Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Hijr : 61
یَسْئَلُوْنَكَ مَا ذَاۤ اُحِلَّ لَهُمْ١ؕ قُلْ اُحِلَّ لَكُمُ الطَّیِّبٰتُ١ۙ وَ مَا عَلَّمْتُمْ مِّنَ الْجَوَارِحِ مُكَلِّبِیْنَ تُعَلِّمُوْنَهُنَّ مِمَّا عَلَّمَكُمُ اللّٰهُ١٘ فَكُلُوْا مِمَّاۤ اَمْسَكْنَ عَلَیْكُمْ وَ اذْكُرُوا اسْمَ اللّٰهِ عَلَیْهِ١۪ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ سَرِیْعُ الْحِسَابِ
يَسْئَلُوْنَكَ : آپ سے پوچھتے ہیں مَاذَآ : کیا اُحِلَّ : حلال کیا گیا لَهُمْ : ان کے لیے قُلْ : کہ دیں اُحِلَّ : حلال کی گئیں لَكُمُ : تمہارے لیے الطَّيِّبٰتُ : پاک چیزیں وَمَا : اور جو عَلَّمْتُمْ : تم سدھاؤ مِّنَ : سے الْجَوَارِحِ : شکاری جانور مُكَلِّبِيْنَ : شکار پر دوڑائے ہوئے تُعَلِّمُوْنَهُنَّ : تم انہیں سکھاتے ہو مِمَّا : اس سے جو عَلَّمَكُمُ : تمہیں سکھایا اللّٰهُ : اللہ فَكُلُوْا : پس تم کھاؤ مِمَّآ : اس سے جو اَمْسَكْنَ : وہ پکڑ رکھیں عَلَيْكُمْ : تمہارے لیے وَاذْكُرُوا : اور یاد کرو (لو) اسْمَ : نام اللّٰهِ : اللہ عَلَيْهِ : اس پر وَاتَّقُوا : اور ڈرو اللّٰهَ : اللہ اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ سَرِيْعُ : جلد لینے والا الْحِسَابِ : حساب
(خدا نے) فرمایا کہ مجھ تک (پہنچنے کا) یہی سیدھا رستہ ہے
قال ھذا صراط علی مستقیم اللہ نے فرمایا : یہ (اخلاص ہی) مجھ تک پہنچنے کا سیدھا راستہ ہے ‘ اس میں کوئی کجی نہیں۔ حسن نے کہا : حق کا راستہ سیدھا ہے۔ مجاہد نے کہا : حق کا رجوع اللہ کی طرف ہے۔ راہ حق بھی اللہ تک پہنچتی ہے ‘ کسی اور طرف نہیں مڑتی۔ اخفش نے کہا : سیدھا راستہ بتانا مجھ پر ہے (یعنی میرے ذمہ ہے ‘ اس مطلب پر عَلَیَّ کو اِلٰی کے معنی میں لینے کی ضرورت نہ ہوگی) اس سے اس امر کی طرف اشارہ ہے کہ اللہ اپنے منتخب بندوں کو گمراہ نہیں ہونے دے گا۔ منتخب بندوں کو شیطانی اغواء سے بچانے کا ذمہ اللہ کا ہے اور براہ راست ان کو محفوظ رکھنا اللہ کا کام ہے۔ کسائی نے کہا : ھٰذَا صِرَاطٌ عَلَیَّ مُسْتَقِیْمٌ وعید آمیز تہدیدی کلام ہے ‘ جیسے کوئی شخص اپنے مخالف سے کہتا ہے کہ تیرا راستہ مجھ پر ہے ‘ یعنی تو میرے ہاتھ سے بچ نہیں سکتا۔ اللہ نے فرمایا : اِنَّ رَبَّکَ لَبَالْمِرْصَادٍ آپ کا رب گھات میں ہے۔ کسائی کی تفسیر پر ھٰذَا سے اشارہ ابلیس کے راستہ کی طرف ہوگا جو اس نے اپنے لئے اختیار کیا تھا ‘ یعنی اغواء اور گمراہ کرنے کا راستہ۔
Top