Tafseer-Ibne-Abbas - An-Nisaa : 51
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ اُوْتُوْا نَصِیْبًا مِّنَ الْكِتٰبِ یُؤْمِنُوْنَ بِالْجِبْتِ وَ الطَّاغُوْتِ وَ یَقُوْلُوْنَ لِلَّذِیْنَ كَفَرُوْا هٰۤؤُلَآءِ اَهْدٰى مِنَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا سَبِیْلًا
اَلَمْ تَرَ : کیا تم نے نہیں دیکھا اِلَى : طرف (کو) الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اُوْتُوْا : دیا گیا نَصِيْبًا : ایک حصہ مِّنَ : سے الْكِتٰبِ : کتاب يُؤْمِنُوْنَ : وہ مانتے ہیں بِالْجِبْتِ : بت (جمع) وَالطَّاغُوْتِ : اور سرکش (شیطان) وَيَقُوْلُوْنَ : اور کہتے ہیں لِلَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) هٰٓؤُلَآءِ : یہ لوگ اَهْدٰى : راہ راست پر مِنَ : سے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے (مومن) سَبِيْلًا : راہ
بھلا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جن کو کتاب کا حصہ دیا گیا ہے کہ بتوں اور شیطانوں کو مانتے ہیں اور کفار کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ لوگ مومنوں کی نسبت سیدھے راستے پر ہیں
(51۔ 52) محمد ﷺ آپ نے مالک بن صیف اور اس کے ساتھیوں کو (جن کی تعداد تقریبا ستر ہے) نہیں دیکھا کہ یہ لوگ حی بن اخطب اور کعب بن اشرف کی باتوں کو مانتے ہیں اور اس بات کے دعویدار ہیں کہ کفار مکہ حضور ﷺ کے پیروکاروں کی نسبت کے زیادہ صحیح راستہ پر ہیں۔ (نعوذ باللہ) ان کی اس گستاخانہ روش کے سبب ان لوگوں پر جزیہ نافذ کردیا گیا اور جن پر اللہ تعالیٰ دنیا وآخرت میں عذاب نازل فرمائے تو اللہ کے مقابلے میں ان کی عذاب الہی سے کون حفاظت کرسکتا ہے۔ شان نزول : (آیت) ”الم تر الی الذین اوتوا“۔ (الخ) احمد اور ابن ابی حاتم ؒ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ جب کعب بن اشرف یہودی مکہ آیا تو قریش نے اس سے کہا کہ اس شخص کو نہیں دیکھا جو اپنی قوم میں نبوت کا دعوی کرتا ہے اور سمجھتا ہے کہ ہم سے بہتر ہے حالانکہ ہم حجاج ہیں سدانیہ اور سقایہ والے ہیں۔ کعب بولا کہ نہیں وہ نہیں بلکہ تم لوگ بہتر ہو۔ چناچہ ان کے بارے میں یہ آیتیں نازل ہوئیں۔ ابن اسحاق ؒ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ قریش کے پاس جن قبیلوں نے جماعتیں روانہ کیں وہ غطفان اور بنی قریظہ تھے ، ، چناچہ انہوں نے حیی بن اخطب، سلام بن ابی الحقیق، ابورافع اور ربیع بن ابو الحقیق اور ابو عمارہ کو روانہ کیا اور بنی نضیر نے اپنے خطیب جو زۃ بن قیس کو روانہ کیا جب یہ لوگ قریش کے پاس پہنچے تو وہ بولے کہ یہ یہود کے علماء ہیں پہلی کتابوں کے جاننے والے ہیں، ان سے اپنے دین کے بارے میں پوچھو کہ ہمارا دین بہتر ہے یا محمد ﷺ کا، چناچہ قریش نے ان لوگوں سے دریافت کیا یہ کہنے لگے کہ تمہارا دین ان کے دین سے بہتر ہے اور تم ان سے اور ان کے متبعین سے زیادہ صحیح راستے پر قائم ہو۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیتیں نازل فرمائیں۔ (لباب النقول فی اسباب النزول از علامہ سیوطی (رح)
Top