Madarik-ut-Tanzil - Al-A'raaf : 60
وَ كَاَیِّنْ مِّنْ دَآبَّةٍ لَّا تَحْمِلُ رِزْقَهَا١ۗۖ اَللّٰهُ یَرْزُقُهَا وَ اِیَّاكُمْ١ۖ٘ وَ هُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ
وَكَاَيِّنْ : اور بہت سے مِّنْ دَآبَّةٍ : جانور جو لَّا تَحْمِلُ : نہیں اٹھاتے رِزْقَهَا : اپنی روزی اَللّٰهُ : اللہ يَرْزُقُهَا : انہیں روزی دیتا ہے وَاِيَّاكُمْ : اور تمہیں بھی وَهُوَ : اور وہ السَّمِيْعُ : سننے والا الْعَلِيْمُ : جاننے والا
اور بہت سے جانور ہیں جو اپنا رزق اٹھائے نہیں پھرتے خدا ہی ان کو رزق دیتا ہے اور تم کو بھی اور وہ سننے والا اور جاننے والا ہے
شانِ نزول آیت نمبر : 60: جب رسول اللہ ﷺ نے ان بعض مسلمانوں کو جو مکہ میں اسلام لائے ہجرت کا حکم دیا تو انہوں نے فقر و ضیاع کا عذر پیش کیا۔ پس یہ آیت اتری : (وَکَاَیِّنْ مِّنْ دَآبَّۃٍ ) کتنے ہی جانور ایسے ہیں جو اپنی روزی اپنے ساتھ اٹھائے نہیں پھرتے۔ یعنی بہت سے چوپائے ہیں۔ قراءت : مکی نے کاین کو مد اور ہمزہ سے پڑھا ہے۔ الدابۃ۔ ہر وہ جاندار جو زمین پر چلے خواہ اس میں عقل ہو نہ ہو۔ ہر جاندار اپنا رزق ساتھ لئے پھرتا ہے : لَا تَحْمِلُ رِزْقَہَا (جو کہ اپنا رزق ساتھ اٹھائے نہیں پھرتے) ۔ یعنی وہ اٹھانے میں کمزوری کی وجہ سے اپنا رزق ساتھ اٹھائے نہیں پھرتے۔ اَللّٰہُ یَرْزُقُہَا وَاِیَّاکُمْ (اللہ تعالیٰ اس کو رزق دیتے ہیں اور تمہیں بھی) ۔ یعنی ان کمزور جانوروں کو اللہ تعالیٰ ہی رزق دیتے ہیں اور اے طاقت والو ! تمہیں بھی وہی رزق دیتا ہے اور اگرچہ تم اپنے ارزاق کو اٹھانے اور کمانے کی طاقت رکھتے ہو۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ اگر وہ تمہارے مقدر میں نہ کرے اور تمہارے لئے اسباب رزق مہیا نہ فرمائے تو تم جانوروں سے بھی عاجز تر ہو۔ قولِ حسن (رح) : لا تحمل رزقہا کا معنی یہ ہے۔ وہ اپنے پاس اس کا ذخیرہ نہیں کرسکتا۔ وہ صبح اٹھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو رزق عنایت فرماتے ہیں۔ تین ذخیرہ کرنے والے (ایک قول یہ ہے): کوئی حیوان سوائے ابن آدم اور چوہے اور چیونٹی کے خوراک کا ذخیرہ نہیں کرتا۔ وَہُوَ السَّمِیْعُ (وہی تمہاری ہر بات کو سننے والے ہیں) کہ ہمیں تو فقر ٗ ضیاعکا خدشہ ہے۔ الْعَلِیْمُ (وہ جاننے والا ہے) اس چیز کو جو تمہارے دلوں میں ہے۔
Top