Fi-Zilal-al-Quran - Maryam : 18
قَالَتْ اِنِّیْۤ اَعُوْذُ بِالرَّحْمٰنِ مِنْكَ اِنْ كُنْتَ تَقِیًّا
قَالَتْ : وہ بولی اِنِّىْٓ : بیشک میں اَعُوْذُ : پناہ میں آتی ہوں بِالرَّحْمٰنِ : رحمن (اللہ) کی مِنْكَ : تجھ سے اِنْ كُنْتَ : اگر تو ہے تَقِيًّا : پرہیزگار
مریم کی ایک بول اٹھی کہ ” اگر تو کوئی خدا ترس آدمی ہے تو میں تجھ سے خدائے رحمٰن کی پناہ مانگتی ہوں۔
قالت انی اعوذ بالرحمٰن منک ان کنت تقیاً (91 : 81) ” مریم کی ایک بول اٹھی کہ اگر تو کوئی خدا ترس آدمی ہے تو میں تجھ سے رحمٰن کی پناہ مانگتی ہوں۔ “ کسی بھی مت قی آدمی کے سامنے اگر خدا کا ذکر کیا جائے تو اس کا شعور تقویٰ بیدار ہوتا ہے اور وہ شیطانی وسوسہ اور شہوت کی اکساہٹ سے باز آجاتا ہے۔ یہ پاک فطرت دوشیزہ ، نہایت ہی اچھی تربیت یافتہ ، نہایت ہی پاک ماحول میں رہنے والی ، جس کی کفالت کی ذمہ داری زکریا جیسے پاکباز شخص کے ذمہ ہے۔ جب وہ جنین کی حالت میں تھی تو اسے اس معبد کے لئے نذر کردیا گیا تھا۔ اس کے لئے یہ پہلا جھٹکا تھا ۔ ذرا سوچئے کہ یہ فرشتہ یا یہ نوجوان اسے یوں جواب دیتا ہے :
Top