Tadabbur-e-Quran - Al-Anfaal : 13
ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ شَآقُّوا اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ١ۚ وَ مَنْ یُّشَاقِقِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ فَاِنَّ اللّٰهَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ
ذٰلِكَ : یہ اس لیے بِاَنَّهُمْ : کہ وہ شَآقُّوا : مخالف ہوئے اللّٰهَ : اللہ وَرَسُوْلَهٗ : اور اس کا رسول وَ : اور مَنْ : جو يُّشَاقِقِ : مخالف ہوگا اللّٰهَ : اللہ وَرَسُوْلَهٗ : اور اس کا رسول فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ شَدِيْدُ : سخت الْعِقَابِ : عذاب (مار)
یہ اس سبب سے کہ یہ اللہ اور اس کے رسول کے مقابلہ کو اٹھے ہیں اور جو اللہ و رسول کے مقابلہ کو اٹھتے ہیں تو اللہ ان کے لیے سخت پاداش والا ہے
ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ شَاۗقُّوا اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ ۚ وَمَنْ يُّشَاقِقِ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ فَاِنَّ اللّٰهَ شَدِيْدُ الْعِقَابِ۔ یہ وجہ بیان ہوئی اس بات کی کہ کیوں خدا ان کے دلوں میں رعب ڈال دے گا اور کیوں یہ مسلمانوں کے ہاتھوں گاجر مولی کی طرح کاٹے جائیں گے ؟ فرمایا کہ اس لیے کہ یہ اللہ و رسول کے مقابلہ کے لیے اٹھے ہیں اور جو لوگ اللہ و رسول سے مقابلہ کے لیے اٹھتے ہیں اللہ ان کو شدید پاداش سے دوچار کرتا ہے۔ انسانی فطرت کے اندر خدا اور خدا کے رسول سے لڑنے کے لیے کوئی جواز موجود نہیں ہے۔ لڑائی کا جواز وہاں ہوتا ہے کہ خدا کے مقابل میں کسی حق کا سوال پیدا نہیں ہوتا اس وجہ سے اس قسم کی جہالت کے لیے جو لوگ اٹھتے ہیں وہ اٹھیں چاہے طوفان کی طرح لیکن مقابلہ پیش آجائے تو بیٹھ جاتے ہیں بلبلے کی طرح، اس لیے کہ ان کے حوصلہ کی بنیاد کسی حق پر نہیں ہوتی۔
Top