Fi-Zilal-al-Quran - At-Tawba : 83
فَاِنْ رَّجَعَكَ اللّٰهُ اِلٰى طَآئِفَةٍ مِّنْهُمْ فَاسْتَاْذَنُوْكَ لِلْخُرُوْجِ فَقُلْ لَّنْ تَخْرُجُوْا مَعِیَ اَبَدًا وَّ لَنْ تُقَاتِلُوْا مَعِیَ عَدُوًّا١ؕ اِنَّكُمْ رَضِیْتُمْ بِالْقُعُوْدِ اَوَّلَ مَرَّةٍ فَاقْعُدُوْا مَعَ الْخٰلِفِیْنَ
فَاِنْ : پھر اگر رَّجَعَكَ : وہ آپ کو واپس لے جائے اللّٰهُ : اللہ اِلٰى : طرف طَآئِفَةٍ : کسی گروہ مِّنْهُمْ : ان سے فَاسْتَاْذَنُوْكَ : پھر وہ آپ سے اجازت مانگیں لِلْخُرُوْجِ : نکلنے کے لیے فَقُلْ : تو آپ کہ دیں لَّنْ تَخْرُجُوْا : تم ہرگز نہ نکلو گے مَعِيَ : میرے ساتھ اَبَدًا : کبھی بھی وَّ : اور لَنْ تُقَاتِلُوْا : ہرگز نہ لڑوگے مَعِيَ : میرے ساتھ عَدُوًّا : دشمن اِنَّكُمْ : بیشک تم رَضِيْتُمْ : تم نے پسند کیا بِالْقُعُوْدِ : بیٹھ رہنے کو اَوَّلَ : پہلی مَرَّةٍ : بار فَاقْعُدُوْا : سو تم بیٹھو مَعَ : ساتھ الْخٰلِفِيْنَ : پیچھے رہ جانے والے
اگر اللہ ان کے درمیان تمہیں واپس لے جائے اور آئندہ ان میں سے کوئی گروہ جہاد کے لیے نکلنے کی تم سے اجازت مانگے تو صاف کہہ دینا۔ اب تم میرے ساتھ ہر گز نہیں چل سکتے اور نہ میری معیت میں کسی دشمن سے لڑ سکتے ہو ، تم نے پہلے بیٹھ رہنے کو پسند کیا تھا تو اب گھر بیٹھنے والوں ہی کے ساتھ بیٹھے رہو
دعوت اسلامی اور اسلامی تحریکات کو نہایت ہی مضبوط ، نہایت ہی سلیم الفطرت اور نہایت ہی راست باز لوگوں کی ضرورت ہوتی ہے ، جن کے ارادے مصمم ہوں ، جو مشکلات کو انگیز کرنے والے ہوں ، دشمن کے سامنے سینہ سپر ہونے والے ہوں اور ایک طویل اور پر مشقت جدوجہد کے لیے تیار ہوں۔ لیکن جب اسلامی تحریکات کی صفوں میں عیش پسند ، راحت طلب ، اور کمزور یقین کے لوگ گھس آئیں تو وہ مشکل وقت میں اس کی شکست کا باعث بنتے ہیں۔ مشکل وقت وہ اضطراب اور انتشار کا سبب بنتے ہیں۔ لہذا اس قسم کے لوگ جن سے تحریک کے دوران ضعف و کمزوری کا صدور ہوجائے ان کو تحریک سے دور پھینکنا چاہیے تاکہ مشکل اوقات میں وہ کمزوری اور انتشار کا باعث بنیں اور یہ نہ ہو کہ جب خوشحالی کا دور دور ہو اور فتھ و کامرانی کا دور ہو اور تو یہ لوگ لوٹ کر مزے لوٹتے رہیں۔ صاف صاف کہہ دو اب تم میں ساتھ ہر گز نہیں چل سکتے نہ تم میری معیت میں کسی دشمن کے ساتھ لڑ سکتے ہو۔ تم نے خود پہلے بیٹھے رہنے کو پسند کیا۔ انکم رضیتم بالقعود اول مرۃ۔ تم نے جنگ تبوک کے لیے نکلنے کا شرف کھو دیا ہے۔ لشکر تبوک میں شمولیت کے اعزاز سے تم محروم ہوچکے ہو ، کیونکہ یہ شرف وہی حاصل کرسکتا تھا جو اس کے لیے اہل تھا۔ لہذا اس معاملے میں تمہارے ساتھ کوئی نرمی نہیں برتی جاسکتی۔ اور نہ تم حسن سلوک اور معافی کے مستحق رہے ہو۔ لہذا اب تم انہی لوگوں کے ساتھ بیٹھے رہو جو تمہارے ہم جنس اور ہم محفل اور ہم مشرب تھے۔ فاقعدوا مع الخالفین لہذا پیچھے رہنے والوں کے ساتھ ہی بیٹھے رہو۔ یہ تھی وہ راہ جو اللہ نے اپنے نبی کے لیے تجویز کی تھی اور آج بھی نبی کے نقش قدم پر جو دعوت و تحریک برپا ہوگئی ہے۔ اس کی بھی یہی راہ و روش ہوگی۔ لہذا تحریک اسلام کے داعیوں اور کارکنوں دونوں کو یہ نکتہ یاد رکھنا چاہیے۔ ہر دور میں اور ہر جگہ۔ جس طرح حضور کو یہ حکم بھی دیا گیا کہ ان لوگوں کو دوبارہ اسلامی صفوں میں شامل نہ کیا جائے ، کیونکہ انہوں نے مشکل حالات میں ساتھ چھوڑا ، اسی طرح یہ حکم بھی دیا گیا۔ آئندہ کے لیے ان کو اسلامی معاشرے میں کوئی اعزازو امتیاز نہ دیا جائے۔
Top