Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - At-Tawba : 7
كَیْفَ یَكُوْنُ لِلْمُشْرِكِیْنَ عَهْدٌ عِنْدَ اللّٰهِ وَ عِنْدَ رَسُوْلِهٖۤ اِلَّا الَّذِیْنَ عٰهَدْتُّمْ عِنْدَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ١ۚ فَمَا اسْتَقَامُوْا لَكُمْ فَاسْتَقِیْمُوْا لَهُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الْمُتَّقِیْنَ
كَيْفَ
: کیونکر
يَكُوْنُ
: ہو
لِلْمُشْرِكِيْنَ
: مشرکوں کے لیے
عَهْدٌ
: عہد
عِنْدَ اللّٰهِ
: اللہ کے پاس
وَعِنْدَ رَسُوْلِهٖٓ
: اس کے رسول کے پاس
اِلَّا
: سوائے
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
عٰهَدْتُّمْ
: تم نے عہد کیا
عِنْدَ
: پاس
الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ
: مسجد حرام
فَمَا
: سو جب تک
اسْتَقَامُوْا
: وہ قائم رہیں
لَكُمْ
: تمہارے لیے
فَاسْتَقِيْمُوْا
: تو تم قائم رہو
لَهُمْ
: ان کے لیے
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
يُحِبُّ
: دوست رکھتا ہے
الْمُتَّقِيْنَ
: پرہیزگار (جمع)
ان مشرکین کے لیے اللہ اور اس کے رسول کے نزدیک کوئی عہد آخر کیسے ہوسکتا ہے ؟ بجز ان لوگوں کے جن سے تم نے مسجد حرام کے پاس معاہدہ کیا تھا ، تو جب تک وہ تمہارے ساتھ سیدھے رہیں تم بھی ان کے ساتھ سیدھے رہو کیونکہ اللہ متقیوں کو پسند کرتا ہے
سابقہ آیات میں ، اسلامی حکومت اور جزیرۃ العرب کے دوسرے معاشروں اور مشرکین جزیرۃ العرب کے مابین تعلقات کی آخری شکل کو منضبط کیا گیا تھا۔ اس اقدام کا مقصد یہ تھا کہ اسلامی حکومت اور ان دوسرے گروپوں کے درمیان معاہدے اور امن کی حالت ختم ہوجائے اور ان میں سے بعض کو چار ماہ کی مہلت دے دی جائے اور بعض کو انتہائے مدت معاہدہ تک کی مہلت دی جائے اور ان حالات میعاد کے ختم ہونے کے بعد تعلقات کی صرف دو صورتیں رہ جائیں یا تو اسلام قبول کرکے نماز قائم کریں اور زکوۃ دیں یعنی اسلام قبول کرکے تمام فرائض کے پابند ہوجائیں اور قتال ، قیدی اور مورچہ بندی کے لیے تیار ہوجائیں۔ جب صورت حالات ایسی ہوجائے تو پھر اگلی آیات میں بطور استفہام انکار اور سخت الفاظ میں یہ تنبیہ کی جاتی ہے کہ یہ بات اب نہ مناسب ہے اور نہ ہی ایسا ہونا چاہیے کہ کسی مشرک کے ساتھ رسول اللہ کوئی معاہدہ کریں یعنی اصولاً ایسا ہونا ہی نہ چاہیے۔ یہ بات بنیادی طور پر اسلام کے مزاج کے خلاف ہے۔ كَيْفَ يَكُوْنُ لِلْمُشْرِكِيْنَ عَهْدٌ عِنْدَ اللّٰهِ وَعِنْدَ رَسُوْلِهٖٓ " ان مشرکین کے لیے اللہ اور اس کے رسول کے نزدیک کوئی عہد آخر کیسے ہوسکتا ہے ؟ " موجودہ آیات کے اندر استفہام انکاری سے یہ متبادر ہوسکتا تھا کہ پہلی آیات میں جن لوگوں کے معاہدات کے لیے مدت معاہدہ تک مہلت دی گئی تھی ، جنہوں نے معاہدات کی پاسداری کی تھی اور مسلمانوں کے ساتھ کوئی دشمنی نہ کی تھی ، شاید موجودہ آیات اور حکم سے وہ مہلت بھی واپس لے لی گئی ہے اس لیے یہاں بتکرار یہ کہا گیا کہ ایسے لوگوں کی مہلت باقی ہے۔ اِلَّا الَّذِيْنَ عٰهَدْتُّمْ عِنْدَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ۚ فَمَا اسْتَقَامُوْا لَكُمْ فَاسْتَقِيْمُوْا لَهُمْ ۭ اِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الْمُتَّقِيْنَ " بجز ان لوگوں کے جن سے تم نے مسجد حرام کے پاس معاہدہ کیا تھا ، تو جب تک وہ تمہارے ساتھ سیدھے رہیں تم بھی ان کے ساتھ سیدھے رہو کیونکہ اللہ متقیوں کو پسند کرتا ہے "۔ لیکن اس جدید تاکید میں ایک اضافہ بھی آگیا ہے۔ پہلے حکم میں یہ تھا کہ ان کو مہلت دے دی گئی ہے کیونکہ انہوں ماضی میں نقص عہد نہ کیا تھا۔ یہاں یہ شرط عائد کردی گئی کہ نزول آیت سے لے کر مدت معاہدہ تک بھی وہ عہد کا پاس رکھنے کے پابند ہوں گے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن کریم نے بین الاقوامی معاملات کو منضبط کرنے میں بڑی باریکی سے کام لیا ہے۔ محض ضمنی اشارے اور قیاس کے بجائے صریح نص کا لانا ضروری سمجھا گیا۔ اس سورت کے تعارف اور اس سبق کے تعارف میں ہم نے جو کچھ کہا اور نزول سورت کے وقت جو حالات اور جو مظاہر اسلامی معاشرے کے اندر موجود تھے ان کو پیش نظر رکھتے ہوئے یہ بات اچھی طرح سمجھ میں آجاتی ہے کہ یہ فیصلہ کن قدم کیوں اٹھایا گیا ، اب یہاں سے آگے کی آیات میں ممان نوں کو تسلی دیتے ہوئے ان کے دلوں میں پیدا ہونے والے شکوک و شبہات اور تردد اور پریشان کو دور کرتے ہوئے انہی اس حقیقت سے آگاہ کیا جاتا ہے کہ مسلمانوں اور اسلامی نظام کے سلسلے میں خود ان مشرکین کے خیالات اور نیات کیسی ہیں ؟ وہ مسلمانوں کے ساتھ کیے ہوئے کسی عہد کا کوئی پاس نہیں رکھتے۔ اس معاملے میں وہ ہر کارروائی کرنے کو جائز سمجھتے ہیں اور ان معاہدات کی خلاف ورزی کے لیے وہ ہر وقت تیار رہتے ہیں ، وہ کبھی وفا نہیں کرتے ، وہ کبھی اپنے عہد کے مطابق اپنے آپ کو پابند نہیں کرتے اور جب بھی وہ قدرت پائیں وہ مسلمانوں پر حملہ آور ہونے کے لیے ہر وقت تیار ہیں۔ اس لیے ان کے ساتھ سالمیت ، امن کی صورت حال پیدا کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے اور نہ ہی ان پر اس سلسلے میں کوئی اعتماد کیا جاسکتا ہے۔ الا یہ کہ وہ اسلام میں داخل ہوجائیں۔ كَيْفَ يَكُوْنُ لِلْمُشْرِكِيْنَ عَهْدٌ عِنْدَ اللّٰهِ وَعِنْدَ رَسُوْلِهٖٓ: " ان مشرکین کے لیے اللہ اور اس کے رسول کے نزدیک کوئی عہد آخر کیسے ہوسکتا ہے ؟ "۔ مشرکین صرف ایک اللہ کی بندگی نہیں کرتے۔ وہ رسالت محمدی کا اعتراف بھی نہیں کرتے۔ تو کیسے ممکن ہے رسول اللہ کے نزدیک ان کا کوئی عہد ہو۔ ان کی حالت یہ ہے کہ وہ اپنے جیسے بندوں کی حیثیت کا انکار نہیں کرسکتے ، نہ وہ انسانوں کے بنائے ہوئے نظاموں کا انکار کرسکتے ہیں لیکن دوسری طرف وہ اپنے خالق اور رازق حقیقی کا انکار کرتے ہیں۔ وہ اللہ اور رسول کے ساتھ عداوت کرتے ہیں لہذا یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ اللہ اور رسول اللہ کے ہاں ان کا کوئی عہد ہو۔ اس استفہام انکاری میں اس مسئلے کو اٹھایا گیا ہے اور یہ مسئلہ اس قدر اہم ہے کہ یہ اصولاً اس بات ہی کو رد کردیتا ہے کہ کسی مسلمان اور اللہ اور رسول اور مشرک کے درمیان سرے سے کوئی معاہدہ ہو۔ قطع نظر موجودہ معاہدات سے۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس آیت کے نزول کے وقت تو عملاً مشرکین کے ساتھ معاہدات موجود تھے۔ اور ان میں سے بعض معاہدوں کے بارے میں تو خود اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ ان کو اپنی مدت تک پورا کیا جائے اور مدینہ میں اسلامی مملکت کے قیام کے ساتھ ہی کفار کے ساتھ معاہدات ہوئے تھے۔ یہودیوں کے ساتھ معاہدات ہوئے تھے ، مشرکین کے ساتھ معاہدات ہوئے تھے۔ چھٹی صدی ہجری میں معاہدہ حدیبیہ ہوا تھا اور سابقہ آیات میں ایسے معاہدات کی اجازت بھی دی گئی ہے۔ اگرچہ ان آیات میں یہ بھی حکم دیا گیا ہے کہ اگر خیانت کا اندیشہ ہو تو ان معاہدات کو منسوخ کیا جاسکتا ہے۔ اگر آیت زیر بحث میں اصولاً اس بات ہی کو مستبعد قرار دیا گیا ہے کہ مشرکین کے ساتھ معاہدہ کیسے ہوسکتا ہے تو پھر ان معاہدات کی اجازت کیوں دی گئی اور یہ معاہدات طے کیوں پا گئے اور پھر ان پر یہ استفہام انکاری کیوں آیا ؟ اگر اسلام کے تحریکی منہاج کو اس طرح سمجھا جائے جس طرح ہم نے سابقہ صفحات کے اندر سمجھانے کی سعی کی ہے۔ اس سورت کے آغاز میں اور سورت انفال کے آغاز میں تو یہ اشکال پیدا ہی نہیں ہوتا۔ در حقیقت یہ معاہدات ایک متعین وقت میں ، بعض عملی حالات کی وجہ سے طے پائے تھے اور یہ موزوں وقت پر موزوں وسائل جنگ تھے۔ عبوری دور کے لیے تھے۔ آخری اور انتہائی اور فائنل ہدایت بہرحال یہ ہے کہ مشرکین کے ساتھ کوئی عہد نہ ہو اور اللہ اور رسول اللہ کے ہاں اب کوئی عہد مشرکین کے لیے نہیں ہونا چاہیے۔ تحریک اسلامی کا آخری ہدف یہی تھا کہ اسلامی نظام کے سوا کوئی نظام نہ ہو اور اللہ کے ساتھ کرہ ارض پر کوئی شریک نہ ہو لیکن معاہدات عبوری دور کے لیے کیے گئے۔ جہاں تک اسلام کا آخری ہدف ہے تو اس کا اعلان تو اول روز سے کردیا گیا تھا۔ ابتدائی اور عبوری دور کا تقاضا یہ تھا کہ جو مشرک مسلمانوں کے ساتھ نہ لڑتے تھے انہیں اپنے حال پر چھوڑ دیا جائے اور ان سے نمٹا جائے جو لڑتے تھے۔ اور یہ کہ جو لوگ تحریکی ادوار میں سے کسی دور میں دوستی چاہتے ہیں تو ان سے دوستی کی جائے۔ جو معاہدے کرنا چاہئے ان سے معاہدے کیے جائیں جو غیر جانبدار رہنا چاہتے ہیں ان کو رہنے دیا جائے لیکن آخری ہدف تو بہرحال یہ تھا کہ اور اس سے تحریکی حضرات کسی وقت بھی غافل نہیں رہے کہ پورے کرہ ارض اور خصوصاً جزیرۃ العرب سے شرک کا خاتمہ کردیا جائے۔ یہ بات بھی پیش نظر رہے کہ خود مشرکین نے جو معاہدات اہل اسلام سے کیے وہ بھی وقت مقرر کے لیے تھی اور یہ بات لازمی تھی کہ میعاد ختم ہونے کے بعد وہ حملہ آور ہوسکتے تھے۔ وہ کیسے حضور کو چھوڑ سکتے تھے جبکہ ان کو اچھی طرح معلوم تھا کہ آپ کے اہداف کیا ہیں ، وہ حضور سے امن کی حالت اس لیے قائم کرتے تھے کہ وہ اس دوران آپ کے خلاف تیاریاں کرلیں۔ اور اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو دائمی ہدایت تو دے دی تھی اور وہ کسی زمان و مکان کے ساتھ مخصوص نہ تھی۔ ولا یزالون یقاتلونکم حتی یردوکم عن دینکم ان استطاعوا " اور وہ ہمیشہ تم سے لڑتے رہیں گے یہاں تک کہ تمہیں اپنے دین سے لوٹا دیں اگر وہ ایسا کرسکیں "۔ یہ ایک دائمی قول ہے ، دائمی نصیحت ہے ، جو کسی زمانے ، کسی معاشرے اور کسی بھی دور کے ساتھ مخصوص نہیں ہے۔ اصولاً تمام معاہدات کے انکار کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ نے ایسے لوگوں کے معاہدات کو مدت معاہدہ تک باقی رکھا جنہوں نہ تو معاہدہ کی خلاف ورزی کی اور نہ ہی انہوں نے مسلمانوں کے خلاف کسی کارروائی میں حصہ لیا تھا ، بشرطیکہ وہ آئندہ بھی ایسا ہی طرز عمل جاری رکھیں ، یہ شرط یہاں نئی عائد کی گئی ہے۔ اِلَّا الَّذِيْنَ عٰهَدْتُّمْ عِنْدَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ۚ فَمَا اسْتَقَامُوْا لَكُمْ فَاسْتَقِيْمُوْا لَهُمْ ۭ اِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الْمُتَّقِيْنَ : " بجز ان لوگوں کے جن سے تم نے مسجد حرام کے پاس معاہدہ کیا تھا ، تو جب تک وہ تمہارے ساتھ سیدھے رہیں تم بھی ان کے ساتھ سیدھے رہو کیونکہ اللہ متقیوں کو پسند کرتا ہے " یہ لوگ جن کی طرف اس آیت میں اشارہ کیا گیا ہے کہ جنہوں نے مسجد حرام کے پاس آپ سے معاہدہ کیا ، وہی ہیں جن کا ذکر پہلے ہوچکا ہے۔ اِلَّا الَّذِيْنَ عٰهَدْتُّمْ عِنْدَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ۚ فَمَا اسْتَقَامُوْا لَكُمْ فَاسْتَقِيْمُوْا لَهُمْ ۭ اِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الْمُتَّقِيْنَ : " بجز ان لوگوں کے جن سے تم نے مسجد حرام کے پاس معاہدہ کیا تھا ، تو جب تک وہ تمہارے ساتھ سیدھے رہیں تم بھی ان کے ساتھ سیدھے رہو کیونکہ اللہ متقیوں کو پسند کرتا ہے " اس آیت میں ان کے سوا کوئی اور مراد نہیں ہے جس طرح بعض مفسرین نے سمجھا ہے۔ یہ وہی لوگ ہیں جن کا ذکر آیت چار میں عمومی براءت سے استثنائی کے لیے ہوا تھا ، اور دوسری مرتبہ ان کا تذکرہ اس لیے ہوا کہ اللہ نے کیف یکون کے ساتھ اصولاً بھی ہر مشرک کے ساتھ معاہدے کی نفی کردی۔ تو دوبارہ استثناء کی گئی کہ اس اصولی آیت سے کہیں سابقہ استثناء کو منسوخ تصور نہ کرلیا جائے۔ یہاں بھی تقویٰ کا ذکر ہوا اور اظہار کیا گیا کہ اللہ متقین کو پسند کرتا ہے اور وہاں بھی ایسا ہی اظہار کیا گیا تھا ، اشارہ یہ مطلوب تھا کہ مضمون ایک ہے ، موضوع آیت وہی ہے جبکہ دوسری آیت میں استثناء میں یہ اضافہ کردیا گیا کہ جس طرح ماضی میں وہ رویہ درست رکھے ہوئے تھے اسی طرح مستقبل میں بھی انہیں اپنا رویہ درست رکھنا ہوگا۔ جیسا کہ ہم نے کہا یہ نہایت ہی باریک قانونی عبارت یعنی (Proviso) ہے اور دونوں آیات کو ملا کر پڑھنے سے یہ لازم آتا ہے کہ جس طرح وہ پہلے وفائے عہد کرتے رہے اسی طرح مہلت تب جاری رہے گی جب وہ آئندہ بھی درست رہیں یعنی دوران مہلت۔
Top