Dure-Mansoor - At-Tawba : 35
یَّوْمَ یُحْمٰى عَلَیْهَا فِیْ نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكْوٰى بِهَا جِبَاهُهُمْ وَ جُنُوْبُهُمْ وَ ظُهُوْرُهُمْ١ؕ هٰذَا مَا كَنَزْتُمْ لِاَنْفُسِكُمْ فَذُوْقُوْا مَا كُنْتُمْ تَكْنِزُوْنَ
يَّوْمَ : جس دن يُحْمٰي : تپایا جائے گا عَلَيْهَا : اس پر فِيْ : میں نَارِ جَهَنَّمَ : جہنم کی آگ فَتُكْوٰي بِهَا : پھر داغا جائے گا اس سے جِبَاهُهُمْ : ان کی پیشانی (جمع) وَجُنُوْبُهُمْ : اور ان کے پہلو (جمع) وَظُهُوْرُهُمْ : اور ان کی پیٹھ (جمع) هٰذَا : یہ ہے مَا : جو كَنَزْتُمْ : تم نے جمع کرکے رکھا لِاَنْفُسِكُمْ : اپنے لیے فَذُوْقُوْا : پس مزہ چکھو مَا : جو كُنْتُمْ تَكْنِزُوْنَ : تم جمع کرکے رکھتے تھے
جس روز ان کو دوزخ کی آگ میں تپایا جائے گا۔ پھر ان کی پیشانیوں، کروٹوں اور پشتوں کو داغ دیا جائے گا یہ وہ ہے جس کو تم نے اپنی جانوں کے لئے جمع کیا تھا۔ سو اب اسے تم چکھ لو جسے تم جمع کرتے تھے
زکوۃ ادا نہ کرنے پر وعید : 1:۔ بخاری ومسلم وابوداود وابن منذر وابن ابی حاتم وابن مردویہ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا سونے والا چاندی والا جو اس کو حق ادا کرے گا تو ان کو قیامت کے دن اس کی چوڑی تلواریں بنادی جائیں گی۔ پھر ان کو جہنم کی آگ میں گرم کیا جائے گا پھر اس کے ساتھ اس کے پہلووں کو اس کی پیشانی کو اور اس کی پیٹھ کو داغا جائے گا اس دن میں کہ اس کی مقدار پچاس ہزار سال ہوگی یہاں تک کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ کیا جائے جائے گا اور ہر کوئی اپنا دانہ دیکھے گا جنت کی طرف یا جہنم کی طرف۔ 2:۔ ابویعلی وابن مردویہ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ دینار کو دینار پر یا درہم کو درہم پر نہیں رکھا جائے لیکن اللہ تعالیٰ اس کو جلا کر وسیع کردے گا فرمایا (آیت) ” فتکون بھا جباہم وجنوبہم وظھورھم ھذا ماکنزتم لانفسکم فذوقوا ماکنتم تکنزون (یعنی ان پیشانیوں، پہلووں کو پشتوں کو داغا جائے گا) 3:۔ ابن ابی حاتم والطبرانی وابوالشیخ نے ابومسعود ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” یوم یحمی علیھا فی نار جھنم “ یعنی کعئی آدمی عذاب نہیں دیا جائے گا اس کی جلد کو پھیلا دیا جائے گا یہاں تک کہ ہر دینار کو الگ الگ رکھا جائے گا اور درہم درہم کو اور دینار دینار کو نہیں چھوئے گا۔ 4:۔ ابن منذر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” فتکوی بھا “ یعنی اس کے ذریعہ اس کی جلد کو پھیلا دیا جائے۔ 5:۔ ابوالشیخ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” یوم یحمی علیھا “ (الآیہ) کے بارے میں فرمایا ایک سانپ ہوگا جو لپٹے گا اس کے پہلووں اور اس کے چہرے کو اور کہے گا میں تیرا مال ہوں جس کے ساتھ تو نے بخل کیا۔ 6:۔ ابن ابی حاتم نے ثوبان ؓ سے روایت کیا کہ جو آدمی اس حال میں مرے گا اور اس کے پاس چاندی یا سونا ہوگا تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے ہر قیراط سے آگ کی ایک تختی بنا دیں گے جس کے ذریعہ اس کے قدم سے لے کر ٹھوڑی تک داغا جائے گا اس کے بعد اس کو بخش دیا جائے گا یا عذاب دیا جائے گا۔ 7:۔ عبدالرزاق نے مصنف میں ابن ابی شیبہ سے اس طرح ایک مرفوع روایت آپ سے نقل کی ہے ابوذر ؓ سے روایت کیا کہ خزانہ والوں کو خوشخبری دیدو کہ داغا جائے گا انکی پیشانیوں میں ان کے پہلووں میں اور ان کی پیٹھوں میں۔ 8:۔ ابن سعد ابن ابی شیبہ والبخاری وابن ابی حاتم وابوالشیخ وابن مردویہ نے زید بن وھب ؓ سے روایت کیا کہ ربذہ میں میں ابوذر ؓ کے پاس سے گزرا میں نے عرض کیا اس زمین میں کسی نے آپ کو اتار دیا انہوں نے فرمایا کہ شام کے کاتبوں نے میں نے (یہ آیت) ” والذین یکنزون الذھب والفضۃ ولا ینفقونھا فی سبیل اللہ فبشرھم بعذاب الیم (34) “ پڑھی تو معاویہ نے فرمایا یہ ہمارے پاس میں نہیں ہے یہ اہل کتاب کے بارے میں ہے میں نے کہا یہ ہمارے بارے میں ہے اور ان کے بارے میں بھی ہے۔ 9:۔ مسلم وابن مردویہ نے احنف بن قیس (رح) سے روایت کیا کہ ابوذر آئے اور انہوں نے فرمایا خزانہ بنا کر رکھنے والوں کے لئے خوشخبری ہے داغ دینے کی ان کی پیٹھوں کی طرف جو پہلووں سے نکلیں گے اور داغا جائے گا ان کی پیشانیوں کی طرف سے جو نکل جائیں گے ان کی گدیوں سے میں سے کہا یہ کیا ہے فرمایا میں نے نہیں کہا مگر جو میں نے نبی کریم ﷺ سے سنا۔ 10:۔ ابن سعد واحمد نے ابوذر ؓ سے روایت کیا کہ ایک دوست نے مجھ سے معاہدہ کیا جو مال سونا چاندی کا ہوگا اس پر داغا جائے گا اور وہ ایک انگارہ ہوگا اپنے مالک پر یہاں تک کہ وہ اس کو اللہ کے راستہ میں (خرچ کرکے) فارغ ہوجائے۔ اور (دنیا میں اس کا یہ حال تھا) کہ جب اس کے پاس کوئی مال آتا تو اپنے خادم کو بلاکر اس سے پوچھتا ان چیزوں کے بارے میں جو اس کو ایک سال کے لئے کافی ہوجائیں تو ان کو خرید کرلیتا پھر جو مال باقی بچ جاتا اس کے پیسے خرید کرلیتا۔ ہرمال پر الگ زکوٰۃ ہے : 11:۔ ابن ابی شیبہ وابن مردویہ نے ابوذر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اونٹ میں بھی اس کا صدقہ ہے ( یعنی زکوٰۃ ہے) اور گائے میں بھی اس کا صدقہ ہے اور بکری میں بھی اس کا صدقہ ہے اور کیڑوں میں سے اس کا صدقہ ہے۔ اور جس شخص نے دینار یا درہم یا پتریاں یا چاندی حاصل کی اور وہ اسے اپنے قرض خواہ کو دیتا ہے (یعنی قرض خواہ کو اد انہیں کرتا) اور نہ اس کو اللہ کے راستے میں خرچ کرتا ہے تو وہ ایسا خزانہ ہے کہ اس کی وجہ سے قیامت کے دن اس کو داغا جائے گا۔ 12:۔ ابن مردویہ نے ابوہریرہ ؓ سے اس طرح کی مرفوع روایت بیان کی ہے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا دینار کنز ہے (خزانہ ہے) اور درہم بھی کنز ہے اور قیراط بھی کنز ہے۔ 13:۔ احمد والترمذی والنسائی وابن ماجہ وابن حبان والحاکم وابن مردویہ نے ثوبان ؓ سے روایت کیا کہ ابوہریرہ ؓ کی تلوار کی دھار چاندی کی تھی تو ان سے ابوذر ؓ نے فرمایا کیا تو نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ جو آدمی سونا یا چاندی چھوڑ جائے گا تو اس کی وجہ سے (قیامت کے دن) داغا جائے گا۔ 14:۔ طبرانی وابن مردویہ نے ابوامامہ ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو آدمی سونے اور چاندی کو چھوڑ کر مرگیا تو اس کو قیامت کے دن اسی کے ساتھ داغا جائے گا اس کے بعد اس کو بخش دیا جائے یا عذاب دیا جائے (جیسے اللہ چاہیں گے) 15:۔ ابن مردویہ نے جابر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا خزانہ والا کوئی آدمی جس نے اس کا حق ادا نہیں کیا تھا (یعنی زکوٰۃ نہیں دی تھی) وہ (اس حال میں) قیامت کے دن لایا جائے گا۔ کہ اس کے بدلہ میں اس کے پہلووں اور پیشانی کو دغا جائے گا اور اس سے کہا جائے گا یہ تیرا خزانہ ہے کہ جس کے ساتھ تو بخل کرتا تھا۔ 16:۔ طبرانی الاوسط میں وابوبکر الشافعی غیلانیات میں علی ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مالدار مسلمانوں کے مالوں میں اتنی مقدار فرض کی ہے کہ جو ان کے فقراء کے لئے کافی ہوتی ہے اور فقراء ہرگز محنت اور کوشش نہیں کریں گے۔ جب وہ بھوکے ہوں گے یا ننگے ہوں گے مگر صرف اتنی مقدار جو اغنیاء کو ہلاک کردے گی۔ خبردار جان لو اللہ تعالیٰ ان کا سخت حساب لیں گے یا ان کو دردناک عذاب دیں گے۔ 17:۔ طبرانی نے صیغر میں انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن زکوٰۃ تو روکنے والے دوزخ میں ہوں گے۔ 18۔ ابن ابی شیبہ نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ زکوٰۃ کو روکنے والا مسلمان نہیں ہے۔ 19:۔ ابن ابی شیبہ نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ نماز نہیں ہے (یعنی قبول نہیں ہوتی مالدار آدمی کی) مگر زکوٰۃ ( کی ادائیگی) کے ساتھ۔ 20:۔ ابن ابی شیبہ نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ صدقہ (یعنی زکوٰۃ) کو روکنے والا ملعون ہوگا قیامت کے دن محمد ﷺ کے ارشاد کے مطابق۔ 21:۔ حاکم نے اور آپ نے اس کو صحیح کہا اور ذھبی نے اس کو ضعیف کہا ابو سعید خدری سے روایت کیا کہ انہوں نے بلال سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے بلال اللہ تعالیٰ فقیر سے ملاقات نہ کر اور مالدار سے ملاقات کر میں نے عرض کیا میرے لئے یہ کیسے ہوسکتا ہے ؟ آپ نے فرمایا جب تو رزق دے دیا جائے تو اس کو نہ چھپا۔ اور جب تو سوال کیا جائے (یعنی جب تجھ سے کوئی مانگے) تو انکار نہ کر میں نے عرض کیا یہ میرے لئے کیسے ہوسکتا ہے فرمایا اسی طرح ہے ورنہ آگ ہوگی۔ 22:۔ احمد نے زہد میں ابوبکر بن منکدر (رح) سے روایت کیا کہ حبیب بن سلمہ نے مجھے ابوذر ؓ کی طرف بھیجا تین سو دینار دے کر اور (ان دونوں) وہ شام کے امیر تھے اور کہا کہ ان (پیسوں) کے ذریعہ اپنی حاجت پر مدد حاصل کیجئے ابوذر نے فرمایا اس کی طرف واپس لے جا کیا اس نے ہم میں سے کسی کو اللہ کے ساتھ زیادہ دھوکہ دینے والا نہیں پایا ہمارے لئے ایک خیمہ ہے کہ جس کے ذریعہ ہم چھپ جاتے ہیں اور تین بکریاں ہیں جو شام کے وقت ہمارے پاس آتی ہیں ہماری ایک باندی ہے جو اپنی خدمات ہم کو پیش کرتی ہے۔ بلاشبہ پھر بھی میں زائد مال سے گھبراتا اور ڈرتا ہوں۔ 23:۔ احمد نے زہد میں ابوذر ؓ سے روایت کیا کہ دو درہم والا ایک درہم والے کی نسبت زیادہ روکنے والا ہوتا ہے۔ 24:۔ بخاری ومسلم نے احنف بن قیس (رح) سے روایت کیا کہ میں قریش کی ایک مجلس میں بیٹھا ہوا تھا ایک آدمی آیا جس کے بال کپڑے پراگندہ تھے یہاں تک کہ اس کے پاس کھڑے ہو کر ان کو سلام کیا پھر کہا خوشخبری ہو خزانہ جمع کرنے والوں کے لئے سرخ گرم پتھر کی جو جہنم کی آگ میں گرم کیا جائے گا پھر اسے ان کی پیشانی کے سرے پر رکھ دیا جائے گا۔ یہاں تک کہ اس کے کندھے کے کنارے سے جا نکلے گا اور پھر اس کے کندھے کے کنارے پر رکھا جائے گا تو اس کی چھاتی کے کنارے سے نکلے گا اور وہ لٹکنے لگے گا پھر وہ آدمی پیٹھ پھیر کر چلا گیا اور ایک ستون کی طرف بیٹھ گیا میں اس کے پیچھے گیا اور اس کے پاس جاکر بیٹھ گیا میں نہیں جانتا تھا کہ وہ کون ہے میں نے کہا میں نے قوم کو نہیں دیکھا مگر یہ کہ انہوں نے ناپسند کیا جو کچھ آپ نے کہا اس نے کہا وہ ایسے لوگ ہیں جو ذرا بھی عقل نہیں رکھتے مجھ سے میرے دوست نے فرمایا میں نے کہا آپ کا دوست کون ہے ؟ اس نے کہا نبی کریم ﷺ ! کیا تو نے احد پہاڑ دیکھا ہے میں کہا ہاں (پھر) اس نے کہا میں اس بات کو پسند کرتا ہوں کہ میرے پاس احد پہاڑ کے برابر سونا ہو اور میں سارا خرچ کردوں مگر تین دینار (خرچ نہ کروں) اور بلاشبہ یہ لوگ عقل نہیں رکھتے۔ یہ لوگ دنیا کے لئے جمع کرتے ہیں اور اللہ کی قسم میں ان سے دنیا کا سوال نہیں کروں گا اور نہ ان سے دین کے بارے میں پوچھوں گا یہاں تک کہ اللہ عزوجل سے جاملوں گا۔ 25:۔ احمد والطبرانی نے شداد بن اوس ؓ سے روایت کیا کہ ابوذر ؓ رسول اللہ ﷺ سے کوئی حکم سنتے جس میں شدت ہوتی پھر وہ جنگل کی طرف نکل جاتے پھر اس کے بعد رسول اللہ ﷺ اس حکم کے بارے میں رخصت کا حکم فرما دیتے اور وہ اس حکم کے بارے میں رسول اللہ ﷺ کی طرف سے رخصت کو یاد کبھی کرلیتے لیکن اس کو ابوذر ؓ نے خود سنا نہ ہوتا تو (اس لئے) ابوذر ؓ پہلے حکم لیتے تھے جو انہوں نے اس سے سنا ہوتا۔
Top