Fi-Zilal-al-Quran - Nooh : 15
اَلَمْ تَرَوْا كَیْفَ خَلَقَ اللّٰهُ سَبْعَ سَمٰوٰتٍ طِبَاقًاۙ
اَلَمْ تَرَوْا : کیا تم نے دیکھا نہیں كَيْفَ : کس طرح خَلَقَ اللّٰهُ : پیدا کیا اللہ نے سَبْعَ سَمٰوٰتٍ : سات آسمانوں کو طِبَاقًا : تہ بہ تہ
کیا دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ نے کس طرح سات آسمان تہ بہ تہ بنائے
الم تروا ............................ سراجا (17 : 61) ” کیا دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ نے کس طرح سات آسمان تہ بہ تہ بنائے اور ان میں چاند کو نور اور سورج کو چراغ بنایا ؟ “۔ سات آسمانوں کے مفوم کا تعین ہم ان سائنسی نظریات کے مطابق نہیں کرسکتے ، جو سائنس دان اس کائنات کے بارے میں گھڑتے رہتے ہیں۔ کیونکہ سائنسی نظریات تو مفروضات ہوتے ہیں۔ حضرت نوح (علیہ السلام) نے لوگوں کو سات آسمانوں کی طرف متوجہ کیا اور اللہ نے ان کو بتایا کہ یہ سات ہیں۔ اور ان آسمانوں میں شمس وقمر اس طرح ہیں کہ ایک نور ہے اور دوسرا چراغ ہے۔ لوگ آسمانوں کو بھی دیکھ رہے تھے ، اور شمس وقمر کو بھی دیکھ رہے تھے۔ آسمان اس فضا سے عبارت ہے جو نیلگوں ہے۔ یہ ہے کیا ؟ اس کی حقیقت نہ وہ معلوم کرسکتے تھے اور نہ ان سے مطلوب تھا۔ نہ آج تک ان کی حقیقت معلوم ہوسکی ہے۔ اس حد تک وضاحت اس بات کے لئے کافی ہے کہ انسان اس ہولناک کائنات پر غور وفکر کرے اور دیکھے کہ قدرت الٰیہ نے کس قدر عجیب تخلیق کی ہے اور یہی مقصد تھا حضرت نوح (علیہ السلام) کا۔ اس کے بعد نوح (علیہ السلام) ان کو متوجہ کرتے ہیں کہ اللہ نے تمہیں کس طرح زمین سے پیدا کیا اور کس طرح دوبارہ زمین کی طرف لوٹایا۔ پھر اس سے تمہیں نکالے گا۔
Top