Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Hajj : 39
اُذِنَ لِلَّذِیْنَ یُقٰتَلُوْنَ بِاَنَّهُمْ ظُلِمُوْا١ؕ وَ اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى نَصْرِهِمْ لَقَدِیْرُۙ
اُذِنَ : اذن دیا گیا لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں کو يُقٰتَلُوْنَ : جن سے لڑتے ہیں بِاَنَّهُمْ : کیونکہ وہ ظُلِمُوْا : ان پر ظلم کیا گیا وَاِنَّ : اور بیشک اللّٰهَ : اللہ عَلٰي نَصْرِهِمْ : ان کی مدد پر لَقَدِيْرُ : ضرور قدرت رکھتا ہے
جن مسلمانوں سے (خواہ مخواہ) لڑائی کی جاتی ہے ان کو اجازت ہے (کہ وہ بھی لڑیں) کیونکہ ان پر ظلم ہو رہا ہے اور خدا (انکی مدد کرے گا وہ) یقینا انکی مدد پر قادر ہے
(39) اب مسلمانوں کو کفار مکہ کے ساتھ لڑنے کی اجازت دے دی گئی جن سے لڑائی کی جاتی ہے اس وجہ سے کہ کفار مکہ نے ان پر بہت ظلم کیا ہے بیشک اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو ان کے دشمنوں پر غالب کردینے پر پوری قدرت رکھتا ہے۔ شان نزول : (آیت) ”اذن للذین یقتلون“۔ (الخ) امام احمد ؒ نے اور ترمذی ؒ نے تحسین ؒ اور امام حاکم ؒ نے تصحیح کے ساتھ ابن عباس ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ رسول اکرم ﷺ مکہ مکرمہ سے ہجرت کرکے چلے تو حضرت ابوبکر ؓ نے فرمایا ان لوگوں نے اپنے نبی کو نکال دیا تاکہ وہ ہلاک ہوں اس پر یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی یعنی اب لڑنے کی ان لوگوں کو اجازت دی گئی۔
Top