Fi-Zilal-al-Quran - Aal-i-Imraan : 108
تِلْكَ اٰیٰتُ اللّٰهِ نَتْلُوْهَا عَلَیْكَ بِالْحَقِّ١ؕ وَ مَا اللّٰهُ یُرِیْدُ ظُلْمًا لِّلْعٰلَمِیْنَ
تِلْكَ : یہ اٰيٰتُ اللّٰهِ : اللہ کی آیات نَتْلُوْھَا : ہم پڑھتے ہیں وہ عَلَيْكَ : آپ پر بِالْحَقِّ : ٹھیک ٹھیک وَمَا اللّٰهُ : اور نہیں اللہ يُرِيْدُ : چاہتا ظُلْمًا : کوئی ظلم لِّلْعٰلَمِيْنَ : جہان والوں کے لیے
یہ اللہ کے ارشادات ہیں جو ہم تمہیں ٹھیک ٹھیک سنا رہے ہیں کیونکہ اللہ دنیا والوں پر ظلم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا
یہ صورتیں ‘ یہ حقائق اور یہ نتائج اللہ کی یہ آیات اور اس کے یہ دلائل وبراہین ‘ یہ سب آپ پر سچائی اور صداقت کے ساتھ پڑھی جارہی ہیں ‘ یہ آیات جو اصول اور جو اقدار طے کررہی ہیں وہ حق ہیں اور اعمال کے جو نتائج اور جو جزاء وسزا یہ طے کررہی ہیں وہ بھی حق ہیں اور پیش آنے والے ہیں ۔ یہ آیات سچائی کے ساتھ اس ذات کی طرف سے نازل ہورہی ہیں ۔ وہ ذات اس نزول کی سزاوار ہے ۔ اور ہی اس بات کی مالک ہے کہ قدار کا تعین کرے ‘ وہی مستحق ہے کہ نتائج تک پہنچائے اور وہی اس بات کا حق رکھتا ہے کہ اعمال پر جزاء دے ۔ اللہ تعالیٰ کبھی اپنے بندوں پر ظلم کا ارادہ نہیں کرتا ‘ اس لئے کہ وہ حاکم عادل وہ امور سماوات اور امور ارض کا مالک ہے اور وہ آسمانوں اور زمینوں کے اندر جو کچھ ہے ‘ اس کا بھی مالک ہے ‘ اور تمام امور کا آخری فیصلہ اسی کے ہاں ہوتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے عمل پر جزاء وسزا کا تعین اس لئے کیا ہے تاکہ سچ کا بول بالا ہو اور نظام عدل جاری ہو اور معاملات اس نہج پر چلیں جو شان جلالت کے لائق ہوں اور یہ بات نہیں ہے جیسا کہ اہل کتاب کو زعم ہے کہ انہیں تو صرف معدودے چند دنوں تک آگ کی سزا دی جائے گی پھر وہ نکل آئیں گے ۔ اس کے بعد امت مسلمہ کے اوصاف کا بیان کیا جاتا ہے کہ وہ اپنی حیثیت ‘ اپنی قدر و قیمت اور اپنی حقیقت سے شناسا ہوسکے ۔ اس کے بعد امت مسلمہ کے سامنے اہل کتاب کا تعارف کرایا جاتا ہے ۔ اہل کتاب کے رتبہ کو کم نہیں کیا جاتا ‘ ان کی حقیقت بیان کرکے انہیں یہ امیددلائی جاتی ہے کہ اگر وہ ایمان لے آئیں تو وہ ان کے لئے مفید ہوگا ‘ لہٰذا اہل ایمان کو اطمینان دلایا جاتا ہے کہ ان کے دشمن انہیں کوئی نقصان نہیں دے سکتے ‘ وہ ان کے مکر و فریب اور ان کے قتال کے باوجود مسلمانوں کو کوئی نقصان نہیں دے سکتے ‘ نہ مسلمانوں پر فتح یاب ہوسکتے ‘ اہل کفر آخرت میں دوزخ میں رہیں گے اور اس دنیا میں ایمان وتقویٰ کے بغیر انہوں نے جو کچھ بھی خرچ کیا وہ آخرت میں انہیں کوئی فائدہ نہ دے گا۔
Top