Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Hijr : 61
فَلَمَّا جَآءَ اٰلَ لُوْطِ اِ۟لْمُرْسَلُوْنَۙ
فَلَمَّا
: پس جب
جَآءَ
: آئے
اٰلَ لُوْطِ
: لوط کے گھر والے
الْمُرْسَلُوْنَ
: بھیجے ہوئے (فرشتے)
پس جب آئے لوط (علیہ السلام) کے گھر بھیجے ہوئے ۔
(ربط آیات) پہلے اللہ نے شیطان کا اتباع کرنے والوں کا انجام بیان فرمایا اور پھر متقی لوگوں کے انعامات کا ذکر کیا ، پھر اللہ کی دونوں شانوں یعنی رحمت اور غضب کی بات ہوئی ، ابراہیم (علیہ السلام) کے مہمانوں کے واقعہ میں یہ دونوں چیزیں پائی جاتی ہیں ، ایک طرف ابراہیم (علیہ السلام) پر اللہ تعالیٰ کی رحمت کا نزول ہو رہا ہے انہیں نئی نسل کے قیام کے لیے ایک عظیم بیٹے کی بشارت دی جا رہی ہے اور دوسری طرف ایک پوری قوم کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی بات ہو رہی ہے ۔ کل کے درس میں اللہ کے فرشتوں کا حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس آکر بیٹے کی خوشخبری سنانے کا ذکر تھا اور ساتھ انہوں نے یہ بھی بتا دیا تھا کہ وہ قوم لوط پر عذاب لانے کے لیے آئے ہیں اور یہ بھی کہ وہ لوط (علیہ السلام) کے گھر والوں کو بچا لیں گے ، البتہ آپ کی بیوی پوری قوم کے ساتھ ہی ہلاک ہوگی ، اب آج کی آیات میں اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کے لوط (علیہ السلام) کے پاس آنے کا واقعہ بیان فرمایا ہے کہ انہوں نے فرشتوں کو مہمان سمجھ کر ان کی عزت افزائی کرنا چاہی مگر قوم اپنے شنیع فعل پر مصر ہوئی ، ان آیات میں واقعاتی لحاظ سے کچھ تقدیم وتاخیر پائی جاتی ہے ، واقعہ کے تسلسل کے لحاظ سے آیت 61 کے بعد آیات 67 تا 70 کی تشریح ہوگی اور اس کے بعد آیت 62 تا 66 کا بیان ہوگا ، انشاء اللہ ۔ (فرشتے لوط (علیہ السلام) کے پاس ) حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو خوشخبری دینے کے بعد اللہ کے یہ دس فرشتے جن میں جبرائیل اور میکائیل (علیہما السلام) بھی شامل تھے ، حضرت لوط (علیہ السلام) کی جائے قیام سدوم بستی کی طرف چل دیے ، ارشاد ہوتا ہے (آیت) ” فلما جآء ال لوط المرسلون ، قال انکم قوم منکرون “۔ جب اللہ کے بھیجے ہوئے یعنی فرشتے لوط (علیہ السلام) کے گھر آئے تو لوط (علیہ السلام) نے کہا کہ تم لوگ کچھ اوپرے سے معلوم ہوتے ہو یہ نوجوان اور حسین و جمیل لڑکوں کی شکل میں تھے ، لوط (علیہ السلام) نے انہیں انسان ہی سمجھا ، کیونکہ غیب دان تو نہیں تھے ، غیب کا علم تو صرف اللہ تعالیٰ کی ذات کو ہے لوط (علیہ السلام) کو ان کے مہمان ہونے میں کوئی شک بھی نہیں تھا کیونکہ بستی میں پہنچ کر فرشتوں نے آپ ہی کے گھر کا پتہ پوچھا تھا ، لہذا ان کی مہمانداری کا حق ادا کرنا بھی ضروری تھا ، مہمان نوازی ویسے بھی ملت ابراہیمی کا ایک اہم اصول ہے اور اسی لیے خود ابراہیم نے بھی ان مہمانوں کی خاطر مدارت میں کوئی کسر نہ چھوڑی تھی ، انہوں نے ان کے لیے فورا تلے ہوئے بچھڑے کا گوشت پیش کردیا تھا ، مگر انہوں نے نہ کھانا تھا ، لہذا نہ کھایا ، حضور ﷺ کا فرمان بھی ہے ” من لم یکرم ضیفنا فلیس منا “۔ جو شخص مہمان کی مہمان نوازی نہیں کرتا وہ ہم میں سے نہیں ہے چناچہ شریعت نے مہمان نوازی کے حقوق بھی بیان فرمائے ہیں کہ اجنبی کی مہمان نوازی تین دن تک کی جاسکتی ہے ، اس میں ایک دن رات کا پرتکلف کھانا بھی شامل ہے ، اگر کوئی میزبان کسی مہمان کو تین دن سے زیادہ ٹھہرائے تو یہ اس کی طرف سے صدقہ ہوگا ، اگر خدمت کرسکتا ہے تو کرے ، ورنہ اس پر کوئی ملامت نہیں ہوگی ، البتہ خاص دوست احباب یا رشتہ دار وغیرہ تین دن سے زیادہ بھی قیام کرسکتے ہیں بہرحال مہمان کی عزت افزائی ضروری ہے ۔ حضرت لوط (علیہ السلام) اپنی قوم کے اخلاق سے واقف تھے ، لہذا ان کے نزدیک ایسے خوش وضع مہمانوں کی خاطر مدارت سے ان کی عزت وناموس کی حفاظت زیادہ ضروری تھی ، چناچہ اس سلسلہ میں آپ کی جو تشویش لاحق ہوئی اس کا ذکر سورة ہود میں بیان ہوچکا ہے (آیت) ” سیء بھم وضاق بھم ذرعا وقال ھذا یوم عصیب “۔ آپ بہت پریشان ہوئے اور فرمایا آج بڑا مشکل دن آگیا ہے آپ کو فکر اس بات کی تھی کہ قوم کے لوگوں سے مہمانوں کی حفاطت کیسے کریں گے ؟ یاد رہے کہ بحرمیت کے کنارے جہاں یہ قوم آباد تھی وہاں ان کی پانچ چھ بڑی بڑی بستیاں تھیں ، جن میں سدوم سب سے نمایاں تھی امام ابن کثیر (رح) نے لکھا ہے کہ اس قوم کی کل آبادی چار لاکھ سے زیادہ تھی لوط (علیہ السلام) کو اسی قوم کی طرف نبی بنا کر بھیجا گیا ، یہیں آپ نے شادی کی ، آپ کے ہاں بچیاں بھی پیدا ہوئیں جو آپ پر ایمان لائیں مگر آپ کی بیوی آپ پر ایمان نہ لائی اور منافقہ کی طرح آپ کے ساتھ ہی رہی حقیقت میں وہ اپنی قوم کے مذہب پر ہی تھی ۔ (اہل بستی کی اخلاقی پستی) ادھر لوط (علیہ السلام) تو پریشان ہو رہے تھے اور ادھر جب اہل بستی کو اس قسم کے مہمانوں کی آمد کی خبر ہوئی (آیت) ” وجآء اھل المدینۃ یستبشرون شہر کے لوگ خوشیاں مناتے ہوئے آئے ، خلاف وضع فطری فعل کے عادی لوگوں کو خوشی ہو رہی تھی کہ وہ اپنے مذموم فعل کی تکمیل کرسکیں گے ، اس بیماری کے موجود بھی دراصل یہی لوگ تھے ، سورة اعراف میں گزر چکا ہے ، (آیت) ” ما سبقکم بھا من احد من العلمین “۔ پوری دنیا میں ان سے پہلے یہ قباحت کسی قوم میں نہیں پائی جاتی تھی ، ان لوگوں کی شرم وحیا بالکل ختم ہو کر ان کی فطرت ہی مسخ ہوچکی تھی ، ان کی اخلاقی پستی کا حال اللہ نے سورة العنکبوت میں اس طرح بیان فرمایا ہے (آیت) ” وتاتون فی نادیکم المنکر “۔ اپنی مجلسوں میں بہت بری باتیں کرتے تھے مفسرین کرام بیان فرماتے ہیں کہ ان کی ایک یہ بھی بری خصلت تھی کہ کوئی مہمان آجاتا ہے تو اس کی عزت افزائی کی بجائے اس کا سامان چھین لیتے اور اگر وہ فریاد کرتا تو مار مار کر بستی سے نکال دیتے ، ایک دفعہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی بڑی بیوی سارہ نے خادم کو بھیجا کہ وہ لوط (علیہ السلام) کی خبر لائے ، وہاں پہنچا تو دیکھا کہ سدومی لوگ کسی دوسرے مسافر کو پیٹ رہے ہیں ، جب اس خادم نے مداخلت کی تو اس کو بھی پتھر مار مار کر زخمی کردیا ، بہرحال یہ قوم بےحیائی میں انتہا کو پہنچ چکی تھی مہمانوں کو دیکھ کر وہ لوط (علیہ السلام) کے گھر پر جمع ہونے لگے بائیبل میں تو صراحتا مذکور ہے کہ ان لوگوں نے لوط (علیہ السلام) سے کہا کہ شہوت رانی کے لیے ان مہمانوں کو ہمارے حوالے کر دو ۔ (لوط (علیہ السلام) کی طرف سے دفاع) جب لوط (علیہ السلام) نے قوم کی یہ حالت دیکھی (آیت) ” قال ان ھؤلاء ضیفی “۔ فرمایا ظالموں ! یہ تو میرے مہمان ہیں ان پر دست درازی کرکے (آیت) ” فلا تفضحون “۔ تم مجھے رسوا نہ کرو ، اس کی بجائے (آیت) ” فاتقوا اللہ “ اللہ سے ڈر جاؤ (آیت) ” ولا تخزون “ ‘ اور مجھے حقیر نہ بناؤ ، اگر میرے مہمانوں کے ساتھ زیادتی ہوئی تو میری کیا عزت رہ جائیگی قوم نے اس بات سے کوئی اثر قبول نہ کیا بلکہ ” قالوا “ کہنے لگے (آیت) ” اولم ننھک عن العلمین “۔ کیا ہم نے تمہیں جہاں بھر کی حمایت سے نہیں روکا تھا ؟ جب بھی لوط (علیہ السلام) ان کی بری حرکات سے منع کرتے ، انہیں ظلم وتعدی کرنے سے روکتے ، تو وہ کہتے کہ تم اجنبی لوگوں کو اپنے ہاں پناہ دیتے ہو ، بیرونی لوگوں سے ساز باز کرتے ہو اور پھر ان کی مدد کرتے ہو ، لہذا ہم نے آپ کو کئی بار منع کیا ہے کہ آپ بلاوجہ لوگوں کی حمایت نہ کیا کریں سورة اعراف میں ہے کہ جب لوط (علیہ السلام) قوم کے لوگوں کو ہم جنسی جیسے فعل بد سے منع کرتے ، تو وہ کہتے ، انہیں اپنی بستی سے نکال دو (آیت) ” انھم اناس یتطھرون “۔ یہ بڑے پاکباز لوگ بنے پھرتے ہیں کسی پاک بستی میں چلے جائیں ، بہرحال قوم نے لوط (علیہ السلام) کی کوئی بات نہ مانی اور مہمانوں پر قابو پانے کے لیے دیواریں پھلانگنا اور دروازے توڑنا شروع کردیے سورة قمر میں (آیت) ” ولقد راودوہ عن ضیفہ فطمسنا اعینھم فذوقوا عذابی ونذر “۔ اور جب انہوں نے مہمانوں کو لینا چاہا تو ہم نے انکی آنکھیں مٹا دیں اور کہا کہ اب میرے عذاب اور ڈرانے کا مزہ چکھو ، بہرحال لوط (علیہ السلام) اپنے مہمانوں کا ہر ممکن دفاع کر رہے تھے لوگوں کو زبان سے سمجھا رہے تھے ، مگر مہمان بالکل خاموش بیٹھے تھے مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ (آیت) ” انکم قوم منکرون “ کا ایک معنی یہ بھی ہے کہ لوط (علیہ السلام) نے مہمانوں کو مخاطب کرکے کہا کہ تم عجیب لوگ ہو میں ان بدمعاشوں سے تمہارا دفاع کررہا ہوں مگر تم میری کوئی مدد نہیں کرتے ۔ (فرشتوں کی مداخلت) جب لوط (علیہ السلام) مہمانوں کا دفاع کرتے کرتے ، بہت ہی تنگ ہوگئے ، آپ کی پریشانی میں بہت زیادہ اضافہ ہوگیا تو پھر مہمانوں نے مداخلت کی ، لوط (علیہ السلام) سے کہا کہ آپ پیچھے ہٹ جائیں ہم فرشتے ہیں اور بدمعاشوں سے خود ہی نپٹ لیں گے چناچہ جبرائیل (علیہ السلام) نے ذرہ سا پر ہلایا تو جیسا کہ پہلے عرض کیا ، اللہ نے فرمایا (آیت) ” فطمسنا اعینھم “۔ (قمر) ان کی آنکھیں اندھی ہوگئیں ۔ مگر اس کے باوجود وہ دیواریں پھلانگنے کی کوشش کرتے رہے ، یہ لوگ ممسوخ الفطرت ہوچکے تھے ، یہود ونصاری کی فطرت تو معکوس ہوچکی ہے ، مگر قوم لوط کی فطرت بالکل ہی مسخ ہوچکی تھی ۔ بہرحال اب فرشتے کھل کر سامنے آگئے (آیت) ” قالو بل جئنک بما کانوا فیہ یمترون “۔ کہنے لگے اے لوط (علیہ السلام) ہم آپ کے پاس وہ چیز لے کر آئے ہیں جس کے متعلق یہ لوگ جھگڑا کرتے تھے ، یہ لوگ خدا کے عذاب کا انکار کرتے تھے اور آپ سے جھگڑتے تھے اب ہم ان کے لیے عذاب لے کر آئے ہیں (آیت) ” واتینک بالحق “۔ اور ہم آپ کے پاس سچی بات لائے ہیں ، (آیت) ” وانا لصدقون “۔ اور بیشک ہم سچے ہیں ، فرشتوں نے لوط (علیہ السلام) کو تسلی دی کہ آپ فکر نہ کریں ، یہ لوگ آپ تک بھی نہیں پہنچ سکیں گے ، ہم تک کیسے پہنچیں گے ۔ (بستی سے خروج کا حکم) اب قوم پر عذاب کا وقت قریب آرہا تھا ، فرشتوں نے اللہ کے حکم سے لوط (علیہ السلام) سے کہا (آیت) ” فاسر باھلک بقطع من اللیل “۔ آپ اپنے گھر والوں کو لے کر رات کے کچھ حصے میں نکل جائیں (آیت) ” واتبع ادبارھم “۔ اور آپ ان کے پیچھے رہیں یعنی اپنے گھر والوں کو اپنے آگے آگے چلائیں ، (آیت) ” ولا یلتفت منکم احد “۔ اور تم میں سے کوئی بھی پیچھے پلٹ کر نہ دیکھے (آیت) ” وامضوا حیث تؤمرون “۔ اور جاؤ جہاں تمہیں حکم دیا جا رہا ہے ، بائیبل میں ذکر ہے کہ آپکو زمر نامی بستی میں چلے جانے کا حکم ہوا تھا ، آجکل تو اس بستی کا نام ونشان تک باقی نہیں ، تاہم لوگ کہتے ہیں کہ یہ بستی بحرمیت کے جنوب میں واقع تھی بائیبل کی روایت میں ہے کہ حضرت لوط (علیہ السلام) جب سدوم سے نکلے تو ان کے اہل خانہ میں سے ان کی بیوی بھی شامل تھی ، مگر اس نے حکم خداوندی کے خلاف پیچھے پلٹ کر دیکھ لیا تو اللہ تعالیٰ نے اسے اسی وقت پتھر میں تبدیل کردیا ، یہ ورایت قابل اعتماد نہیں ہے ، البتہ بعض کہتے ہیں کہ آپ کی بیوی آپ کے ساتھ روانہ ہی نہیں ہوئی تھی بلکہ قوم کے ساتھ بستی میں ہی رہ گئی تھی آپ کے ساتھ صرف بچیاں تھیں ان کے علاوہ کوئی فرد ہو تو اس کا ذکر نہیں ملتا ، پیچھے پلٹ کر نہ دیکھنے میں یہ حکمت تھی کہ قوم پر عذاب آرہا تھا اور دیکھنے والا بھی کہیں اس کی زد میں نہ آجائے۔ (عذاب کا فیصلہ) اللہ نے فرمایا (آیت) ” وقضینا الیہ ذالک الامر “۔ ہم نے لوط (علیہ السلام) کے سامنے اس بات کا فیصلہ کردیا تھا ، اور آپ کو اس سے آگاہ کردیا تھا (آیت) ” ان دابر ھؤلاء مقطوع مصبحین “۔ کہ ان لوگوں کی جڑ کاٹ دی جائیگی اس حال میں کہ یہ صبح میں ہونگے ، جب لوط (علیہ السلام) کے راتوں رات بستی سے نکل جانے کے بعد اگلی صبح طلوع ہوگئی تو پوری قوم کو نیست ونابود کردیا جائے گا ، واقعہ کا باقی حصہ اور عذاب کی تفصیل اگلی آیات میں آرہی ہے ۔
Top