Ruh-ul-Quran - Al-Ghaashiya : 21
فَذَكِّرْ١ؕ۫ اِنَّمَاۤ اَنْتَ مُذَكِّرٌؕ
فَذَكِّرْ ڜ : پس سمجھاتے رہیں اِنَّمَآ اَنْتَ : صرف آپ مُذَكِّرٌ : سمجھانے والے
پس آپ نصیحت کیجیے، آپ بس نصیحت ہی کرنے والے ہیں
فَذَکِّرْ قف ط اِنَّمَآ اَنْتَ مُذَکِّرٌ۔ لَسْتَ عَلَیْہِمْ بِمُصَیْطِرٍ ۔ (الغاشیۃ : 21، 22) (پس آپ نصیحت کیجیے، آپ بس نصیحت ہی کرنے والے ہیں۔ آپ ان پر جبر کرنے والے نہیں ہیں۔ ) دلائل سے اثباتِ مدعا کے بعد آنحضرت ﷺ کو تسلی بعض دلائلِ آفاق سے اللہ تعالیٰ کی صفاتِ ربوبیت وقدرت اور اس کی حکمت و عظمت سے استدلال کرنے کے بعد آنحضرت ﷺ کو تسلی دیتے ہوئے فرمایا جارہا ہے کہ ان دلائل کے بعد اصل موضوع کی وضاحت میں کوئی کمی باقی نہیں رہی۔ اس پر بھی کچھ ہٹ دھرم اگر ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں اور وہ آپ کی تمام تبلیغی کاوشوں کا نہ صرف انکار کررہے بلکہ مذاق اڑا رہے ہیں، تو آپ اس کی بالکل پرواہ نہ کریں۔ آپ جو تذکیر و دعوت کا فریضہ انجام دے رہے ہیں، بس اسے جاری رکھئے۔ کیونکہ آپ کی اصل حیثیت مذکر کی ہے، مصیطر کی نہیں۔ آپ کا کام لوگوں کو نصیحت کرنا ہے اور نصیحت قبول نہ کرنے والوں کو انذار کرنا ہے اور یہ کام بفضلہ تعالیٰ آپ نہایت حسن و خوبی کے ساتھ انجام دے رہے ہیں۔ اس پر بھی اگر لوگ ماننے کو تیار نہیں تو آپ انھیں زبردستی ایمان دینے کے مکلف نہیں ہیں۔ نہایت نرمی بردباری اور خیرخواہی کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے دین کی دعوت اور برے انجام سے انذار صرف آپ کا فریضہ ہے۔ جن لوگوں کے دل میں اللہ تعالیٰ کی خشیت ہے وہ آپ کی نصیحت کو ضرور قبول کریں گے۔ سَیَذَّکَّرُ مَنْ یَّخْشٰی ” جو اللہ سے ڈرتا ہے وہی نصیحت قبول کرتا ہے۔ “ اور جن کے دلوں میں مسلسل انکار کی وجہ سے سختی آچکی ہے وہ نہ نشانیوں اور دلائل سے فائدہ اٹھائیں گے اور نہ آپ کی ہمدردی و خیرخواہی ان کے دلوں میں نرمی پیدا کرسکے گی۔ اس لیے آپ ان کے ردوقبول سے بےنیاز ہو کر تذکیر و دعوت کے کام کو جاری رکھیں اور اپنے دل میں کبھی اس فکر کو پیدا نہ ہونے دیں کہ ان ایمان نہ لانے والوں کے بارے میں آپ سے پوچھا جائے گا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو ایمان کا ذمہ دار بنا کر نہیں بھیجا کہ ایمان نہ لانے والوں کی پرسش آپ سے ہو۔
Top