Dure-Mansoor - Al-Ghaashiya : 16
وَّ زَرَابِیُّ مَبْثُوْثَةٌؕ
وَّزَرَابِيُّ : اور گدے مَبْثُوْثَةٌ : بکھرے ہوئے
اور قالین پھیلے ہوئے پڑے ہوں گے
32۔ عبد بن حمید نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ وزرابی یعنی بچھونے۔ 33۔ عبدبن حمید وابن ابی حاتم نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت وزرابی مبثوثہ مخملی فرشت بچھے ہوئے۔ یعنی بچھونے جو ایک دوسرے کے اوپر بچھے ہوں گے۔ 34۔ ابن الانباری نے المصاحف میں عمار بن محمد (رح) سے روایت کیا کہ میں نے منصور بن معتمر (رح) کے پیچھے نماز پڑھی۔ انہوں نے نماز میں آیت ہل اتک حدیث الغاشیۃ پڑھی اور اس میں وزرابی مبثوثہ بھی پڑھا یعنی اس میں لوگ نرم و گداز بچھونوں پر تکیہ لگائے ہوئے بیٹھے ہوں گے۔ اہل ایمان کو دنیا کی آزمائش پر صبر کرنا چاہیے 35۔ ابن ابی شیبہ نے عبداللہ بن ابی الہذیل (رح) سے روایت کیا کہ موسیٰ (علیہ السلام) یا ان کے علاوہ دوسرے انبیاء میں سے کسی نے کہا اے میرے رب یہ تیری طرف سے کیسے ہوسکتا ہے کہ تیرے دوست زمین میں ڈرتے ہیں اور قتل کیے جاتے ہیں اور وہ امن پھیلاتے ہیں لیکن ان کو عطا نہیں کیا جاتا ہے اور تیر دشمن جو چاہتے ہیں کھاتے ہیں اور پیتے ہیں جو چاہتے اور اسی طرح کی اور چیزیں بھی ہیں تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا میرے بندے کو جنت کی طرف لے جاؤ اور وہ وہاں ایسی نعمتون کو دیکھے گا جو کبھی اس طرح کی چیز نہ دیکھی ہوں گی آبخورے قرینے سے رکھے ہوں گے اور گاؤ تکیے قطار میں لگے ہوں گے۔ اور قیمتی بچھونے بچھے ہوئے ہوں گے اور موٹی موٹی آنکھوں والی حوروں اور پھلوں مییوں اور ان خادموں کی طرف دیکھے گا گویا کہ وہ چھپائے ہوئے موتی ہیں پھر فرمایا میرے دوستوں کو جو مشقت دنیا میں پہنچی اس نے انہیں کوئی نقصان نہ دیا جبکہ ان کا انجام یہ ہے۔ پھر فرمایا میرے اس بندے کو لے جاؤ تو وہ اس کو دوزخ کی طرف لے جائے گا تو وہاں سے بلی کی طرف کا ایک جانور نکلا تو وہ بندہ بیہوش ہو کر گرپڑا پھر اس کو افاقہ ہوا تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا میرے دشمن کو اس نے کیا نفع دیا ہے۔ جو کچھ میں نے ان کو دنیا میں عطا کیا جبکہ ان کا انجام اور ٹھکانہ یہ ہے تو اس نے جواب میں عرض کیا کوئی شے نہیں۔ اہل ایمان کو دنیا کی ہر تکلیف پر اجر ملتا ہے 36۔ ابن ابی شیبہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انبیاء میں سے ایک نبی نے عرض کیا اے اللہ ! ایک بندہ تیرے بندوں میں سے تیری عبادت کرتا ہے اور تیری اطاعت کرتا ہے اور تیری ناراضگی سے بچتا ہے تو اس سے دنیا کو دور رکھتا ہے اور اسے طرح طرح کی آزمائشوں میں مبتلا کردیتا ہے اور ایک وہ بندہ جو تیرے سوا غیر کی عبادت کرتا ہے اور تیری نافرمانیاں کرتا ہے۔ تو اس کو دنیا قریب کردیتا ہے اور اس سے آزمائشوں کو دور ہٹا دیتا ہے۔ تو اللہ تعالیٰ نے اس کی طرف وحی بھیجی کہ بندے اور شہر میرے ہیں۔ ہر چیز میرے حمد کے ساتھ تسبیح بیان کرتی ہے لیکن میرے مومن بندے کے کچھ گناہ ہوتے ہیں تو میں اس کو آزمائشوں اور مصیبتوں میں مبتلا کردیتا ہوں اور اس سے دنیا کو دور رکھتا ہوں تو وہ اس کے گناہوں کا کفارہ بن جاتی ہیں اور میں اس کا بدلہ دوں گا جب وہ مجھ سے ملاقات کرے گا۔ لیکن کافر بندہ اس کی کچھ نیکیاں ہوتی ہیں تو میں اس سے آزمائشوں اور مصیبتوں کو دور کردیتا ہوں اور اس کو دنیا وافر مقدرا میں دیتا ہوں تو یہ اس کی نیکیوں کا بدلہ ہوجاتا ہے اور میں آخرت میں اس کے گناہوں کی سزا اس وقت دوں گا۔ جب وہ مجھ سے ملاقات کرے گا۔ واللہ اعلم۔
Top