Tafseer-e-Baghwi - Al-Kahf : 64
قُلْ اَفَغَیْرَ اللّٰهِ تَاْمُرُوْٓنِّیْۤ اَعْبُدُ اَیُّهَا الْجٰهِلُوْنَ
قُلْ : فرمادیں اَفَغَيْرَ اللّٰهِ : تو کیا اللہ کے سوا تَاْمُرُوْٓنِّىْٓ : تم مجھے کہتے ہو اَعْبُدُ : میں پرستش کروں اَيُّهَا : اے الْجٰهِلُوْنَ : جاہلو (جمع)
:”(اے نبی ﷺ ان سے کہو ' پھر کیا اے جاہلو ' تم اللہ کے سوا کسی اور کی بندگی کرنے کے لیے مجھ سے کہتے ہو
آیت نمبر 64 یہ ایک فطری سرزنش ہے اور ان لوگوں کی پوچ تجویز کا مناسب جواب ان کی اس تجویز ہی سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ کس قدر گہری جہالت میں ڈوبے ہوئے تھے اور خالص اندھے تھے۔ چناچہ اس کے بعد مشرک لوگوں کو ڈرایا جاتا ہے اور اس ڈراوے کے مخاطب اول حضور اکرم ﷺ اور تمام انبیاء (علیہم السلام) ہیں۔ حضرات انبیاء کے بارے میں تو شرک کا تصور ہی نہیں کیا جاسکتا ۔ دراصل یہ ڈراوا ان کی امتوں کو ہے کہ وہ اللہ کی ذات کے ساتھ کسی کو بھی شریک نہ کریں ۔ اور بندگی صرف اللہ کی کریں اور تمام انسان جن میں انبیاء (علیہم السلام) بھی ہیں اللہ کو وحدہ لاشریک سمجھیں۔
Top