Tafseer-Ibne-Abbas - An-Nahl : 35
وَ قَالَ الَّذِیْنَ اَشْرَكُوْا لَوْ شَآءَ اللّٰهُ مَا عَبَدْنَا مِنْ دُوْنِهٖ مِنْ شَیْءٍ نَّحْنُ وَ لَاۤ اٰبَآؤُنَا وَ لَا حَرَّمْنَا مِنْ دُوْنِهٖ مِنْ شَیْءٍ١ؕ كَذٰلِكَ فَعَلَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ١ۚ فَهَلْ عَلَى الرُّسُلِ اِلَّا الْبَلٰغُ الْمُبِیْنُ
وَقَالَ : اور کہا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اَشْرَكُوْا : انہوں نے شرک کیا لَوْ : اگر شَآءَ اللّٰهُ : چاہتا اللہ مَا : نہ عَبَدْنَا : ہم پرستش کرتے مِنْ دُوْنِهٖ : اس کے سوائے مِنْ شَيْءٍ : کوئی۔ کسی شے نَّحْنُ : ہم وَلَآ : اور نہ اٰبَآؤُنَا : ہمارے باپ دادا وَلَا حَرَّمْنَا : اور نہ حرام ٹھہراتے ہم مِنْ دُوْنِهٖ : اس کے (حکم کے) سوا مِنْ شَيْءٍ : کوئی شے كَذٰلِكَ : اسی طرح فَعَلَ : کیا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے پہلے فَهَلْ : پس کیا عَلَي : پر (ذمے) الرُّسُلِ : رسول (جمع) اِلَّا : مگر الْبَلٰغُ : پہنچا دینا الْمُبِيْنُ : صاف صاف
اور مشرک کہتے ہیں کہ اگر خدا چاہتا تو نہ ہم ہی اس کے سوا کسی چیز کو پوجتے اور نہ ہمارے بڑے ہی (پوجتے) اور نہ اس کے (فرمان کے) بغیر ہم کسی چیز کو حرام ٹھراتے۔ (اے پیغمبر) اسی طرح ان سے اگلے لوگوں نے کیا تھا۔ تو پیغمبروں کے ذمے (خدا کے احکام کو) کھول کر پہنچا دینے کے سوا اور کچھ نہیں۔
(35) اہل مکہ جو بتوں کو اللہ کا شریک ٹھہراتے ہیں، یوں کہتے ہیں کہ اگر اللہ تعالیٰ کو منظور ہوتا تو نہ ہم اور نہ ہم سے پہلے ہمارے باپ دادا بتوں کی عبادت کرتے اور نہ ہم بغیر حکم الہی کے بحیرہ، سائبہ، وصیلہ اور حام میں سے کسی کو حرام کرتے، بلکہ اللہ تعالیٰ نے ان چیزوں کو حرام کیا اور اسی نے ہمیں اس بات کا حکم دیا ہے، جیسا کہ آپکی قوم کرتی ہے اور اللہ تعالیٰ کی طرف کھیتی اور جانوروں کی حرمت کی افتراء پردازی کرتی ہے، اسی طرح ان سے پہلے لوگوں نے بھی افتراء پردازی کی تھی، سو پیغمبروں کی ذمہ داری تو صرف احکام خداوندی کا واضح ایسی زبان میں پہنچا دینا ہے جس زبان کو ان کی قوم سمجھتی ہو۔
Top