Tafseer-e-Majidi - Al-Anbiyaa : 75
اِذْ یُوْحِیْ رَبُّكَ اِلَى الْمَلٰٓئِكَةِ اَنِّیْ مَعَكُمْ فَثَبِّتُوا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا١ؕ سَاُلْقِیْ فِیْ قُلُوْبِ الَّذِیْنَ كَفَرُوا الرُّعْبَ فَاضْرِبُوْا فَوْقَ الْاَعْنَاقِ وَ اضْرِبُوْا مِنْهُمْ كُلَّ بَنَانٍؕ
اِذْ : جب يُوْحِيْ : وحی بھیجی رَبُّكَ : تیرا رب اِلَى : طرف (کو) الْمَلٰٓئِكَةِ : فرشتے اَنِّىْ : کہ میں مَعَكُمْ : تمہارے ساتھ فَثَبِّتُوا : تم ثابت رکھو الَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے سَاُلْقِيْ : عنقریب میں ڈالدوں گا فِيْ : میں قُلُوْبِ : دل (جمع) الَّذِيْنَ : جن لوگوں نے كَفَرُوا : کفر کیا (کافر) الرُّعْبَ : رعب فَاضْرِبُوْا : سو تم ضرب لگاؤ فَوْقَ : اوپر الْاَعْنَاقِ : گردنیں وَاضْرِبُوْا : اور ضرب لگاؤ مِنْهُمْ : ان سے (ان کی) كُلَّ : ہر بَنَانٍ : پور
اور ان میں وہ بھی ہیں جو اللہ سے عہد کرتے ہیں کہ اگر وہ اپنے فضل سے ہمیں (مال عطا کردے تو ہم خوب (اس میں سے) تصدق کریں گے اور ہم خوب نیک نیک کام کیا کریں،141 ۔
141 ۔ (اسی مال و دولت کے ذریعہ سے) شان نزول کی روایتوں میں یہ اں ایک، خاص شخص ثعلبہ بن حاطب کا نام لیا گیا ہے لیکن روایات شان نزول کا حاصل صرف اس قدر ہوتا ہے کہ آیت کا سبب نزول وہ مخصوص واقعہ تھا یہ مقصود ہرگز نہیں ہوتا کہ آیت کا حکم یا آیت صرف اس شخص یا واقعہ تک محدود ہے۔ فقہاء نے یہاں سے یہ مسئلہ اخذ کیا ہے کہ نذر ماننے والے پر اس کا ادا کرنا واجب ہے۔ فیہ الدلالۃ علی ان من نذر نذرا فیہ قربۃ لزمہ الوفاء بہ (جصاص)
Top