Dure-Mansoor - Al-A'raaf : 206
اِنَّ الَّذِیْنَ عِنْدَ رَبِّكَ لَا یَسْتَكْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِهٖ وَ یُسَبِّحُوْنَهٗ وَ لَهٗ یَسْجُدُوْنَ۠۩  ۞   ۧ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ عِنْدَ : نزدیک رَبِّكَ : تیرا رب لَا يَسْتَكْبِرُوْنَ : تکبر نہیں کرتے عَنْ : سے عِبَادَتِهٖ : اس کی عبادت وَيُسَبِّحُوْنَهٗ : اور اس کی تسبیح کرتے ہیں وَلَهٗ : اور اسی کو يَسْجُدُوْنَ : سجدہ کرتے ہیں
بیشک جو لوگ آپ کے رب کے نزدیک ہیں وہ اس کی عبادت سے تکبر نہیں کرتے اور اس کی پاکی بیان کرتے ہیں اور اس کو سجدہ کرتے ہیں
(1) امام ابن ابی شیبہ نے ابو الریان مجاشعی کے طریق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے قرآن کے سجود کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ (ان سورتوں میں سجدے ہیں) اعراف، رعد، نحل، بنو اسرائیل، مریم، حج میں ایک سجدہ، ثمل، فرقان، الم تنزیل، حم تنزیل اور ص اور مفصل (سورتوں) میں کوئی سجدہ نہیں ہے۔ (2) امام ابو الشیخ نے عطا (رح) سے روایت کیا کہ علی بن عباس نے قرآن مجید میں دس سجدے کئے۔ اعراف میں، رعد میں، نحل میں، بنو اسرائیل میں، مریم میں، حج میں پہلا سجدہ، فرقان میں، نحل میں، تنزیل السجدہ میں اور حم السجدہ میں۔ (3) امام ابن ماجہ اور بیہقی نے سنن میں ابو درداء ؓ سے روایت کی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کے ساتھ گیارہ سجدے کئے مفصل (سورتوں) میں کوئی سجدہ نہیں ہے۔ (اور وہ یہ ہیں) اعراف میں، رعد میں، نحل میں، بنی اسرائیل میں، مریم میں، حج میں ایک سجدہ، فرقان میں، سلیمان سورة نمل میں اور سورة سجدہ میں، ص میں اور حوا میم میں سجدہ۔ (4) امام ابو داؤد اور ابن ماجہ، دار قطنی، حاکم، ابن مردویہ اور بیہقی نے سنن میں عمر بن عاص ؓ سے روایت کی ہے کہ نبی ﷺ نے ان کو قرآن مجید میں پندرہ سجدے پڑھائے ان میں تین مفصل ہیں اور سورة ص میں دو سجدہ ہیں۔ (5) امام بخاری، مسلم ابو داؤد اور بیہقی نے ابن عمر ؓ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہم پر قرآن پڑھتے تھے۔ وہ سورة پڑھتے تھے جس میں سجدہ ہوتا تھا تو آپ سجدہ کرتے اور ہم بھی آپ کے ساتھ سجدہ کرتے یہاں تک کہ ہم کوئی ایک بھی اپنی پیشانی کو رکھنے کے لئے جگہ نہ پاتا تھا۔ (6) امام مسلم، ابن ماجہ اور بیہقی نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب آدم کا بیٹا سجدہ کی آیت پڑھتے اور اس پر سجدہ کرتے تو شیطان علیحدہ ہوجاتا ہے اور رونے لگتا ہے اور کہنے لگتا ہء ہائے میری ہلاکت آدم کے بیٹے کو سجدوں کا حکم دیا گیا تو اس نے سجدہ کرلیا اور اس کے لئے جنت ہے۔ اور مجھے سجدوں کا حکم دیا گیا میں نے انکار کیا تو میرے لئے دوزخ ہے۔ قرآن میں آیات سجدہ (7) امام بیہقی نے ابن سیرین (رح) سے روایت کیا کہ حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ حضرت عائشہ ؓ سے قرآن کے سجدوں کے بارے میں سوال کیا گیا انہوں نے فرمایا یہ حق ہے اللہ کا جس کو وہ ادا کرتا ہے یا یہ تطوع ہء جسے تو ادا کرتا ہے۔ کوئی مسلمان اللہ کے لئے سجدہ کرتا ہے تو اس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ اس کا درجہ بلند فرما دیتے ہیں یا اس کے عوض ایک گناہ کو مٹا دیتے ہیں اور اس کے لئے ان دونوں (درجہ کو بلند کرنا اور گناہ کو مٹانا) کو جمع فرما دیتے ہیں۔ (8) امام بیہقی نے مسلم بن یسار (رح) سے روایت کیا کہ جب آدمی سجدہ کی آیت کو پڑھے اور سجدہ نہ کرے یہاں تک کہ پوری آیت پڑھ لے جب وہ اس مقام پر آجائے تو اپنے ہاتھوں کو اٹھائے اللہ اکبر کہے اور سجدہ کرے۔ (9) امام ابو داؤد اور بیہقی نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ ہم پر قرآن پڑھتے تھے جب سجدہ پر گزرتے تو اللہ اکبر کہتے اور سجدہ کرتے اور ہم بھی آپ کے ساتھ سجدہ کرتے۔ (10) امام ابن ابی شیبہ نے مصنف میں، احمد، ابو داؤد، ترمذی، (نسائی، دار قطنی اور بیہقی نے ترمذی نے اس کو صحیح بھی کہا) حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ قرآن کے سجدوں میں رات کو بار بار (یہ دعا) پڑھتے تھے۔ ” سجدو جھی للذی خلقہ وشق سمعہ وبصرہ بحولہ وقوتہ فتبارک الہ احسن الخالقین “ ترجمہ : میرے چہرے نے سجدہ کیا اس ذات کے لئے جس نے اس کو پیدا کیا اور اس کے کانوں کو اور اس کی آنکھوں کی جگہوں کو شق کیا اپنی طاقت اور اپنی قوت کے ساتھ سو اللہ تعالیٰ بہت برکت والی ذات ہے جو بہترین پیدا کرنے والے ہیں۔ (11) امام ابن ابی شیبہ نے قیس بن سکن ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ فرمایا کرتے تھے : ” سجدو جھی للذی خلقہ وشق سمعہ وبصرہ “ (یعنی میرے چہرے نے سجدہ کیا اس ذات کے لئے جس نے اس کو پیدا کیا اور اس کے کانوں کو اور اس کی آنکھوں کی جگہوں کو شق کیا) اور مجھ کو یہ بات پہنچی ہے کہ داؤد (علیہ السلام) فرمایا کرتے تھے۔ ” سجدو جھی متعفرا فی التراب لخالقی وحق لہ “ (یعنی میرے چہرے نے سجدہ کیا مٹی میں غبار آلود ہو کر خلاق کے لئے اور یہ اس کا حق ہے) پھر فرمایا اللہ کی ذات پاک ہے کہ بعض انبیاء کا کلام بعض کے مشابہ نہیں ہے۔ (12) امام ابن ابی شیبہ نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ وہ اپنے سجدوں میں (دعا پڑھتے تھے) ” اللہم لک سجد سوا دی وبک امن فؤادی اللہم ارزقنی علما ینفعنی وعلما یرفعنی “ ترجمہ : اے اللہ میرے وجود نے تیرے لئے سجدہ کیا اور میرے دل تیرے ساتھ ایمان لایا امن پکڑا اے اللہ مجھ کو ایسا علم عطا فرمائیے جو مجھ کو نفع دے اور ایسا علم عطا فرما جو مجھ کو بلند کر دے۔ سجدہ کی تسبیحات (13) امام ابن ابی شیبہ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ جب وہ سجدہ پڑھتے تو یوں کہتے لفظ آیت ” سبحان ربنا ان کان وعد ربنا لمفعولا “ (ہمارا رب پاک ہے کہ ہمارے رب کا وعدہ ضرور (پورا) ہونے والا ہے۔ اور ” سبحان اللہ وبحمدہ “ تین مرتبہ پڑھتے۔ (14) امام بیہقی نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ کوئی آدمی سجدہ نہ کرے مگر یہ کہ وہ وضو سے ہو۔ (15) امام ابن ابی شیبہ نے شعبی (رح) سے روایت کیا کہ صحابہ کرام ؓ اس بات کو ناپسند کرتے تھے کہ جب وہ سجدہ پر آئیں اور اس سے آگے گزر جائیں یہاں تکہ کہ وہ سجدہ کرلیں۔ (16) ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ ہر جمعہ کو منبر پر سورة اعراف کی آخری آیات کی قرأت نہیں چھوڑتے تھے۔ الحمدللہ سورة اعراف کے ساتھ تیسری جلد مکمل ہوئی
Top