Tafseer-e-Madani - Ar-Rahmaan : 42
فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ
فَبِاَيِّ اٰلَآءِ : تو ساتھ کون سی نعمتوں کے رَبِّكُمَا : اپنے رب کی تم دونوں تُكَذِّبٰنِ : تم دونوں جھٹلاؤ گے
پس تم دونوں (اے گروہ جن و انس ! ) اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے ؟
[ 38] گروہ جن و انس سے خطاب تنبیہ و تذکیر : سو ان دونوں کو خطاب کرکے ان سے بطور تنبیہ و تذکیر ارشاد فرمایا گیا کہ پھر تم دونوں اے گروہ جن و انس اپنے رب کی کون کون سے نعمتوں کو جھٹلاؤ گے ؟ کہ آخرت میں پیش آنے والے ان جلیل القدر حقائق اور عظیم الشان واقعات کو اس نے تمہارے لئے اس قدر صراحت و وضاحت کے ساتھ اسی دنیا میں بیان فرما دیا ہے، تاکہ تم لوگ ہوش میں آجاؤ، اور ایمان و اطاعت کی دولت کے ذریعے اپنے بچاؤ کا سامان کو سکو، قبل اس سے اس کو موقع ہاتھ سے نکل جائے اور فرصت عمل رخصت ہوجائے۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ اور یہ تمہارے رب کا وہ کام اور اس کی وہ نعمت اور احسان ہے جس کا اور کہیں سے ملنا ممکن ہی نہیں۔ اس کے باوجود اس سے اعراض و روگردانی اور غفلت و لاپرواہی کتنی بڑی بےانصافی اور کس قدر ناشکری ہے ؟ والعیاذ باللّٰہ۔ فلا بشیء من نعمائک ربنا نکذب فلک الحمد ولک الشکر کما تحب وترضی۔ اللہ تعالیٰ اعراض و انکار، اور روگردانی کے ہر شائبے سے ہمیشہ محفوظ رکھے، اور ہمیشہ اور ہر حال میں اپنا ہی بنائے رکھے، آمین ثم آمین یا رب العالمین
Top