون نے سارے وعدے پورے کرتے ہوئے (موسیٰ سے) کہا لے جا بنی اسرائیل کو جہاں تو چاہے۔ (3) امام ابو الشیخ نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے طاعون کو آل فرعون پر ڈال دیا۔ ان کو اس میں مشغول کردیا یہاں تک کہ موسیٰ باہر نکل گئے۔ پھر موسیٰ نے بنی اسرائیل سے فرمایا کہ اپنی ہتھیلیوں کو مٹی اور راکھ میں ڈال دو ۔ پھر ان کو اپنے دروازوں پر مل دو ۔ اس طرح موت کا فرشتہ تم سے رکا رہے گا۔ فرعون نے کہا کیا کوئی ہمارے غلاموں کو مار سکتا ہے۔ بنی اسرائیل والوں نے کہا نہیں کہنے لگا کیا یہ عجیب نہیں ہے کہ ہم پکڑے جائیں گے اور وہ نہیں پکڑے جائیں گے۔ (4) امام عبد بن حمید نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” لثفت عنا الرجز “ سے طاعون مراد ہے۔ (5) امام عبد بن حمید، ابن جریر اور ابو الشیخ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ ” الرجز “ سے مراد ہے عذاب۔ (6) امام ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ” انی اجل ہم بلغوہ “ یعنی ان کو غرق ہونا۔ (7) امام ابن ابی شیبہ، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” فلما کشفنا عنھم الرجز “ سے مراد ہے عذاب ” الی اجل ہم بالغوہ “ یعنی وہ مخصوص تعداد ہے جو ان کے ساتھ دنوں کی مقرر تھی۔ (8) امام ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” اذاھم ینکثون “ سے مراد ہے کہ انہوں نے وعدے پورے نہ کئے۔
Top