Maarif-ul-Quran - Al-Qalam : 29
قَالُوْا سُبْحٰنَ رَبِّنَاۤ اِنَّا كُنَّا ظٰلِمِیْنَ
قَالُوْا : انہوں نے کہا سُبْحٰنَ رَبِّنَآ : پاک ہے رب ہمارا اِنَّا : بیشک ہم كُنَّا : تھے ہم ظٰلِمِيْنَ : ظالم
اللہ کی بولے پاک ذات ہے ہمارے رب کی ہم ہی تقصیر وار تھے
(آیت) قَالُوْا سُبْحٰنَ رَبِّنَآ اِنَّا كُنَّا ظٰلِمِيْنَ اس بھائی کی بات اس وقت تو کسی نے نہ سنی مگر اب سب نے اقرار کیا کہ اللہ تعالیٰ پاک ہے ہر نقص و کمی سے اور ہم ظالم ٹھہرے کہ ہم نے فقراء کے حصہ کو بھی کھا لینا چاہا۔
تنبیہ۔ یہ درمیان آدمی جس نے صحیح بات کہی تھی اگرچہ دوسروں سے بہتر تھا مگر پھر بہرحال انہیں کیساتھ ہو لیا اور انہیں کی غلط رائے پر عمل کے لئے تیار ہوگیا تھا اس لئے حشر اس کا بھی انہیں جیسا ہوا۔ اس سے معلوم ہوا کہ جو آدمی کسی گناہ سے لوگوں کو روکے مگر وہ نہ رکیں، پھر خود بھی ان کے ساتھ لگا رہے اور گناہ میں شریک رہے تو یہ بھی انہیں کے حکم میں ہوتا ہے اس کو چاہئے کہ وہ نہیں روکے تو خود اپنے آپ کو اس گناہ سے بچائے۔
Top