Maarif-ul-Quran - Adh-Dhaariyat : 23
اَلَمْ تَرَوْا كَیْفَ خَلَقَ اللّٰهُ سَبْعَ سَمٰوٰتٍ طِبَاقًاۙ
اَلَمْ تَرَوْا : کیا تم نے دیکھا نہیں كَيْفَ : کس طرح خَلَقَ اللّٰهُ : پیدا کیا اللہ نے سَبْعَ سَمٰوٰتٍ : سات آسمانوں کو طِبَاقًا : تہ بہ تہ
کیا تم نے نہیں دیکھا کیسے بنائے اللہ نے سات آسمان تہ پر تہ
(آیت) اَلَمْ تَرَوْا كَيْفَ خَلَقَ اللّٰهُ سَبْعَ سَمٰوٰتٍ طِبَاقًا 15؀ۙوَّجَعَلَ الْقَمَرَ فِيْهِنَّ نُوْرًا، اس آیت میں دلائل توحید وقدرت کے سلسلے میں سات آسمانوں کا طبق برطبق ہونا اور پھر ان میں قمر کا نور ہونا ارشاد ہوا ہے جس میں لفظ فیھن سے ظاہراً یہ سمجھا جاتا ہے کہ چاند آسمانوں کے جرم کے اندر داخل ہے آج کل کی نئی تحقیقات و مشاہدت اسے اس کے خلاف یہ مفہوم ہوتا ہے کہ چاند آسانوں سے بہت نیچے فضائے آسمانی میں ہے جس کو آج کل خلاء کہا جاتا ہے اس کی مفصل تحقیق سورة فرقان کی (آیت) جعل فی السمآء بروجا وجعل فیھا سرجا و قمرا منیرا کی تفسیر میں گزر چکی ہے۔ اس کو دیکھ لیا جائے۔ قوم کے شکوہ کے سلسلہ میں فرمایا ۚوَمَكَرُوْا مَكْرًا كُبَّارًا کبر کا مبالغہ ہے جس کے معنی بہت بڑے کے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ انہوں نے بہت بڑا مکر کیا وہ یہ تھا کہ خود تو تکذیب کر کے ایذائیں پہنچاتے ہی تھے بستی کے غنڈوں اور شریروں کو بھی ان کے پیچھے ڈال دیتے تھے۔ اسی شکوہ میں کفار کا یہ قول نقل فرمایا کہ انہوں نے باہم معاہدہ کیا کہ لَا تَذَرُنَّ وَدًّا وَّلَا سُوَاعًا ڏ وَّلَا يَغُوْثَ وَيَعُوْقَ وَنَسْرًا یعنی اپنے بتوں کو خصوصاً ان پانچ بڑے بتوں کی عبادت کو نہ چھوڑو یہ پانچ نام ہیں پانچ بتوں کے۔
امام بغوی نے نقل کیا ہے کہ یہ پانچوں دراصل اللہ کے نیک و صالح بندے تھے جو آدم ؑ اور نوح کے درمیانی زمانے میں گزرے تھے ان کے بہت سے لوگ معتقد اور متبع تھے ان لوگوں نے ان کی وفات کے بعد بھی ایک عرصہ دراز تک انہیں کے نقش قدم پر عبادت اور اللہ کے احکام کی اطاعت جاری رکھی۔ کچھ عرصہ کے بعد شیطان نے ان کو سمجھایا کہ تم اپنے جن بزرگوں کے تابع عبادت کرتے ہو اگر ان کی تصویریں بنا کر سامنے رکھاکرو تو تمہاری عبادت بڑی مکمل ہوجائے گی خشوع و خضوع حاصل ہوگا۔ یہ لوگ اس فریب میں آ کے ان کے مجسمے بنا کر عبادت گاہ میں رکھنے اور ان کو دیکھ کر بزرگوں کی یاد تازہ ہوجانے سے ایک خاص کیفیت محسوس کرنے لگے یہاں تک کہ اسی حال میں یہ لوگ سب یکے بعد دیگرے مر گئے اور بالکل نئی نسل نے ان کی جگہ لے لی تو شیطان نے ان کو یہ پڑھایا کہ تمہارے بزرگوں کے خدا اور معبود بھی بت تھے وہ انہیں کی عبادت کیا کرتے تھے یہاں سے بت پرستی شروع ہوگئی اور ان پانچ بتوں کی عظمت ان کے دلوں میں چونکہ سب سے زیادہ بیٹھی ہوئی تھی اس لئے باہمی معاہدے میں ان کا نام خاص طور سے لیا گیا۔
Top