Tafseer-e-Majidi - Al-Anbiyaa : 107
ثُمَّ لَتَرَوُنَّهَا عَیْنَ الْیَقِیْۙنِ
ثُمَّ : پھر لَتَرَوُنَّهَا : ضرور اسے دیکھوگے عَيْنَ الْيَقِيْنِ : یقین کی آنکھ
اور ہم نے آپ کو (اے پیغمبر) دنیا جہان پر (اپنی) رحمت ہی کے لئے بھیجا ہے،143۔
143۔ اور وہ رحمت ومہربانی یہی ہے کہ قرآن کے مخاطبین رسول کے پیام ہدایت کو قبول کریں اور اپنی زندگی کو انہی کے لائے ہوئے نظام کے سانچہ میں ڈھالیں۔ فلاح کو نین وسعادت دارین صرف رسول ﷺ کے اتباع میں ہے۔ یہاں تک کہ رسول کا غزواقتال بھی دنیا کے حق میں سرتاسر رحمت ہی ہوتا ہے۔ اقبال نے کتنا سچ کہا ہے۔ ع :۔ لفط وقہر او سراپا رحمتے آں بہ یاراں ایں بہ اعدارحمتے : مرشد تھانوی (رح) نے آیت سے ایک نکتہ یہ بھی استنباط کیا ہے کہ مقبولین کی برکات ان کے قصد کے بغیر بھی عالم کو پہنچتی رہتی ہیں۔ جیسے آفتاب کی شعاعیں کہ بلا اس کے قصد وعلم کے سب کو پہنچتی رہتیں ہیں۔
Top