Tafseer-Ibne-Abbas - Aal-i-Imraan : 38
هُنَالِكَ دَعَا زَكَرِیَّا رَبَّهٗ١ۚ قَالَ رَبِّ هَبْ لِیْ مِنْ لَّدُنْكَ ذُرِّیَّةً طَیِّبَةً١ۚ اِنَّكَ سَمِیْعُ الدُّعَآءِ
ھُنَالِكَ : وہیں دَعَا : دعا کی زَكَرِيَّا : زکریا رَبَّهٗ : اپنا رب قَالَ : اس نے کہا رَبِّ : اے میرے رب ھَبْ لِيْ : عطا کر مجھے مِنْ : سے لَّدُنْكَ : اپنے پاس ذُرِّيَّةً : اولاد طَيِّبَةً : پاک اِنَّكَ : بیشک تو سَمِيْعُ : سننے والا الدُّعَآءِ : دعا
اس وقت زکریا نے اپنے پروردگار سے دعا کی (اور) کہا کہ پروردگار ! مجھے اپنی جناب سے اولاد صالح عطا فرما تو بیشک دعا سننے (اور قبول کرنے) والا ہے
(38۔ 39) اسی موقع پر حضرت زکریا ؑ نے دعا فرمائی کہ اللہ تعالیٰ انہیں خاص اپنے پاس سے کوئی نیک اولاد عطا فرمائے، بیشک آپ (اللہ ہی) دعا کے قبول فرمانے والے ہیں، سو ان (حضرت زکریاعلیہ السلام) سے پکار کر جبرائیل ؑ نے کہا اور جبکہ وہ بحالت نماز مسجد میں تھے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو ایسے لڑکے کی بشارت دیتے ہیں جس کا نام یحییٰ ہوگا جن کی شان یہ ہوگی کہ وہ کلمۃ اللہ (اللہ کی نشانی ہوں گے اور) یعنی عیسیٰ بن مریم ؑ کی جو کہ بغیر باپ کے پیدا کیے گئے ہیں تصدیق کرنے والے ہوں گے، دوسرے بردبار ہوں گے، تیسرے اپنے آپ کو دنیاوی لذات سے روکنے والے ہوں گے اور چوتھے اعلی درجہ کے نبی ہوں گے۔
Top