Fi-Zilal-al-Quran - Ash-Shu'araa : 38
فَجُمِعَ السَّحَرَةُ لِمِیْقَاتِ یَوْمٍ مَّعْلُوْمٍۙ
فَجُمِعَ : پس جمع کیے گئے السَّحَرَةُ : جادوگر لِمِيْقَاتِ : مقررہ وقت پر يَوْمٍ : ایک دن مَّعْلُوْمٍ : جانے پہچانے (معین)
” چناچہ ایک روز مقرر وقت پر جادو گر اکٹھے کر لئے گئے
فجمع السحرۃ لمیاقت ……الغلبین (40) فرعون کی ان باتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ جادوگروں کی حمایت میں لوگوں کے اندر زبردست جوش و خروش پیدا کر رہا ہے۔ ھل انتم مجتمعون (39) لعلنا نتبع السحرۃ (30) ” تم اجتماع میں چلو گے شاید کہ ہم جادوگروں کے دین پر ہی رہ جائیں اگر وہ غالب رہے۔ “ یعنی کیا تم مقابلے کے دن ضرور آئو گے اور ہرگز پیچھے نہیں رہو گے۔ تاکہ ہم دیکھیں کہ جادوگر یہ میدان کس طرح مارتے ہیں اور موسیٰ اسرائیل کے مقابلے میں مصری کس طرح غالب ہوتے ہیں اور عوام الناس ہمیشہ ایسے معاملات میں جمع ہوا کرتے ہیں لیکن ان کو اصل حقیقت کا پتہ نہیں ہوتا ہے کہ حکمرانوں عوام الناس کو کس طرح استعمال کرتے ہیں اور ان جماعتوں اور جلسوں اور جلوسوں میں ان کو کس طرح کھلونا بناتے ہیں اور یہ کام وہ اس لئے کرتے ہیں تاکہ عوام پر وہ جو مظالم ڈھا رہے ہیں اور جس طرح ان کی پسماندگی کے وہ ذمہ دار ہیں ، ان کو ان باتوں پر غور کرنے کا موقعہ میں نہ ملے۔ وہ موسیٰ اور جادوگروں کے مقابلے میں شغل میلا کریں۔ مقابلے سے قبل جادوگر فرعون کے دربار میں حاضر ہیں۔ وہ یقین دہانی حاصل کرنا چاہتے ہیں کہ اگر ہمیں کامیابی حاصل ہوگئی تو ہمیں معقول معاوضہ دیا جائے گا۔ یہ فرعون کی جانب سے ایک پختہ وعدہ حاصل کرلیتے ہیں کہ اگر کامیاب ہوئے تو ان کو معقول اجرت کے ساتھ ساتھ شاہی تخت و تاج کا قرب بھی حاصل ہوگا اور تم میرے مقربین میں سے ہو گے۔
Top