Aasan Quran - Az-Zukhruf : 4
وَ مَاۤ اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا بِلِسَانِ قَوْمِهٖ لِیُبَیِّنَ لَهُمْ١ؕ فَیُضِلُّ اللّٰهُ مَنْ یَّشَآءُ وَ یَهْدِیْ مَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ
وَ : اور مَآ اَرْسَلْنَا : ہم نے نہیں بھیجا مِنْ رَّسُوْلٍ : کوئی رسول اِلَّا : مگر بِلِسَانِ : زبان میں قَوْمِهٖ : اس کی قوم کی لِيُبَيِّنَ : تاکہ کھول کر بیان کردے لَهُمْ : ان کے لیے فَيُضِلُّ : پھر گمراہ کرتا ہے اللّٰهُ : اللہ مَنْ يَّشَآءُ : جس کو وہ چاہتا ہے وَيَهْدِيْ : اور ہدایت دیتا ہے مَنْ يَّشَآءُ : جو کو چاہتا ہے وَهُوَ : اور وہ الْعَزِيْزُ : غالب الْحَكِيْمُ : حکمت والا
اور ہم نے جب بھی کوئی رسول بھیجا، خود اس کی قوم کی زبان میں بھیجا تاکہ وہ ان کے سامنے حق کو اچھی طرح واضح کرسکے۔ (2) پھر اللہ جس کو چاہتا ہے گمراہ کردیتا ہے، اور جس کو چاہتا ہے، ہدایت دے دیتا ہے۔ (3) اور وہی ہے جس کا اقتدار بھی کامل ہے، جس کی حکمت بھی کامل۔
2: کفار ن کہ کا ایک اعتراض یہ بھی تھا کہ قرآن عربی زبان میں کیوں اتارا گیا ہے، اگر یہ کسی ایسی زبان میں ہوتا جو آنحضرت ﷺ نہیں جانتے تو اسکا معجزہ ہونا بالکل واضح ہوجاتا، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ہم نے ہر رسول کو اس کی قوم کی مادری زبان میں اس لئے بھیجا ہے کہ وہ اپنی قوم کو اس کی اپنی زبان میں اللہ تعالیٰ کے احکام سمجھا سکے، کسی اور زبان میں قرآن نازل کیا جاتا تو تم یہ اعتراض کرتے کہ اسے ہم کیسے سمجھیں ؟ چنانچہ یہی بات سورة حم السجدہ (41۔ 44) میں فرمائی گئی ہے۔ 3: یعنی جو کوئی حق کا طلب گار بن کر اس کو پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو ہدایت دے دیتے ہیں اور جو شخص جد اور عناد کے ساتھ پڑ تھا ہے اسے گمراہی میں بھٹکتا چھوڑ دیتے ہیں۔ مزید دکھئے پھچلی سور ایت 33 کا حاشیہ۔
Top