Tafseer-Ibne-Abbas - Aal-i-Imraan : 62
اِنَّ هٰذَا لَهُوَ الْقَصَصُ الْحَقُّ١ۚ وَ مَا مِنْ اِلٰهٍ اِلَّا اللّٰهُ١ؕ وَ اِنَّ اللّٰهَ لَهُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ
اِنَّ : بیشک ھٰذَا : یہ لَھُوَ : یہی الْقَصَصُ : بیان الْحَقُّ : سچا وَمَا : اور نہیں مِنْ اِلٰهٍ : کوئی معبود اِلَّا اللّٰهُ : اللہ کے سوا وَاِنَّ : اور بیشک اللّٰهَ : اللہ لَھُوَ : وہی الْعَزِيْزُ : غالب الْحَكِيْمُ : حکمت والا
یہ تمام بیانات صحیح ہیں اور خدا کے سوا کوئی معبود نہیں اور بیشک خدا غالب اور صاحب حکمت ہے
(62۔ 63) اے محمد ﷺ جو کچھ آپ کے سامنے حضرت عیسیٰ ؑ اور وفد نجران کے بارے میں بیان کیا گیا ہے، وہ ہی سچی بات ہے کہ حضرت عیسیٰ نہ خدا ہیں اور نہ خدا کے بیٹے اور نہ اس کے شریک ہیں اور وحدہ لاشریک کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور جو ایمان نہ لائے اس پر اللہ تعالیٰ غلبہ والے ہیں حکمت والے ہیں کہ اس کے علاوہ اور کسی کی عبادت نہ کی جائے اور حکیم کے یہ معنی بھی بیان کیے گئے ہیں کہ ان پر لعنت پختہ ہوگئی، اس لیے انہوں نے اس ہدایت سے انحراف کیا اور رسول اکرم ﷺ کے ساتھ مباہلہ کے لیے نہیں آئے کیوں کہ یہ جانتے تھے کہ ہم جھوٹے ہیں اور حضور ﷺ سچے ہیں اور آپ کے اوصاف اور تعریف خود ان کی کتابوں میں موجود ہیں، پھر اگر یہ آپ کے مباہلہ کے لیے بلانے کے باوجود بھی آپ کے ساتھ نہ نکلیں اور حق کو قبول نہ کریں تو اللہ تعالیٰ بنی نجران کے ان مفسد عیسائیوں کو خوب جاننے والے ہیں ،
Top