Urwatul-Wusqaa - Yaseen : 75
لَا یَسْتَطِیْعُوْنَ نَصْرَهُمْ١ۙ وَ هُمْ لَهُمْ جُنْدٌ مُّحْضَرُوْنَ
لَا يَسْتَطِيْعُوْنَ : وہ نہیں کرسکتے نَصْرَهُمْ ۙ : ان کی مدد وَهُمْ : اور وہ لَهُمْ : ان کے لیے جُنْدٌ : لشکر مُّحْضَرُوْنَ : حاضر کیے جائیں گے
لیکن وہ ان کی کچھ مدد نہ کرسکیں گے اور یہ لوگ ان کے حاضر باش لشکر بنے ہوئے ہیں
وہ ان کی مدد نہیں کرسکتے یہ لوگ خود ہی ان کا لشکر بنے ہوئے ہیں : 75۔ ان معبود بنائے گئے لوگوں میں وہ بھی ہیں جو اس بات کو پسند کرتے ہیں اور وہ بھی ہیں جو اللہ کے نیک بندے تھے ظاہر ہے کہ دونوں سے ایک جیسا سلوک تو نہیں کیا جاسکتا لیکن ایک معاملہ میں تو یہ سب کے سب برابر ہیں ‘ وہ معاملہ کیا ہے ؟ فرمایا یہ اللہ کے نیک بندے ہوں یا دوسرے معبودان باطل ان کی مدد کرنے سے تو سب کے سب قاصر ہیں کیونکہ مرنے کے بعد جب ایک آدمی اس دنیا سے دوسری دنیا کو منتقل ہوگیا تو وہ کسی کی مدد کیا کرے گا کیونکہ مرنیکے بعد لوگوں کی حاجت براریوں کے لیے تو اللہ تعالیٰ نے ان کو پیدا نہیں کیا تھا اور نہ ہی اس مقصد کے لیے ان کو موت دی کہ مرنے کے بعد وہ مثالی جسموں سے ان لوگوں کی مدد کریں جو ان کے ناموں کی ملا جپتے ہیں پھر نیک لوگ تو یہ بات قطعا پسند ہی نہیں کرتے کہ یہ لوگ ان کی قبروں کو پکا کرکے اور ان پر روضے تعمیر کرکے لوگوں کی حاجت روائیوں کے لیے ان کے ہاں حاضر ہوں اور جو اس بات کی خواہش رکھتے ہیں وہ بھی اب لاچار ہیں ہاں ! یہ زندہ لوگ جو ان کی پرستش کی کوشش کر کے اپنے پیٹ کی آگ بجھا رہے ہیں یہی ان مرنے والوں کا لاؤ لشکر ہیں اور ان کے لیے حاضر باش لشکر کی طرح تیار کھڑے ہیں اور جب چاہتے ہیں ناچ ناچ کر اور بھنگڑے ڈال کر شیطان کو خوش کر رہے ہیں اور ان کی بارگاہیں بنا کر اور روضے سجا کر اور ان کی قبروں کو غسل دے دے کر اپنے آپ کو اور اپنے حواریوں کو دوزخ کی آگ کے لیے تیار کر رہے ہیں ۔ ہاں ! بلاشبہ مشرک اللہ تعالیٰ کی سلگائی ہوئی آگ سے نجات حاصل نہیں کرسکتے بشرطیکہ وہ توبہ کرکے اپنی اصلاح نہ کرلیں خواہ وہ کون ہوں اور خواہ وہ کیسے ہوں اور خواہ وہ کہاں ہو۔ ہاں ہاں ! خواہ وزیراعلی ہوں یا وزیراعظم ہوں یا وہ کسی ملک کے صدر ہوں یا کسی بہت بڑی جماعت کے لیڈر ہوں ہاں ہاں ! سبز پگڑی والے ہوں ‘ کالی پگڑی والے ہوں یا سفید پگڑی والے ہوں یا دھاری دار پگڑی اپنا نشان رکھتے ہوں ۔ ہاں ! قبر خواہ کسی کی ہو بہرحال قبر ہی ہے وہ علی ہجویری (رح) کی ہو یا صابر کلیری (رح) کی ہو ‘ شیخ عبدالقادر جیلانی (رح) کی ہو یا مجدد الف ثانی (رح) کی ہو لاریب یہ اللہ کے نیک بندے تھے ‘ اولیاء کرام تھے ‘ نیک اور بزرگ تھے لیکن جب تک زندہ رہے اپنی اپنی طاقت اور اپنے اپنے علم کے مطابق لوگوں کو راہ ہدایت کی طرف بلاتے رہے لیکن حاجت روا اور مشکل کشا تو نہ وہ زندگی میں تھے اور نہ ہی مرنے کے بعد ان کو اس کام پر لگایا گیا بلاشبہ ان کی قبریں زندوں کو موت کی خبر دے رہی ہیں اور پکار پکار کر کہہ رہی ہیں کہ یہاں جو بھی آیا مرنے ہی کے لیے آیا ہے اور یہ بھی کہ کسی آنے والے کی مرضی کے مطابق اس کو نہیں بھیجا گیا اور نہ ہی کسی جانے والے کو اس کی مرضی کے مطابق لے جایا گیا ہے اور یہ کہ ان سب کا دنیا میں لانے والا اور دنیا سے لے جانے والا اللہ رب ذوالجلال والاکرام ہی ہے وہی ان سب کا بھی حاجت روا اور مشکل کشا تھا اور وہی سارے انسانوں کا حاجت روا اور مشکل کشا ہے اور چونکہ وہ سب کا خالق ہے اس لیے سب کی روزی کا اس نے بندوبست کردیا ہے اور وہ خود کھانے سونے ‘ خود جسم رکھنے سے پاک ہے ہر ایک چیز کو کھلی آنکھ سے دیکھ رہا ہے حالانکہ وہ آنکھ نہیں رکھتا اور وہ سب کی سن رہا ہے حالانکہ وہ کان نہیں رکھتا ۔ لا ضدلہ ولا ندلہ لا مثل لہ ولا مثال لہ ۔
Top