Fi-Zilal-al-Quran - Maryam : 20
قَالَتْ اَنّٰى یَكُوْنُ لِیْ غُلٰمٌ وَّ لَمْ یَمْسَسْنِیْ بَشَرٌ وَّ لَمْ اَكُ بَغِیًّا
قَالَتْ : وہ بولی اَنّٰى : کیسے يَكُوْنُ : ہوگا لِيْ : میرے غُلٰمٌ : لڑکا وَّ : جبکہ لَمْ يَمْسَسْنِيْ : مجھے چھوا نہیں بَشَرٌ : کسی بشر نے وَّ : اور لَمْ اَكُ : میں نہیں ہوں بَغِيًّا : بدکار
مریم نے کہا ” میرے ہاں کیسے لڑکا ہوگا جبکہ مجھے کسی بشر نے چھوا تک نہیں ہے اور میں کوئی بدکار عورت نہیں ہوں
قالت انی یکون لی غلم ولم یمسسی بشر ولم اک بغیا (91 : 02) مریم نے کہا میرے ہاں کیسے لڑکا ہوگا ، جبکہ مجھے کسی بشر نے چھوا تک نہیں اور میں کوئی بدکار عورت نہیں ہوں۔ “ یوں وہ صراحت کے ساتھ بات کرتی ہیں ، کھلے الفاظ میں ، وہ اور یہ شخص دونوں تنہائی میں ہیں۔ اچانک اس شخص کے در آنے کی غرض وغایت بھی ظاہر ہوگئی ہے۔ وہ جاننا چاہتی ہے کہ وہ اسے کس طرح بچہ دینا چاہتا ہے۔ ہاں جب اس نے کہا کہ میں تمہارے رب کافر ستادہ ہوں تو اس کے خوف میں اس سے بھی کمی نہیں اتٓی کہ وہ اسے ایک ایسا بچہ دینے والے ہیں جو اپک ہوگا ، جس کی ولادت ناجائز ذرائع سے نہ ہوگی ، اس کی سیرت بھی بری نہ ہوگی۔ اس لئے وہ اسی موقعہ پر کھل کر بات کرتی ہیں اور یہی مناسب بھی ہے کہ معلوم کیا جائے کہ کس طرح یہ بچہ پیدا ہو سکتا ہے جبکہ مجھے تو کسی انسان نے چھوا تک نہیں اور میں کوئی عصمت فروش عورت بھی نہیں ہوں کہ لوگ میرے بچے کو قبول کرلیں کہ یہ فاحشہ کا بچہ ہے۔ یہاں تک کے سوال و جواب سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ مریم مرد اور عورت کے ملاپ سے پیدائش کے سوا کوئی اور صورت پیدائش پر یقین نہ رکھتی تھی اور ایک عام انسان کے لئے یہی قدرتی سوچ ہے۔
Top