Tafseer-e-Haqqani - An-Nahl : 28
الَّذِیْنَ تَتَوَفّٰىهُمُ الْمَلٰٓئِكَةُ ظَالِمِیْۤ اَنْفُسِهِمْ١۪ فَاَلْقَوُا السَّلَمَ مَا كُنَّا نَعْمَلُ مِنْ سُوْٓءٍ١ؕ بَلٰۤى اِنَّ اللّٰهَ عَلِیْمٌۢ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
الَّذِيْنَ : وہ جو کہ تَتَوَفّٰىهُمُ : ان کی جان نکالتے ہیں الْمَلٰٓئِكَةُ : فرشتے ظَالِمِيْٓ : ظلم کرتے ہوئے اَنْفُسِهِمْ : اپنے اوپر فَاَلْقَوُا : پس ڈالیں گے السَّلَمَ : پیغام اطاعت مَا كُنَّا نَعْمَلُ : ہم نہ کرتے تھے مِنْ سُوْٓءٍ : کوئی برائی بَلٰٓى : ہاں ہاں اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ عَلِيْمٌ : جاننے والا بِمَا : وہ جو كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے تھے
یہ وہ لوگ ہیں کہ جن کی فرشتوں نے ایسی حالت میں روحیں نکالی تھیں کہ وہ اپنے اوپر ستم کر رہے تھے پھر تو شرمندہ ہو کر کہیں گے کہ ہم تو کچھ بھی برائی نہ کیا کرتے تھے۔ (فرشتے کہیں گے) ہاں ہاں اللہ کو خوب معلوم ہے جو کچھ کہ تم کیا کرتے تھے۔
الذین 1 ؎ تتوفہم الملائکہ یہ کفار کی رسوائی اور قیامت کا نقشہ کھینچا گیا ہے کہ اس روز ان سے خدا پوچھے گا کہ جن کو تم نے دنیا میں میرا شریک بنا رکھا تھا وہ کہاں ہیں، جواب نہ آئے گا، سرنگوں ہوجائیں گے، ان کی سرزنش کے لیے علماء، انبیاء، ملائکہ کہیں گے کہ یہ بڑے بدنصیب اور قابل سزا ہیں۔ مرتے دم تک یعنی اس وقت تک کہ فرشتے جان نکالنے آئے، اپنی اسی بت پرستی اور بدکاری میں اپنی جانوں پر ستم ڈھا رہے تھے اس وقت بھی ان کو توبہ نصیب نہ ہوئی اس پر وہ بدبخت سر نیچا کر کے ان اہل علم کے جواب میں کہیں گے ہم تو دنیا میں کوئی بھی برا کام نہیں کرتے تھے۔ ان کی دروغ گوئی پر ملائکہ کہیں گے کہ تم جھوٹے ہو، تمہارے اعمال خدا کو معلوم ہیں، اس کے بعد ان کو فیصلہ سنایا جاوے گا کہ چلو جہنم کے دروازوں میں گھسو جہاں تم کو سدا رہنا ہوگا یعنی عمرقید اس کے بعد خدا فرماتا ہے کہ کیا ہی برا ٹھکانا ان متکبروں کا ہے یعنی بہت بری سزا کے مستوجب ہیں۔ 1 ؎ کہاں ہے وہ نیچر مفسر جو فرشتوں کا انکار کرتا ہے اور ان کو کبھی انسانی قوتیں اور کبھی صفات باری اور کبھی نباتات کی قوتیں بتلاتا ہے۔
Top