Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Baqara : 249
وَ مَنْ یُّهَاجِرْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ یَجِدْ فِی الْاَرْضِ مُرٰغَمًا كَثِیْرًا وَّسَعَةً١ؕ وَ مَنْ یَّخْرُجْ مِنْۢ بَیْتِهٖ مُهَاجِرًا اِلَى اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ ثُمَّ یُدْرِكْهُ الْمَوْتُ فَقَدْ وَ قَعَ اَجْرُهٗ عَلَى اللّٰهِ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا۠   ۧ
وَمَنْ : اور جو يُّھَاجِرْ : ہجرت کرے فِيْ : میں سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کا راستہ يَجِدْ : وہ پائے گا فِي : میں الْاَرْضِ : زمین مُرٰغَمًا كَثِيْرًا : بہت (وافر) جگہ وَّسَعَةً : اور کشادگی وَمَنْ : اور جو يَّخْرُجْ : نکلے مِنْ : سے بَيْتِهٖ : اپنا گھر مُھَاجِرًا : ہجرت کر کے اِلَى اللّٰهِ : اللہ کی طرف وَرَسُوْلِهٖ : اور اس کا رسول ثُمَّ : پھر يُدْرِكْهُ : آپکڑے اس کو الْمَوْتُ : موت فَقَدْ وَقَعَ : تو ثابت ہوگیا اَجْرُهٗ : اس کا اجر عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ غَفُوْرًا : بخشنے والا رَّحِيْمًا : مہربان
اور جو شخص خدا کی راہ میں گھر بار چھوڑ جائے اوہ زمین میں بہت سی جگہ اور کشائش پائے گا اور جو شخص خدا اور رسول کی طرف ہجرت کر کے گھر سے نکل جائے پھر اس کو موت آپکڑے تو اس کا ثواب خدا کے ذمے ہوچکا اور خدا بخشنے والا مہربان ہے
(100) اطاعت خداوندی میں ہجرت کرنے پر مدینہ منورہ کی زمین میں اظہار دین اور معیشت کے لیے بہت گنجائش ملے گی، یہ آیت کریمہ اکثم بن صیفی کے بارے میں نازل ہوئی، جندع بن ضمرہ ؓ بہت بوڑھے تھے، یہ مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کے لیے روانہ ہوئے راستہ میں مقام تنعیم پر انتقال فرماگئے، ان کو ثواب مہاجرین کے برابر ملا اور ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ جو مکہ مکرمہ سے اطاعت خداوندی میں مدینہ منورہ رسول اللہ ﷺ کی طرف ہجرت کرتا ہے اور راستے میں موت آجاتی ہے، انھیں ہجرت کا ثواب ہوگیا، ان سے زمانہ شرک میں جو گناہ سرزد ہوئے اور زمانہ اسلام میں جن امور کی تکمیل نہیں ہوئی، اللہ تعالیٰ غفور رحیم ہے۔ شان نزول : (آیت) ”ومن یخرج من بیتہ“۔ (الخ) ابن ابی حاتم ؒ اور ابویعلی ؒ نے عمدہ سند کے ساتھ حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ سمرۃ بن جندب ؓ اپنے گھر سے ہجرت کے ارادہ سے روانہ ہوئے اور اپنے گھروالوں سے کہا کہ مجھے سوار کرا دو اور مشرکین کی زمین سے رسول اکرم ﷺ کی طرف روانہ کردو مگر رسول اکرم ﷺ کے پاس پہنچنے سے پیشتر ہی راستہ میں انتقال فرماگئے ان کی شان میں بذریعہ وحی آپ پر یہ آیت کریمہ نازل ہوئی کہ جو اپنے گھر سے اس نیت سے نکل کھڑا ہو کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی طرف ہجرت کروں گا۔ الخ۔ نیز ابن ابی حاتم ؒ نے بواسطہ سعید بن جبیر ؓ ابن ضمرۃ زرقی سے روایت کیا ہے کہ وہ مکہ مکرمہ میں تھے جب یہ آیت کریمہ نازل ہوئی لیکن جو مرد اور عورتیں اور بچے قادر نہ ہوں کہ نہ کوئی تدبیر کرسکتے ہوں اور نہ راستہ سے واقف ہوں الخ تو ابن ضمرۃ فرماتے ہیں کہ مالدار بھی تھا اور صاحب تدبیر بھی، چناچہ ابن ضمرۃ نے رسول اکرم ﷺ کی طرف ہجرت کی تیاری کی مگر مقام تنعیم میں انتقال کرگیا ان کے بارے میں یہ آیت کریمہ نازل ہوئی۔ اور ابن جریر ؒ نے یہ روایت اسی طرح سعید بن جبیر ؓ عکرمہ ؒ ، قتادہ ؓ اور سدی سے روایت کی ہے۔ بعض روایتوں میں ان کا نام ضمرۃ بن العیص یا عیص ابن ضمرہ اور بعض میں جندب بن ضمرہ الجدعی اور بعض میں ضمری اور بعض میں بنی ضمرہ کے ایک شخص اور بعض میں بنی خزاعہ کے ایک اور بعض میں بنی لیث کے ایک شخص اور بعض روایتوں میں بنی بکر کے ایک شخص نے بیان کیا ہے۔ اور ابن سعد نے طبقات میں یزید بن عبداللہ بن قسط ؓ سے روایت کیا ہے کہ جندع بن ضمرہ ضمری مکہ مکرمہ میں تھے، اچانک بیمار ہوئے تو اپنی سے فرمایا کہ مجھے مکہ مکرمہ سے نکال دو ، مجھے اس چیز کے غم نے ہلاک کردیا ہے، اولاد نے پوچھا کہ کس مقام پر جانا چاہتے ہیں، حضرت جندع بن ضمرہ نے اپنے ہاتھ سے ہجرت کے ارادہ سے مدینہ منورہ کی جانب اشارہ کیا، چناچہ ان کی اولاد ان کو لے کر روانہ ہوئی، جب بنی غفار کے پڑاؤ کے پاس پہنچے تو انتقال فرماگئے، اللہ تعالیٰ نے ان کی فضیلت میں یہ آیت مبارکہ نازل فرمائی۔ نیز ابن ابی حاتم ؒ ، ابن مندہ ؒ اور دیگر نے صحابہ کرام ؓ کے بیان میں ہشام بن مروہ بواسطہ والد روایت نقل کی ہے۔ کہ زبیر بن عوام ؓ نے فرمایا کہ خالد بن حرام نے سرزمین حبشہ کی طرف ہجرت کی، ان کو راستے میں اچانک ایک سانپ نے ڈس لیا، جس کی وجہ سے وہ انتقال فرما گئے ان کے بارے میں یہ آیت کریمہ نازل ہوئی۔
Top