Fi-Zilal-al-Quran - Yaseen : 75
لَا یَسْتَطِیْعُوْنَ نَصْرَهُمْ١ۙ وَ هُمْ لَهُمْ جُنْدٌ مُّحْضَرُوْنَ
لَا يَسْتَطِيْعُوْنَ : وہ نہیں کرسکتے نَصْرَهُمْ ۙ : ان کی مدد وَهُمْ : اور وہ لَهُمْ : ان کے لیے جُنْدٌ : لشکر مُّحْضَرُوْنَ : حاضر کیے جائیں گے
وہ ان کی کوئی مدد نہیں کرسکتے ” بلکہ یہ لوگ الٹے ان کے لیے حاضر باش لشکر بنے ہوئے ہیں۔
وھم لھم جند محضرون (36: 75) ” وہ اپنے الہوں کے لیے حاضر باش فوجدار تھے “۔ یہ اب کی سوچ اور فکر کی انتہائی کمزوری تھی۔ آج بھی لوگوں کی اکثریت اسی سوچ میں مبتلا ہے۔ اور صرف شکل و صورت کے اعتبار سے ہی اختلاف ہے۔ اصل سوچ میں کوئی فرق نہیں ہے۔ آج جو لوگ بڑے بڑے سرکشوں اور ڈکٹیٹروں کا الہہ بنائے ہوئے ہیں۔ وہ ازمنۃ سابقہ کے بتوں کے پجاریوں سے کہیں دور نہیں ہیں۔ دراصل یہ لوگ ان بتوں کے فوجدار ہیں۔ یہ لوگ ان کی حمایت کرتے ہیں اور ان کو پوجتے بھی ہیں۔ اور ان کی حمایت و مدافعت بھی کرتے ہیں۔ بت پرستی بہرحال بت پرستی ہے۔ اس کی شکل و صورت مختلف ہو سکتی ہے۔ لیکن یہ ہر دور میں موجود ہوتی ہے۔ اور جب بھی عقیدہ توحید میں اضطراب پیدا ہوتا ہے بت پرستی کسی نہ کسی صورت میں ظاہر ہوجاتی ہے اور اس کی جگہ شرک اور جاہلیت لے لیتی ہے۔ انسانوں کی فلاح اور نجات صرف توحید خالص میں ہے جس کے اندر صرف اللہ ہی کو الٰہ سمجھا جائے۔ صرف اس کی بندگی کی جائے۔ اور صرف اسی پر بھروسہ کیا جائے اور اطاعت اور تعظیم بھی اسی کی کی جائے۔
Top