Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Usmani - Az-Zukhruf : 47
وَ النَّجْمِ اِذَا هَوٰىۙ
وَالنَّجْمِ
: قسم ہے تارے کی
اِذَا هَوٰى
: جب وہ گرا
قسم ہے ستارہ کی جبکہ جھکے۔
ترکیب : الواو للقسم اذا ھویٰ والعامل فی الظرف فعل القسم المحذوف ای اقسم بالنجم وقت ھو یہ وقیل النجم نزول القرآن فیکون العامل نفس النجم۔ ماضل الخ جواب القسم وماینطق الخ جملۃ مستانفۃ وقعت موقع الدلیل تقدیر الکلام کیف یضل ویغوی وھولا ینطق عن الہوی ان ھوای الذی ینطق بہ من القرآن۔ وحی موصوف یوٰحی صفۃ ترفع احتمال المجاز و تفید الاستمرار التجددی علمہ صفۃ للوحی ای علمہ ایاہ فاستوٰی عطف علی علمہ بطریق التفسیر فانہ الیٰ قولہ اوحٰی بیان لکیفیتہ التعلیم و ھو بالافق حال من فاعل استوٰی فکان مقدار ما بینھما قاب قوسین خبرکان نزلۃ منصوب علی الظرفیۃ لان النزلۃ علی وزن الفعلۃ اسم للمرۃ وقیل نصبھا علی المصدر تفسیرہ ولقدرآہ ناز لانزلۃ اخرٰی۔ اذ یغشٰی ظرف زمان لراہ لا لمابعدہ من الجملۃ المنفیۃ۔ تفسیر : یہ سورة بھی جمہور کے نزدیک مکیہ ہے۔ بعض کہتے ہیں مدینہ میں نازل ہوئی ہے، مگر یہ قول صحیح نہیں۔ بخاری و مسلم وغیرہما نے ابن مسعود ؓ سے نقل کیا ہے کہ سب سے پہلی سورة کہ جن میں سجدہ ہے۔ سورة نجم ہے۔ پس رسول اللہ ﷺ نے سجدہ کیا اور سب لوگوں نے سجدہ کیا مگر ایک شخص نے مٹھی میں مٹی لے کر اس پر سجدہ کیا۔ میں نے اس کے بعد اس کو دیکھا کہ وہ کفر کی حالت میں قتل کیا گیا اور وہ امیہ بن خلف تھا اور یہی احادیث سے ثابت ہے کہ اس سورة میں سجدہ ہے اور صحیح بخاری و ابودائود و ترمذی و نسائی و طبرانی و طیالسی و ابن ابی شیبہ اور ابن مردویہ نے زید بن ثابت ؓ سے نقل کیا ہے کہ میں نے یہ سورة نبی ﷺ کے سامنے پڑھی، پس سجدہ نہ کیا۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ سورة نجم میں مکہ میں تو سجدہ کیا کرتے تھے اور جب ہجرت کرکے مدینہ پہنچے تو ترک کردیا، اسی لیے امام شافعی و احمد ; فرماتے ہیں کہ سورة کے اخیر میں جو فاسجدواللہ واعبدو آیا ہے۔ وہاں سجدہ کرنا واجب نہیں۔ ہاں جو کوئی کرے تو بہتر ہے مگر پہلی روایات کے لحاظ سے امام ابوحنیفہ و سفیان ثوری وغیر ہما علماء (رح) فرماتے ہیں کہ سجدہ کرنا واجب ہے۔ اس آیت کے پڑھنے والے پر بھی اور سننے والے پر بھی اور یہی قوی ہے۔ سورة طور کے اخیر میں فرمایا تھا کہ ستاروں کے ڈوبنے کے بعد بھی اے محمد ﷺ ! اللہ کی تسبیح وتحمید کیا کرو۔ اب اس سورة کے اول ہی میں ان ڈوبتے ہوئے ستاروں کی قسم کھاکر خدا تعالیٰ کی عزت و عظمت پر گواہی دیتے ہیں، یہ بات بتلاتا ہے کہ محمد ﷺ گمراہ اور بہکے ہوئے نہیں ہیں، جیسا کہ اے کفار ! تم کہتے ہو یہ مناسبت ہے۔ اس سورة کو اس سے پہلے سورة سے۔ جن سورتوں کے شروع میں خدا تعالیٰ نے حرفوں کے سوا اور چیزوں کی قسم کھائی ہے، وہ چار سورتیں ہیں۔ اول والصافات ‘ دوم والذاریات، سوم والطور ‘ چہارم والنجم، پہلی میں قسم کھاکر وحدانیت ثابت کی ہے۔ جیسا کہ فرمایا ان الہکم لواحد دوسری میں جزاء و حشر کا کو واقع ہونا ثابت کیا ہے، چناچہ فرمایا۔ انما تو عدون لصادق وان الدین لواقع تیسری میں عذاب کا واقع ہونا کسی کے ٹلانے سے اس کا نہ ٹلنا جیسا کہ فرمایا۔ ان عذاب ربک لواقع مالہ من دافع اس سورة میں قسم کھاکر آنحضرت ﷺ کی نبوت ثابت کی، جیسا کہ فرمایا۔ ماضل صاحبکم وماغویٰ الخ تاکہ تینوں اصل الاصول مسائل توحید و حشر و نبوت کا کامل ثبوت ہوجائے اور حشر کے اثبات میں اس لیے قسمیں کھائیں کہ یہ مسئلہ صرف دلیل
1
؎ نقلی سے ثابت ہوتا ہے۔ والنجم مفسرین کے نجم کے معنی میں کئی قول ہیں۔ جمہور کا قول ہے کہ اس سے مراد ستارہ ہے کوئی خاص ستارہ نہیں بلکہ جنس یعنی ہر ایک ستارہ اور بعض کہتے ہیں۔ ثریا
2
؎ کیونکہ النجم بول کر یہی مراد ہوا کرتے ہیں۔ کلام عرب میں بعض کہتے ہیں شعری ستارہ بعض کہتے ہیں۔ زہرہ، خیر ایک ستارہ خاص ہو یا عام مگر ستارہ مراد لینا ایک قول ہے۔ دوسرا قول ہے کہ اس سے مراد زمین پر پھیلنے والی بیلیں ہیں، کیونکہ ایک جگہ آیا ہے۔ والنجم والشجر یسجدان یہ اخفش کا قول ہے۔ تیسرا قول یہ ہے کہ النجم سے مراد قرآن شریف کس لیے کہ تنجیم کے معنی ہیں، تفریق اور قرآن پارہ پارہ یعنی ٹکڑے ٹکڑے ہو کر نازل ہوا ہے۔ چوتھا قول یہ ہے کہ اس سے مراد آں حضرت ﷺ ہیں جن کو ظلمات عالم میں روشنی دینے کے سبب بطور استعارہ کے ستارہ کہنا بہت ہی ٹھیک ہے۔ اب نجم کے کوئی معنی لو مگر اذا ھویٰ (جبکہ جھکے) سے اسی کے مناسب معنی مراد لیے جائیں گے۔ ستاروں کا جھکنا طلوع غروب جو خدا کی شان جبروت بتلاتا ہے۔ زمین کی وہ بوٹیاں کہ جن کو درخت نہیں کہتے۔ ان کا جھکنا وہی جھکنا ہے جو ہوا سے سربسجود ہو کر اس کی شان یکتائی بتایا کرتی ہیں۔ ؎ سرومی جنبد بصحن بوستان در ہوائے قامت دلجوئے تو قرآن کا جھکنا اس کا اوپر سے نازل ہونا ہے۔ آنحضرت ﷺ کا جھکنا رکوع و سجود کرنا ہے جو خدائے تعالیٰ کے نزدیک ایک عمدہ حالت ہے اور آنحضرت ﷺ کا جھکنا ذات باری تعالیٰ کی طرف حضرت کا منازل قربت طے کرنا ہے۔ پانچویں معنی النجم کے بعض عرفاء کے نزدیک بندہ کا دل ہے جو ظلمات ہیولانیہ میں خدا تعالیٰ کا چمکتا ستارہ ہے اور جب وہ اللہ تعالیٰ کی طرف جھکتا ہے تو اس میں اور بھی روشنی آجاتی ہے جس سے وہ حق و باطل میں تمیز کرنے پر بخوبی قادر ہوجاتا ہے، اس لیے قسم کھاکر فرماتا ہے۔ ماضل صاحبکم وماغوٰی۔ صاحبکم سے مراد آں حضرت ﷺ ہیں اور جگہ بھی اس لفظ سے حضرت ﷺ کو تعبیر کیا گیا ہے۔ وما صاحبکم بمجنون صاحب صحبت رکھنے والا اس میں اس طرف اشارہ ہے کہ تم شب و روز حضرت ﷺ کے حالات سے بخوبی واقف ہو، کوئی اجنبی شخص نہیں، پھر کہو کیا وہ گمراہ اور بہکا ہوا ہے ؟ ہرگز نہیں۔ آنحضرت ﷺ جو توحید و مکارم اخلاق بیان فرماتے تھے، بت پرستی اور ناپاک باتوں سے منع کرتے تھے۔ کفار اپنی کجروی کو سیدھا رستہ جانتے تھے، اس لیے وہ الٹا حضرت ﷺ ہی کو گمراہ اور بہکا ہوا کہتے تھے اور یہ انسان کی جبلی عادت ہے، بعض کہتے ہیں۔ ضل وغوٰی دونوں لفظوں سے ایک بات مراد ہے۔ بعض کہتے ہیں دو باتیں ضلالت رستہ بھولنا اور غوایت عام ہے، بھولنا بھی اور رستہ کے چلنے میں بےقاعدگی و افراط وتفریط۔ فائدہ : بندہ اور خدا تعالیٰ میں جو حجابات حاجز ہیں، ان کا قطع کرنا اس کا رستہ طے کرنا ہے، جن کو تدلیات کہتے ہیں، اس رستہ میں بہت سے بھول گئے ہیں اور بہت سے غوایت میں پڑگئے ہیں، انسانی جذبات پر جن کو واقفیت ہے۔ وہ ہر روز اس بات کو معائنہ کرتے ہیں، مگر یہ دنیا کا ستارہ اور جہان کا آفتاب (محمد) اس رستہ میں بھولے نہ چوکے۔ اب ماضل و ما غویٰ کی وجہ بیان کرتا ہے۔ فقال وما ینطق عن الہوٰی کہ آپ اپنی خواہش سے بات نہیں کرتے بلکہ آپ کی زبان خدا کی زبان ہے، جو کچھ وہ بلواتا ہے وہی آپ بولتے ہیں۔ عارف کامل جب اپنے ارادات اور اپنی ہستی کو اس کی ہستی میں محو کردیتا ہے تو اب اس کا کلام اور اس کی حرکات و سکنات اسی کے حکم سے ہوتے ہیں۔ جب انسان مرجاتا ہے، اس کے اپنے حرکات و ارادات مفقود ہوجاتے ہیں تو اب جو کوئی اس کو ہلاتا جلاتا ہے وہ آپ نہیں ہلتا جلتا۔ کسی اور کا شمار ہوتا ہے، یعنی اس کی طرف منسوب ہوتا ہے جس نے ہلایا۔ صحیح بخاری میں ایک حدیث ہے کہ جب بندہ مجھ سے قریب ہوتا ہے تو میں اس کا ہاتھ ہوجاتا ہوں۔ مجھ سے پکڑتا ہے۔ الخ، دین کے بارے میں جو کچھ آپ فرماتے تھے اگر اس کے الفاظ بھی منجانب اللہ ہوتے تھے تو وہ وحی متلو ورنہ وحی غیر متلو ہوتی تھی۔ اول کو قرآن دوسرے کو سنت کہتے ہیں۔ جیسا کہ آپ ہی فرماتا ہے۔ ان ھو الاوحی یوحٰی، امام احمد نے روایت کی ہے کہ آپ فرماتے ہیں میں جو کچھ کہتا ہوں حق کہتا ہوں۔ اس کے بعد اس ناموس اکبر کا حال بیان فرماتا ہے جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ کے پاس وحی لاتا ہے۔ فقال علمہ شدید القوٰی ذومرہ کہ اس کو یعنی محمد ﷺ کو اس نے تعلیم کیا ہے جو بڑا طاقت ور اور نہایت قوی ہے۔ یعنی جبرئیل امین جیسا کہ ایک جگہ آیا ہے۔ انہ لقول رسول کریم ذی قوۃ عند ذی العرش مکین مطاع ثم امین جبرئیل کی قوت وہ قوت مؤثرہ ہے کہ جہاں شیطان و جن و دگر صور خیالیہ کی گنجائش نہیں۔ یہ اوصاف ان کے اس لیے بیان فرمائے تاکہ اس کو کوئی جن و شیطان یا صورت خیالی نہ سمجھے، کیونکہ ان میں یہ اوصاف نہیں ہوتے۔ پھر اس جملہ کی تشریح کرتا ہے اور جبرئیل کے وحی لانے اور دوبارہ اپنی اصلی صورت میں نظر آنے کا حال بیان فرماتا ہے۔ فاستویٰ پس جبرئیل اپنے اس کام پر کہ جس کے لیے اللہ نے اس کو مقرر کیا ہے۔ تیار و آمادہ ہوئے۔ وھو بالافق الاعلٰی اُفق بضمتین و سکون کر انہ آفاق جمع (صراح) اُفق اعلیٰ آسمان کا کنارہ جو زمین سے ملا ہوا ایک بڑا گول دائرہ سا نظر آیا کرتا ہے، جہاں سے آفتاب طلوع و غروب ہوتا ہوا دکھائی دیتا ہے، یعنی جبرئیل آسمان کے کنارہ پر ایک بار محمد ﷺ کو نظر آئے۔ اپنی اصلی صورت میں ثم دنٰی فتدلٰی، پھر آنحضرت ﷺ کے یہاں تک قریب ہوتے گئے کہ فکان قاب قوسین
1
؎ او ادنیٰ قاب اور قیب اور قاد اور قید قیس کے معنی مقدار کے ہیں۔ زمخشری کہتے ہیں۔ کمان اور نیزہ اور کوڑے اور گز اور ہاتھ کے ساتھ عرب میں اندازہ بیان کیا جاتا ہے کہ وہ کمان کے فاصلہ پر یا تیر کے یا ہاتھ کے فاصلہ پر ہے۔ قاب کمان کی موٹھ کو بھی کہتے ہیں۔ یہ معنی ہوئے کہ وہ دونوں اس قدر قریب ہوگئے کہ جس طرح دو کمانوں کو ملادینے سے ان کی موٹھ باہم مل جاتی ہے۔ کچھ فاصلہ نہیں رہتا۔ یہ قرب جسمانی کی طرف اشارہ ہے۔ او ادنٰی بلکہ اس سے بھی قریب ہوگئے، یعنی حضرت ﷺ کے قلب تک پہنچے۔ یہ روحانی قرب ہے۔ فاوحٰی الی عبدہ ما اوحٰی تب اللہ کے بندہ محمد ﷺ کی طرف جو چاہا وحی کیا۔ یہ ہے پیغمبر کی وحی بواسطہ ٔ جبرئیل، ماکذب الفؤاد ماراٰی محمد ﷺ کے دل نے جھوٹا نہیں سمجھا، جس کو دیکھا یعنی دل نے یقین کرلیا۔ افتمارونہ علٰی مایرٰی کیا تم اے کفار محمد ﷺ سے اس کی دیکھی ہوئی اور یقینی چیز پر جھگڑتے ہو ؟ یہ ایک بار ہی دیکھنا نہیں ہوا، بلکہ ولقد راہ نزلۃ اخرٰی عند سدرۃ المنتہٰی کہ محمد ﷺ نے جبرئیل کو شب معراج میں اس کی اصلی صورت پر سدرہ منتہٰی کے پاس بھی دوسری بار دیکھا ہے۔ سدرہ ایک درخت ہے۔ ساتویں آسمانوں کے اوپر اور منتہٰی جہاں تک بلندی کی انتہا ہے، کیونکہ اس کے اوپر عرش رحمان ہے اور سدرہ کو ڈھانک رکھا تھا۔ اس چیز
2
؎ نے کہ ڈھانک رکھا تھا اور وہاں جنت الماویٰ ہے۔ ماز اغ البصر و ماطغٰی، حضرت کی آنکھ نے خطا نہیں کی کہ دراصل کچھ اور تھا اور نظر آیا کچھ اور بلکہ اصلی اور حقیقی حالت پر دیکھا۔ لقدر ای من آیات ربہ الکبرٰی اپنے رب کی بڑی بڑی نشانیاں دیکھیں۔ یہ تفسیر ہے جمہور علمائِ محدثین کے طور پر اور اسی کے اکثر اہل سنت والجماعت قائل ہیں اور یہی مذہب ہے ام المومنین حضرت عائشہ و ابن مسعود ابی ذر وابی ہریرہ کا ؓ اجمعین۔ ا ؎ او بمعنی اولووقیل بمعنی بل۔
12
منہ
2
؎ انوار و تجلیات نے۔
12
منہ
1
؎ برخلاد توحید و نبوت کے کیونکہ توحید پر بیشمار دلائل عقلیہ موجود ہیں اور نبوت کے لیے معجزات اور نبی کا باطنی اثر بھی ثابت کرتا ہے۔
12
منہ
2
؎ آپ نے صبح کو مشرق کی طرف دیکھا ہوگا کہ ستاروں کا ایک گچھا سا معلوم ہوا کرتا ہے اسی کا نام ثریا ہے وہ ایسا ہوتا ہے جیسا انگور کا خوشہ۔
12
منہ
Top