Tafseer-e-Haqqani - Al-Anbiyaa : 5
بَلْ قَالُوْۤا اَضْغَاثُ اَحْلَامٍۭ بَلِ افْتَرٰىهُ بَلْ هُوَ شَاعِرٌ١ۖۚ فَلْیَاْتِنَا بِاٰیَةٍ كَمَاۤ اُرْسِلَ الْاَوَّلُوْنَ
بَلْ : بلکہ قَالُوْٓا : انہوں نے کہا اَضْغَاثُ : پریشان اَحْلَامٍ : خواب بَلِ : بلکہ افْتَرٰىهُ : اسنے گھڑ لیا بَلْ هُوَ : بلکہ وہ شَاعِرٌ : ایک شاعر فَلْيَاْتِنَا : پس وہ ہمارے پاس لے آئے بِاٰيَةٍ : کوئی نشانی كَمَآ : جیسے اُرْسِلَ : بھیجے گئے الْاَوَّلُوْنَ : پہلے
(پھر سرگوشیاں کیا چیز ہیں) بلکہ ان ظالموں نے (یہی) کہہ دیا کہ یہ قرآن خیالات پریشان ہیں بلکہ اس نے جھوٹ باندھا ہے بلکہ وہ شاعر ہے پھر جس طرح کہ پہلے رسول (معجزوں کے ساتھ) بھیجے گئے ہیں اسی طرح یہ بھی ہمارے پاس کوئی معجزہ لے آئے۔
بل قالواضغاث احلام بل افتراہ بل ھو شاعر کفار مکہ کو قرآن کے جادو کہنے میں بھی استقلال نہ تھا جیسا کہ بےتک کوئی کسی میں عیب لگایا کرتا ہے تو وہ اسی طرح مختلف باتیں کہا کرتا ہے یعنی جادو پھر بھی ایک نادر چیز ہے۔ یہ تو ایسا بھی نہیں بلکہ پریشان خیالات ہیں کہ جن کو ازخود محمد ﷺ نے بنا کر ذرا اچھی اور دلچسپ عبارت میں جمع کرلیا ہے کیونکہ وہ شاعر ہے۔ (3) فلیاتنا بایۃ الخ پہلے نبیوں کی طرح کوئی بڑا بھاری معجزہ کیوں نہیں دکھاتا کوئی نشانی نہیں لاتا ؟ یہ ان کے تین شبہ تھے جن کی تقلید میں آج کل کے عیسائی اور متعصب ہنود بھی یہی کہا کرتے ہیں۔ ما امنت قبلہم من قریۃ اھلکناھا افہم یؤمنون یہ ان کی تیسری بات کا جواب ہے جس کو وہ باربار منہ پر لاتے اور رسول (علیہ السلام) کے سامنے پیش کیا کرتے تھے کہ ان سے پہلے جس قدر بستیوں کو ہم نے ہلاک کیا ہے انہوں نے اپنے رسول سے وعدہ کرلیا تھا کہ ہم معجزہ دیکھ کر ایمان لے آئیں گے مگر جب ان کو معجزہ بھی دکھایا تب بھی ایمان نہ لائے پھر یہ جو معجزہ کی درخواست کرتے ہیں کیا ایمان لے آئیں گے ؟ اس لیے ان کی خواہش کے بموجب معجزہ نہیں دکھایا جاتا کیونکہ ایک وقت مقرر تک ان کا ہلاک کرنا ہم کو منظور نہیں وما ارسلنا قبلک الا رجالا نوحی الیہم یہ ان کے پہلے شبہ کا جواب ہے کہ محمد ﷺ سے پیشتر ہم نے جس قدر رسول بھیجے ہیں وہ بھی تو آدمی ہی تھے کہ جن کی طرف وحی کی گئی تھی فرشتہ نہ تھے اگر تم کو معلوم نہ ہو تو فاسئلوا اھل الذکر اہل کتاب سے پوچھ دیکھو کہ جن کے تم اے اہل مکہ اکثر باتوں میں معتقد ہو اور ان سے پوچھ پوچھ کر اعتراضات کیا کرتے ہو و ما جعلنا ھم جسدا لا یاکلون الطعام و ما کانوا خالدین اور ان انبیاء کو ہم نے ایسے بدن عطا نہ کئے تھے کہ جو کھانے کے محتاج نہ ہوں اور ہمیشہ باقی رہیں بلکہ وہ کھاتے پیتے تھے آخر دنیا سے اٹھ گئے، موت سے نہ بچے۔ ہاں وہ ہمارے رسول تھے انہوں نے اپنی نافرمان اور سرکش قوموں کی ہلاکت کے لیے جو کچھ وعدے کئے تھے ثم صدقنا ھم الوعد ان کو ہم نے پورا کردیا۔ فانجینا ھم ومن نشاء واھلکنا المسرفین رسولوں اور ان کے پیروئوں کو بچا لیا اور بدکاروں کو حد سے گزرنے والوں کو ہلاک کردیا۔ لقد انزلنا الیکم کتابا فیہ ذکر افلا تعقلون یہ ان کی دوسری بات کا جواب ہے کہ قرآن کو جو ہم نے تمہارے پاس بھیجا ہے اس میں غور کرو کہ تمہارے لیے اس میں کس قدر وعظ و نصیحت ہدایت وسعادت ہے۔ پھر اس کو سحر اور کیا کیا کہتے ہو افلاتعقلون کیا تم کو عقل نہیں ؟
Top