Dure-Mansoor - An-Naba : 18
یَّوْمَ یُنْفَخُ فِی الصُّوْرِ فَتَاْتُوْنَ اَفْوَاجًاۙ
يَّوْمَ : جس دن يُنْفَخُ : پھونک مار دی جائے گی فِي الصُّوْرِ : صور میں فَتَاْتُوْنَ : تو تم آؤ گے اَفْوَاجًا : فوج در فوج
جس دن صور پھونکا جائے گا سو تم لوگ فوج در آجاؤگے
29۔ عبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت یوم ینفخ فی الصور فتاتون افواجا۔ جس دن صور میں پھونکا جائے گا پھر تم گروہ در گروہ چلے آؤ گے۔ یعنی فورج در فوج۔ دس قسم کے مجرمین کی حالات 30۔ ابن مردویہ نے براء بن عازب ؓ سے روایت کیا کہ معاذ بن جبل ؓ نے عرض کیا یارسول اللہ ! اللہ تعالیٰ کے اس قول آیت یوم ینفخ فی الصور فتاتون افواجا کا کیا مطلب ہے ؟ آپ نے فرمایا اے معاذ ! تو نے بڑے معاملے کے بارے میں سوال کیا۔ پھر آپ نے اپنی آنکھوں کو جھکا دیا اور فرمایا دس قسمیں ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کی جماعت سے علیحدہ کردیا۔ اور ان کی صورتوں کو بدل دیں گے۔ ان کے بعض بندر کی صورت میں اور بعض کو سور کی صورت میں۔ اور بعض کی ٹانگیں ان کے کندھوں پر ہوں گی۔ اور ان کے چہرے نیچے ہوں گے جن پر وہ اپنے آپ کو گھسیٹ رہے ہوں گے اور ان کے بعض اندھے ہوں گے جو لڑکھڑاتے رہیں گے اور ان میں سے بعض بہرے اور گونگے ہوں گے جو نہ سمجھتے ہوں گے اور ان کے بعض اپنی زبانوں کو کاٹ رہے ہوں گے اور وہ ان کے سینوں پر لٹکی ہوں گی۔ ان کے مو ہوں نے لعاب کی حالت میں پیپ بہتی ہوگی اہل جمع ان کو غلیظ جانیں گے اور ان سے نفرت کریں گے۔ اور ان کے بعض کٹے ہوئے ہاتھ پاؤں والے ہوں گے اور ان کے بعض کو آگ کے تنوں پر سولی دی جائے گی اور ان کے بعض کی بدبو مردار سے بھی زیادہ نفر آمیز ہوگی اور ان کے بعض تارکول کے جبے پہنے ہوں گے جو ان کے سارے جسم کو ڈھانپے ہوں گے۔ اور ان پر چمٹے ہوں گے۔ وہ لوگ جو بندر کی صورت پر ہوں گے تو وہ لوگوں میں سے چغلخوری کرنے والے ہیں۔ اور وہ لوگ جو سور کی صورت پر ہوں گے وہ حرام کھانے والے ہیں۔ اور جو اپنے چہروں پر گھسیٹنے والے سود کھانے والے ہوں گے۔ اور اندھے وہ ہوں گے جو اپنے فیصلہ میں ظلم کرتے تھے اور بہرے اور گونگے وہ ہوں گے جو اپنے عامل پر اتراتے اور فخر کرتے ہیں۔ اور وہ لوگ جو اپنی زبانوں کو چبا رہے ہوں گے۔ وہ ایسے علماء اور قضاۃ ہیں جن کے اعمال ان کے قول کے مخلاف ہیں اور جن کے ہاتھ اور پاؤں کٹے ہوئے ہوں گے جو پڑوسی کو تکلیف دیتے ہیں اور آگ کے تنوں پر سولی دئیے جانے والے وہ ہیں جو بادشاہ اور حاکم کے پاس لوگوں کی شکایات کر کے ان کو پیش کرتے رہتے ہیں۔ اور وہ لوگ جن کی بدبو مردار سے بھی زیادہ ناپسندیدہ ہوگی وہی ایسے لوگ ہیں جو دنیا میں شہوتوں اور لذات سے لطف اندوز ہوتے رہتے ہیں اور اللہ کے حق کو اور غریبوں کے حق کو روک لیتے ہیں اپنے مالوں میں سے۔ اور وہ لوگ جو تارکول کے جبے پہنے ہوں گے وہ تکبر کرنے والے اور فخر والے لوگ ہیں۔
Top