Maarif-ul-Quran - Al-Anfaal : 13
ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ شَآقُّوا اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ١ۚ وَ مَنْ یُّشَاقِقِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ فَاِنَّ اللّٰهَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ
ذٰلِكَ : یہ اس لیے بِاَنَّهُمْ : کہ وہ شَآقُّوا : مخالف ہوئے اللّٰهَ : اللہ وَرَسُوْلَهٗ : اور اس کا رسول وَ : اور مَنْ : جو يُّشَاقِقِ : مخالف ہوگا اللّٰهَ : اللہ وَرَسُوْلَهٗ : اور اس کا رسول فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ شَدِيْدُ : سخت الْعِقَابِ : عذاب (مار)
یہ (سزا) اس لئے دی گئی کہ انہوں نے خدا اور اس کے رسول کی مخالفت کی اور جو شخص خدا اور اسکے رسول کی مخالفت کرتا ہے۔ تو خدا بھی سخت عذاب دینے والا ہے۔
بیان حکمت در ہزیمت کفار قال اللہ تعالیٰ ذلک بانھم شاقوا اللہ ورسولہ۔۔۔۔ الی۔۔۔ وان للکفرین عذاب النار (ربط) ان آیات میں کافروں کی ذلت اور ہزیمت کا سبب ذکر فرماتے ہیں ان لوگوں نے اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کی اور اس کی اطاعت سے سرکشی کی جس کا دنیا میں کچھ مزا چکھا اور اصل سزا تو آخرت میں ملے گی۔ چناچہ فرماتے ہیں یہ اس طرح سے کافروں کا مقتول اور مخذول ہونا اس لیے ہے کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کی اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرے گا تو بیشک اللہ اس کو سخت عذاب دینے والا ہے اور۔ اے مشرکو یہ قتل اور قید کا مزہ تو فی الحال دنیا میں چکھ لو اور جان رکھو کہ کافروں کے لیے آخرت میں اس کے عالوہ دوزخ کا عذاب ہے دنیاوی سزا سے عذاب اخروی ٹل نہیں سکتا۔ اس لیے کہ اصل عذاب تو آخرت کا ہے اور دنیوی عذاب اس عذاب کا ایک نمونہ ہے۔ ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے کفار کے غرور اور ان کے کفر اور عداوت کو بیان کیا کہ اتراتے ہوئے رسول کے مقابلہ میں آئے اور پھر اہل ایمان کے استغاثہ اور فریاد کو بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ سے سے مدد چاہی اللہ تعالیٰ نے ان عاجزی کرنے والے بندوں کو مغرورین اور متکبرین کے مقابلہ میں عزت دی اور تکبر اور غرور والوں کو ذلیل اور خوار کیا کیونکہ اللہ تعالیٰ عزیز اور حکیم ہے اور اخیر میں بتلادیا کہ اصل ذلت و خواری قیامت کے دن ہوگی۔ اور موجودہ ذلت و خواری تو محض سرجھکانے کے لیے ہے تاکہ ہوش میں آجائیں۔
Top