Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Qasas : 79
فَخَرَجَ عَلٰى قَوْمِهٖ فِیْ زِیْنَتِهٖ١ؕ قَالَ الَّذِیْنَ یُرِیْدُوْنَ الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا یٰلَیْتَ لَنَا مِثْلَ مَاۤ اُوْتِیَ قَارُوْنُ١ۙ اِنَّهٗ لَذُوْ حَظٍّ عَظِیْمٍ
فَخَرَجَ : پھر وہ نکلا عَلٰي : پر (سامنے) قَوْمِهٖ : اپنی قوم فِيْ : میں (ساتھ) زِيْنَتِهٖ : اپنی زیب و زینت قَالَ : کہا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يُرِيْدُوْنَ : چاہتے تھے الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی يٰلَيْتَ : اے کاش لَنَا مِثْلَ : ہمارے پاس ہوتا ایسا مَآ اُوْتِيَ : جو دیا گیا قَارُوْنُ : قارون اِنَّهٗ : بیشک وہ لَذُوْ حَظٍّ : نصیب والا عَظِيْمٍ : بڑا
تو (ایک روز) قارون (بڑی) آرائش (ٹھاٹھ) سے اپنی قوم کے سامنے نکلا جو لوگ دنیا کی زندگی کے طالب تھے کہنے لگے کہ جیسا (مال و متاع) قارون کو ملا ہے کاش (ایسا ہی) ہمیں بھی ملے وہ تو بڑا ہی صاحب نصیب ہے
(79) ایک بار قارون جو اس کی شان و آرائش تھی یعنی گھوڑوں، خچروں، غلاموں اور لونڈیوں اور سونے چاندی کے زیورات اور طرح طرح کے ہتھیار اور کپڑوں کے ساتھ اپنی قوم کے سامنے نکلا تو جو لوگ دنیا کے طالب تھے وہ کہنے لگے کیا خوب ہوتا کہ ہمیں بھی وہ ہی مال و دولت ملا ہوتا جیسا کہ قارون کو ملا ہے۔ واقعی وہ بڑا خوش نصیب ہے۔
Top