Tafseer-e-Haqqani - An-Naml : 29
قَالَتْ یٰۤاَیُّهَا الْمَلَؤُا اِنِّیْۤ اُلْقِیَ اِلَیَّ كِتٰبٌ كَرِیْمٌ
قَالَتْ : وہ کہنے لگی يٰٓاَيُّهَا الْمَلَؤُا : اے سردارو ! اِنِّىْٓ اُلْقِيَ : بیشک میری طرف ڈالا گیا اِلَيَّ : میری طرف كِتٰبٌ : خط كَرِيْمٌ : باوقعت
(اس کو پڑھ کر) بلقیس نے کہا کہ اے دربار والو یہ میری طرف ایک فرمان محترم ڈالا گیا ہے
انہوں نے کہا ہم بڑے قوی اور بڑے لڑنے والے لوگ ہیں، سلیمان ( علیہ السلام) سے کچھ خوف نہیں مگر تاہم جو آپ کی رائے ہو وہی ٹھیک بلقیس بڑی عقلمند عورت تھی، اس نے سوچا کہ لڑائی کا انجام برا ہے۔ اگر غالب آگیا تو آکر الٹ پلٹ دے گا، عزت داروں کو ذلیل کردے گا اور بادشاہوں کا یہی دستور ہے، صلح کرلینی بہتر ہے۔ اول مرتبہ اس کے پاس جانا تو مصلحت نہیں تحفہ تحائف دے کر ایلچیوں کو بھیجنا چاہئے، اس سے سلیمان ( علیہ السلام) کی پوری کیفیت معلوم ہوجاوے گی۔ یہ بات سب کو پسند آئی، بڑے بڑے بیش قیمت ہدیے دے کر ایلچیوں کو بھیجا تاکہ سلیمان اس مال کو دیکھ کر نرم ہوجاویں مگر سلیمان (علیہ السلام) کا مقصد اس بت پرست بادشاہزادی کو اسلام میں لانا اور برائی سے بچانا تھا، اس لیے ان تحفوں کو کچھ بھی خاطر میں نہ لاکر یہ فرمایا کہ اللہ کا دیا میرے پاس بہت کچھ ہے، ایسے ہدیوں سے تمہیں خوش ہو۔ جاؤ جاکر کہہ دو کہ حاضر ہوں ورنہ میں ایسا بھاری لشکر بھیجتا ہوں کہ جس کا کوئی مقابلہ نہ کرسکے گا اور میں ان کو وہاں سے ذلیل و خوار کرکے نکال دوں گا۔ ایلچی تو ادھر روانہ ہوئے، ادھر حضرت سلیمان ( علیہ السلام) نے اپنے درباریوں سے کہا کوئی ہے کہ اس کے آنے سے پیشتر میرے پاس اس کا تخت اٹھا لاوے ؟ ایک بڑے قوی جن نے کہا میں اس کو حضور کے پاس آپ کے دربار کے رخصت ہونے سے پہلے لے آتا ہوں، میں قوی بھی ہوں امانت دار بھی ہوں اس میں کچھ خیانت نہ کروں گا، مگر اس شخص نے کہ جس کو کتاب الٰہی کا علم تھا، اسم اعظم جانتا تھا، یہ کہا کہ میں آپ کے پلک جھپکنے سے پہلے لے آتا ہوں، چناچہ اس نے لاکر سلیمان ( علیہ السلام) کے سامنے اس کو کھڑا کردیا۔ سلیمان نے اس پر خدا کی عنایت کا بڑا شکر ادا کیا۔ ومن شکر فانما الخ بھی کہہ دیا کہ جو کوئی خدا تعالیٰ کا شکریہ ادا کرتا ہے تو اپنے لیے یعنی اللہ کو اس کا کچھ فائدہ نہیں پہنچتا بلکہ بندے کو کہ وہ اور بھی نعمتیں اس کو عطا کرتا ہے اور جو کوئی ناشکری کرتا ہے تو اللہ کو کچھ بھی پروا نہیں۔ (یہ وہ لوگ ہیں کہ جن کو دولت و حکومت کا کچھ بھی نشہ نہیں چڑھتا)
Top