Dure-Mansoor - At-Tawba : 62
یَحْلِفُوْنَ بِاللّٰهِ لَكُمْ لِیُرْضُوْكُمْ١ۚ وَ اللّٰهُ وَ رَسُوْلُهٗۤ اَحَقُّ اَنْ یُّرْضُوْهُ اِنْ كَانُوْا مُؤْمِنِیْنَ
يَحْلِفُوْنَ : وہ قسمیں کھاتے ہیں بِاللّٰهِ : اللہ کی لَكُمْ : تمہارے لیے لِيُرْضُوْكُمْ : تاکہ تمہیں خوش کریں وَاللّٰهُ : اور اللہ وَرَسُوْلُهٗٓ : اور اس کا رسول اَحَقُّ : زیادہ حق اَنْ : کہ يُّرْضُوْهُ : وہ ان کو خوش کریں اِنْ : اگر كَانُوْا مُؤْمِنِيْنَ : ایمان والے ہیں
یہ لوگ تمہارے سامنے اللہ کی قسمیں کھاتے ہیں تاکہ تمہیں راضی کرلیں اور اللہ اور اس کا رسول اس بات کے زیادہ مستحق ہیں کہ انہیں راضی کریں اگر یہ لوگ مومن ہیں
1:۔ ابن منذر وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ ہم کو یہ بات ذکر کی گئی کہ منافقین میں سے ایک آدمی نے کہا اللہ کی قسم کہ یہ لوگ (یعنی منافقین) البتہ ہمارے اختیار اور ہمارے اشراف ہیں اور جو محمد ﷺ فرماتے ہیں اگر وہ سچ ہے تو گدھوں نے بڑھ کر ان کے لئے برا ہے۔ مسلمانوں میں سے ایک آدمی نے اس بات کو سن لیا تو اس نے کہا اللہ کی قسم جو کچھ محمد ﷺ فرماتے ہیں جو یقینا سچ ہے البتہ تو گدھے سے بھی زیادہ برا ہے وہ آدمی دوڑتا ہوا نبی کریم ﷺ کے پاس گیا اور ان کو یہ بات بتائی آپ نے کسی کو بھیج کر اس (منافق) کو بلوایا اور فرمایا تجھے کس بات نے آمادہ کیا تھا اس پر جو تو نے بات کہی۔ تو وہ لعنت کرنے اور اللہ کی قسمیں اٹھانے لگا کہ میں نے یہ بات نہیں کہی۔ اور مسلمان آدمی یہ کہنے لگا کہ اے اللہ سچ بولنے والے کو سچا کر اور جھوٹ بولنے والے کو جھوٹا کر تو اسی کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے (یہ آیت) ” یخلفون باللہ لکم لیرضوکم “ نازل فرمائی۔ 2:۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) نے اسی طرح فرمایا اور اس مسلمان آدمی کا نام عامر بن قیس تھا جو انصاری میں سے تھا۔
Top