Ashraf-ul-Hawashi - Al-Baqara : 42
مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰهَ١ۚ وَ مَنْ تَوَلّٰى فَمَاۤ اَرْسَلْنٰكَ عَلَیْهِمْ حَفِیْظًاؕ
مَنْ : جو۔ جس يُّطِعِ : اطاعت کی الرَّسُوْلَ : رسول فَقَدْ اَطَاعَ : پس تحقیق اطاعت کی اللّٰهَ : اللہ وَمَنْ : اور جو جس تَوَلّٰى : روگردانی کی فَمَآ : تو نہیں اَرْسَلْنٰكَ : ہم نے آپ کو بھیجا عَلَيْهِمْ : ان پر حَفِيْظًا : نگہبان
جب تم (وادی کے) ورلے سرے پر تھے4 اور وہ (یعنی کافر) پرلے سرے پر تھے ـُپہلے در جو مدینہ سے دور ہے اور قافلہ (جس کے لوٹنے کے لیے تم گئے تھے نیچے کی5 طرف تھا اور اگر (کہیں) پہلے (لڑائی کا) تم میں اور ان میں وعدہ ہوتا تو ضرور کوئی نہ کوئی اپنا وعدہ خلاف کرتا لیکن اس لیے (تم اور وہ اچانک بھڑ گئے) کہ اللہ کو ایک کام کر ڈالنا منظور تھا7 جو ٹھہرا چکا تھا (یعنی جس کا کرنا اس کے علم میں تھا) اور اس لیے کہ جو مرے وہ (پیغمبر کی سچائی کی) دلیل دیکھ کر مرے اور جو جو جیتا رہے وہ بھی دلیل دیکھ کر جیے8 بیشک اللہ سنتا جانتا ہے
4 یعنی وادی بدر کے اس سرے پر جو مدینہ منورہ کی سمت ہے۔ ( کبیر)5 یعنی ساحل بحر کی طرف، یہ منصوب علی الطرفیتہ ہے یا موضع حال میں ہے جیسا کہ جمہور علمان کا خیال ہے جنگ کے اس نقشہ کو بیان کرنے سے مقصد یہ ہے کہ اسو قت بظاہر یہ نظر آرہا تھا کہ دشمن طاقتور ہے اور مسلمان کمزور اور ناتواں ہیں لیکن ان حالات میں اللہ تعالیٰ نے تمہاری مدد فرمائی۔ ( روح)6 یعنی تم اپنے مقابلے میں ان کی کثرت تعداد سے ڈرتے اور وہ رسول اللہ صلعم کے رعب اور ہیبت سے ( کذافی الوحیدی)7 مراد اہل اسلام کی فتح اور اہل کفر کی شکست ہے۔ ( ازا بن کثیر)8 یا یہ کہ اتمام حجت ہو اور کسی کے لیے عذر کا ماقع نہ رہے یعنی اس کے بعد اگر کوئی کافر رہے تو دلیل دیکھکر کافر رہے ( اور ہلاکت میں پڑے) اور جو کوئی مسلمان ہو تو وہ بھی دلیل دیکھ کر مسلمان ہو۔ ( وحیدی )
Top