Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - Al-An'aam : 122
اَوَ مَنْ كَانَ مَیْتًا فَاَحْیَیْنٰهُ وَ جَعَلْنَا لَهٗ نُوْرًا یَّمْشِیْ بِهٖ فِی النَّاسِ كَمَنْ مَّثَلُهٗ فِی الظُّلُمٰتِ لَیْسَ بِخَارِجٍ مِّنْهَا١ؕ كَذٰلِكَ زُیِّنَ لِلْكٰفِرِیْنَ مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
اَوَ
: کیا
مَنْ
: جو
كَانَ مَيْتًا
: مردہ تھا
فَاَحْيَيْنٰهُ
: پھر ہم نے اس کو زندہ کیا
وَجَعَلْنَا
: اور ہم نے بنایا
لَهٗ
: اس کے لیے
نُوْرًا
: نور
يَّمْشِيْ
: وہ چلتا ہے
بِهٖ
: اس سے
فِي
: میں
النَّاسِ
: لوگ
كَمَنْ مَّثَلُهٗ
: اس جیسا۔ جو
فِي
: میں
الظُّلُمٰتِ
: اندھیرے
لَيْسَ
: نہیں
بِخَارِجٍ
: نکلنے والا
مِّنْهَا
: اس سے
كَذٰلِكَ
: اسی طرح
زُيِّنَ
: زینت دئیے گئے
لِلْكٰفِرِيْنَ
: کافروں کے لیے
مَا
: جو
كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ
: وہ کرتے تھے (عمل)
کیا وہ شخص جو پہلے مردہ تھا پھر ہم نے اسے زندگی بخشی اور اس کو وہ روشنی عطا کی جس کے اجالے میں وہ لوگوں کے درمیان زندگی کی راہ طے کرتا ہے اس شخص کی طرح ہو سکتا ہے جو تاریکیوں میں پڑا ہوا ہو اور کسی طرح اس سے نہ نکلتا ہو۔ کافروں کے لئے تو اسی طرح ان کے اعمال خوشنما بنادیئے گئے ہیں ۔
(آیت) ” نمبر 122 تا 125۔ ان آیات میں ہدایت وضلالت کی ماہیت کی تصویر کشی کی گئی ہے اور حقیقت ہدایت وضلالت پر حقیقت ضلالت کی نہایت ہی حقیقت پسندانہ تعبیر کی گئی ہے ۔ اس کے اندر جو تشبیہات اور جو مجاز استعمال کیا گیا ہے وہ اس لئے کیا گیا ہے کہ یہ تصویر پرتاثیر بن جائے ۔ تشبہیات اور مجاز بھی نہایت ہی واقعیت پسندانہ ہیں۔ ہدایت وضلالت کے حقائق اپنی نوعیت کے اعتبار سے ایسے ہیں جن کو سمجھانے کے لئے اس قسم کی تصویر کشی اور موثر انداز بیان نہایت ہی ضروری ہے ۔ اگرچہ بلاشبہ ہدایت وضلالت حقائق ہیں ۔ لیکن یہ روحانی اور نظریاتی حقائق ہیں اور ایسے حائق میں جنہیں تجربات اور عمل کے ذریعے چکھا جاسکتا ہے ۔ رہی کسی روحانی حقیقت کی تعبیر یا حسن تعبیر تو اس سے لطف اندوز صرف وہی شخص ہو سکتا ہے جس نے ان حقائق کو عملا برتا ہو ۔ یہ ایسے حقائق ہیں جو مردہ دلوں کو زندہ کرتے ہیں اور جو تاریک قلب ونظر کو روشن کرتے ہیں ۔ یہ حقائق انسان کو ایسی زندگی دیتے ہیں ۔ جس کے ذریعے انسان ہر چیز کا مزہ لیتا ہے ۔ ہر چیز کے بارے میں درست نقطہ نظر اپناتا ہے ‘ ہر چیز کی صحیح قدروقیمت متعین کرتا ہے ۔ انسان کا احساس تمام محسوسات کے بارے میں یکسر بدل جاتا ہے اور اس کے دل و دماغ میں اس قدر روشنی پیدا ہوجاتی ہے جس میں انسان ایک نئے جہان کو دریافت کرلیتا ہے ‘ جس کے بارے میں پہلے اسے کچھ احساس بھی نہیں ہوتا ۔ ایک ایسا تجربہ ہے جو عام انسان کے حس وادراک میں نہیں آسکتا ۔ نہ انسان اسے الفاظ کا جامہ پہنا سکتا ہے ۔ اس کا ادراک صرف وہ شخص کرسکتا ہے جس نے اس حقیقت کو چکھا ہو ، قرآن کریم کا اسلوب بیان اس قدر زور دار ہے کہ صرف وہی اسے ہمارے ادارک کے قریب ترک کرسکتا ہے ۔ کیونکہ یہ قرآن کا کمال ہے کہ وہ ہر حقیقت کے لئے حسب حال الفاظ لے کر آتا ہے جو مفہوم کی حقیقت کے ساتھ ہم رنگ ہوتے ہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ کفر انسان کو ازلی اور ابدی حقیقت سے دور کردیتا ہے ۔ یہ ازلی اور ابدلی حقیقت ایسی ہوتی ہے جس کے لئے فنا نہیں ہے ۔ جو اوجھل نہیں ہوتی اور نہ گہرائی تک اترتی ہے ۔ ابدی اور ازلی حقیقت سے قطع تعلق ہی درحقیقت موت ہے ‘ کسی انسان کے لئے ۔ ایسا انسان کبھی بھی فعال نہیں ہوسکتا ‘ موثر نہیں ہو سکتا اور اس کائنات پر اسے کنٹرول نہیں حاصل ہو سکتا ۔ چناچہ ایسا شخص مردہ شخص ہے ۔ اس کی قوتیں اور صلاحیتیں مر جاتی ہیں ۔ اور وہ فطرتا مردہ انسان ہوتا ہے ۔ یہی ہے موت کی حقیقت ۔ اس کے مقابلے میں ایمان نام ہے اس ابدی قوت کے ساتھ اتحادواتصال کا ۔ ایمان اس قوت سے مدد لیتا ہے اور یہ قوت اس کی دعا کو قبول کرتی ہے لہذا ایمان حیات ہے اور کفر موت ہے ۔ پھر کفر کی حالت میں روح انسانی شرف اور علم سے محروم ہوتی ہے ۔ وہ تاریکی میں گھر جاتی ہے ۔ انسان کے اعضاء اور اس کے شعور پر تالے پڑجاتے ہیں ۔ انسان تاریکی میں کھو جاتا ہے اور گمراہ ہوجاتا ہے ۔ ایمان ہی درحقیقت آنکھیں کھول دیتا ہے ۔ وہ ادراک کا بہترین وسیلہ ہے ۔ اس سے استقامت نصیب ہوتی ہے ۔ وہ ایک نور ہے ‘ نور کے ہر مفہوم کے اعتبار سے ۔ کفر سے انسان سکڑ جاتا ہے ‘ اور بالاخر پتھر بن جاتا ہے ‘ اس کی سوچ تنگ ہوجاتی ہے اور اس کی وجہ سے انسان فطری راستے سے بےراہ ہوجاتا ہے ۔ لہذا کفر ایک قسم کی تنگی ہے جس میں ہر شخص اطمینان سے محروم ہوجاتا ہے ۔ اور ہر وقت دل تنگ رہتا ہے جبکہ ایمان سے شرح صدر ‘ خوشی ‘ سہولت حاصل ہوتی ہے اور اس کے خوشگوار سائے میں اطمینان نصیب ہوتا ہے ۔ کافر کی حیثیت اس طرح ہوتی ہے جس طرح کوئی خودروگھاس اور پودا ہوتا ہے جس کا اس کرہ ارض پر کوئی مضبوط وجود نہیں ہوتا اور نہ اس کی پختہ جڑیں ہوتی ہیں ‘ وہ ایک ایسا فرد ہوتا ہے جو اپنے خالق سے منقطع ہوتا ہے اور تنہا تنہا نظر آتا ہے ۔ اس کائنات سے بھی وہ مربوط نہیں ہوتا ‘ اس کائنات کے ساتھ اس کا روحانی ربط نہیں ہوتا ۔ فقط مادی ربط ہوتا ہے جو نہایت ہی محدود تعلق ہے اور یہ اسی طرح ہے جس طرح کسی بھی حیوان کا اس کائنات کے ساتھ فطری ربط ہوتا ہے ۔ محض محسوس ربط اور دائرہ ۔ اس کے مقابلے میں للہ فی للہ جو تعلق ہوتا ہے وہ انسان فانی کو حقیقت ابدیہ اور حقیقت ازلیہ کے ساتھ مربوط کردیتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اسے اس کائنات ظاہری کے ساتھ بھی موصول اور مربوط کردیتا ہے ۔ اس کے بعد ایک مومن کا گہرا تعلق اس قافلہ ایمان کے ساتھ اور ایک ایسی امت کے ساتھ ہوتا ہے جس کی جڑیں انسان تاریخ میں دور دور تک پھیلی ہوئی ہوتی ہیں ۔ لہذا مومن روابط کے ایک بڑے خزانے کا مالک ہوتا ہے ۔ وہ تعلقات کا ایک عظیم اور وسیع سرمایہ رکھتا ہے ۔ وہ ایک نہایت ہی بھرپور اور وسیع شخصیت رکھتا ہے ۔ اس کا وجود اور اس کی شخصیت اس کی عمر کے اختتام کے ساتھ ختم نہیں ہوجاتی ۔ جب انسان ایمان لاتا ہے تو وہ اپنے دل میں ایک روشنی پاتا ہے اور اس روشنی کے ذریعے پھر اسے دین کے حقائق معلوم ہوتے ہیں اور اسے اس دین کے منہاج عمل اور طرز تحریک کا بھی علم ہوجاتا ہے ۔ اس کے قلب پر عجیب انکشافات ہوتے ہیں ۔ جب ایک مومن اپنے دل میں یہ نور پاتا ہے تو اسے عجیب و غریب مناظر ومقامات نظر آتے ہیں ۔ اسے نظر آتا ہے کہ اس دین کے تمام اجزاء کے اندر ایک گہراربط پایا جاتا ہے ۔ اسے حقائق واضح طور پر نظر آتے ہیں ۔ اسے نظر آتا ہے کہ اس دین کا منہاج عمل نہایت ہی گہرا اور نہایت ہی خوبصورت ہے ۔ یہ دین متفرق عقائد اور متفرق عبادات کا کوئی بےربط مجموعہ نہیں ہے جس میں کچھ قوانین بھی ہوں اور کچھ ہدایات بھی ‘ بلکہ یہ دین ایک مکمل منصوبہ ہے ‘ اس کے تمام اجزاء ایک دوسرے میں داخل اور ایک دوسرے کے ساتھ پیوستہ ہیں ‘ ایک دوسرے کے ساتھ ہم آہنگ ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ نہایت ہی گہرا عشق رکھتے ہیں ۔ یہ تمام اجزاء ایک جسم کی طرح زندہ اور اس کائنات کی فطرت کے ساتھ ہم سفر ہیں اور یہ سفر نہایت ہی دوستانہ ‘ باہم محبت اور گہری الفت کے ساتھ جاری وساری ہے ‘ نہایت ہی جوش و محبت کے ساتھ ۔ انسان اپنے دل میں یہ نور پاتا ہے ‘ اس کے ذریعے اس پر اپنی ذات کے حقائق اپنی حیات کے حقائق ‘ کرہ ارض پر رونما ہونے والے حقائق لوگوں کے حقائق اور لوگوں کے احوال کے حقائق منکشف ہوتے ہیں ۔ ان کی نظروں کے سامنے نہایت ہی روشن اور خیرہ کن مناظر آتے ہیں وہ اس کائنات کے اندر جاری وساری سنت الہیہ اور اس کے ضوابط کو بھی پالیتا ہے ‘ جو نہایت ہی محکم اور فطری اور خوشگوار انداز میں جاری ہیں ۔ پھر وہ یہ بھی جان لیتا ہے کہ ان سنن و ضوابط کے پیچھے اللہ کی مشیت بھی کام کررہی ہے اور یہ اللہ کی مشیت ہی ہے جس نے اس کائنات میں سنن الہیہ اور اس کے ضوابط کے پیچھے اللہ کی مشیت بھی کام کر رہی ہے اور یہ اللہ کی مشیت ہی ہے جس نے اس کائنات میں سنن الہیہ کو آزادی کے ساتھ جاری وساری کیا ہے اور کام کے مواقع فراہم کئے ہیں ۔ ایسا شخص پھر اس کائنات کے انسانوں کو دیکھتا ہے کہ یہ لوگ کس طرح سنن الہیہ کے مطابق چلتے پھرتے ہیں لیکن سنن الہیہ کے حدود کے اندر ۔ جب کسی انسان کے دل میں یہ نور ایمانی پیدا ہوجاتا ہے تو ہر معاملے ‘ ہر واقعہ اور ہر مسئلے میں سچائی کی راہ واضح طور پر پالیتا ہے ۔ اب وہ اپنے اردگرد جاری سنن الہیہ اور واقعات اچھی طرح دیکھ سکتا ہے ۔ خواہ وہ اس کے نفس سے متعلق ہوں ‘ اس کے خیالات سے متعلق ہوں یا اس کے اردگرد مختلف لوگوں کی طرف سے جاری منصوبوں سے متعلق ہوں ۔ وہ اپنے ماحول کے ارادوں کو بھی معلوم کرلیتا ہے چاہے یہ ارادے ظاہر ہوں یا پوشیدہ ۔ واقعات کی تعبیر و توضیح وہ اپنی عقل اور اپنے نفس کے اندر واضح طور پر پاتا ہے ۔ وہ رونما ہونے والے تمام واقعات کی تعبیر اچھی طرح کرسکتا ہے گویا وہ ہر معاملے کا جواب کتاب اللہ اخذ کررہا ہے ۔ جسے یہ نور حاصل ہوتا ہے اس کے خیالات ‘ اس کا شعور اور اس کے خدوخال بھی روشن نظر آتے ہیں ۔ وہ اپنے دل میں مسرور ‘ اپنے حالات پر خوش اور اپنے انجام سے مطمئن ہوتا ہے ۔ وہ حکم دیتے وقت نرم اور خوشگوار رویہ اپناتا ہے ۔ وہ واقعات و حالات کا سامنا بھی نہایت ہی سنجیدگی سے کرتا ہے اور ہر حال میں مطمئن پرامید پر یقین ہوتا ہے ۔ یہ ہے وہ حقیقت جس کی تصویر کشی قرآن کریم ان الفاظ میں کرتا ہے اور کتنی خوبصورتی سے اور کس پیارے انداز میں۔ (آیت) ” أَوَ مَن کَانَ مَیْْتاً فَأَحْیَیْْنَاہُ وَجَعَلْنَا لَہُ نُوراً یَمْشِیْ بِہِ فِیْ النَّاسِ کَمَن مَّثَلُہُ فِیْ الظُّلُمَاتِ لَیْْسَ بِخَارِجٍ مِّنْہَا (122) ” کیا وہ شخص جو پہلے مردہ تھا پھر ہم نے اسے زندگی بخشی اور اس کو وہ روشنی عطا کی جس کے اجالے میں وہ لوگوں کے درمیان زندگی کی راہ طے کرتا ہے اس شخص کی طرح ہو سکتا ہے جو تاریکیوں میں پڑا ہوا ہو اور کسی طرح اس سے نہ نکلتا ہو۔ “ اس دین سے قبل مسلمان ایسے ہی تھے ‘ وہ مردہ تھے ‘ یہ اسلام ہی ہے جس نے ان کی روح کو وسعت دی اور انہیں زندگی بخشی ۔ ان کو ترقی جستجو ‘ حرکت اور حیات جاوداں عطا کی جبکہ اس سے پہلے ان کے دل بجھے بجھے تھے ۔ ان کی روح تاریک تھی ‘ لیکن جب ان کے دلوں کے اوپر ایمان کی بارش ہوئی تو وہ سرسبز اور لہلہاتے ہوئے کھیت کی طرح ہوگئے ۔ ان کی روح سے نور کے چشمے پھوٹنے لگے ‘ روشنی اور نور کی لہریں اٹھنے لگیں ۔ وہ گمراہوں کو راہ بتلانے لگے ۔ وہ حران وپریشان لوگوں کو راہ دکھاتے ‘ خوفزدہ انسانیت کو اطمینان دلاتے ‘ غلاموں کو رہائی دلاتے ‘ وہ لوگوں کے لئے زندگی کے سفر کی سمت متعین کرنے لگے اور یہ اعلان کرنے لگے کہ انسان کو از سر نو زندگی عطا ہوگئی ہے ۔ اب وہ صرف اللہ کا غلام ہے اور دنیا کی تمام غلاموں سے اس نے رہائی پالی ہے ۔ سوال یہ ہے کہ جس کی روح میں اللہ نے زندگی بھر دی ہو ‘ کیا وہ شخص اس آدمی کی طرح ہو سکتا ہے جو اندھیروں میں گھرا ہوا ہے اور ان سے اس کے نکلنے کی کوئی سبیل نہیں ہے ۔ یقینا ان دونوں افراد کے حالات ایک دوسرے سے بہت ہی مختلف ہیں ۔ اور اس کے درمیان بہت بڑا فرق ہے ۔ لہذا کون ہے جو اس ظلمت کدے میں دھرنا مار کر بیٹھ جائے جبکہ اس کے اردگرد ونور کا فیضان ہو رہا ہو۔ (آیت) ” کَذَلِکَ زُیِّنَ لِلْکَافِرِیْنَ مَا کَانُواْ یَعْمَلُونَ “۔ (6 : 122) ” کافروں کے لئے تو اسی طرح ان کے اعمال خوشنما بنا دیئے گئے ہیں۔ “ یہ ہے حقیقی راز ۔ یہاں کفر کی تعبیر تاریکی اور موت سے کی گئی ہے اور کفر کے اندر یہ صفات مشیت الہی نے ودیعت کی ہیں ۔ پھر اللہ نے انسانوں کے اندر ایسی اقسام پیدا کی ہیں کہ ان میں سے بعض لوگ نور کو پسند کرتے ہیں اور بعض لوگ ظلمت کو پسند کرتے ہیں ۔ جب کوئی ظلمت کو پسند کرنے لگتا ہے تو اس کے لئے ظلمت محبوب کردی جاتی ہے اور وہ گمراہی میں دور تک نکل جاتا ہے یہاں تک کہ اس کے لئے واپس آنے کا کوئی راستہ ہی نہیں رہتا ۔ اس کے بعد جنوں اور انسانوں میں سے شیاطین کا ایک لشکر سامنے آتا ہے جو ایک دوسرے کے سامنے بدنما اور گمراہ کن باتوں کو اچھا بنا کر پیش کرتا ہے ۔ اور پھر وہ کافروں کے لئے ان کے اعمال کو مزید خوشنما بنادیتے ہیں ۔ جس دل میں نور ایمان نہیں ہوتا وہ ان شیاطین کی باتوں پر توجہ سے کان دھرتا ہے ۔ وہ ان کے وسوسوں کے جال میں پھنس جاتا ہے اب وہ ہدایت وضلالت کی بھی کوئی تمیز نہیں کرسکتا کیونکہ وہ اندھیروں میں گھرا ہوتا ہے ۔ یوں اللہ کافروں کے لئے ان کے اعمال کو خوشنما بنا دیتا ہے ۔ اس اصول کے مطابق اللہ تعالیٰ نے ہر گاؤں میں کچھ و ڈیرے مجرم بنا دیئے ہیں اور وہ ان بستیوں میں اپنی مکاریوں کے جال پھیلاتے ہیں ۔ یوں اللہ کی جانب سے انسانوں کے ابتلاء کی یہ اسکیم مکمل ہوتی ہے اور اللہ کی تقدیر اپنا کام کرتی ہے ۔ اس کی حکمت کے تقاضے پورے ہوتے ہیں اور ہر شخص اس دنیا میں وہی راستہ اختیار کرتا ہے جو اس کے لئے ساز گار بنا دیا گیا ہوتا ہے اور آخر کار ہر شخص اپنے مقرر انجام تک جا پہنچتا ہے ۔
Top