Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Hashr : 2
هُوَ الَّذِیْۤ اَخْرَجَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ مِنْ دِیَارِهِمْ لِاَوَّلِ الْحَشْرِ١ؔؕ مَا ظَنَنْتُمْ اَنْ یَّخْرُجُوْا وَ ظَنُّوْۤا اَنَّهُمْ مَّانِعَتُهُمْ حُصُوْنُهُمْ مِّنَ اللّٰهِ فَاَتٰىهُمُ اللّٰهُ مِنْ حَیْثُ لَمْ یَحْتَسِبُوْا١ۗ وَ قَذَفَ فِیْ قُلُوْبِهِمُ الرُّعْبَ یُخْرِبُوْنَ بُیُوْتَهُمْ بِاَیْدِیْهِمْ وَ اَیْدِی الْمُؤْمِنِیْنَ١ۗ فَاعْتَبِرُوْا یٰۤاُولِی الْاَبْصَارِ
هُوَ : وہی ہے الَّذِيْٓ : جس نے اَخْرَجَ : نکالا الَّذِيْنَ : جن لوگوں نے كَفَرُوْا : کفر کیا مِنْ : سے، کے اَهْلِ الْكِتٰبِ : اہل کتاب مِنْ دِيَارِهِمْ : ان کے گھروں سے لِاَوَّلِ الْحَشْرِ ڼ : پہلے اجتماع (لشکر) پر مَا ظَنَنْتُمْ : تمہیں گمان نہ تھا اَنْ يَّخْرُجُوْا : کہ وہ نکلیں گے وَظَنُّوْٓا : اور وہ خیال کرتے تھے اَنَّهُمْ : کہ وہ مَّانِعَتُهُمْ : انہیں بچالیں گے حُصُوْنُهُمْ : ان کے قلعے مِّنَ اللّٰهِ : اللہ سے فَاَتٰىهُمُ : تو ان پر آیا اللّٰهُ : اللہ مِنْ حَيْثُ : جہاں سے لَمْ يَحْتَسِبُوْا ۤ : انہیں گمان نہ تھا وَقَذَفَ : اور اس نے ڈالا فِيْ قُلُوْبِهِمُ : ان کے دلوں میں الرُّعْبَ : رعب يُخْرِبُوْنَ : وہ برباد کرنے لگے بُيُوْتَهُمْ : اپنے گھر بِاَيْدِيْهِمْ : اپنے ہاتھوں سے وَاَيْدِي : اور ہاتھوں الْمُؤْمِنِيْنَ ۤ : مومنوں فَاعْتَبِرُوْا : تو تم عبرت پکڑو يٰٓاُولِي الْاَبْصَارِ : اے نگاہ والو
وہی تو ہے جس نے کفار اہل کتاب کو حشر اول کے وقت ان کے گھروں میں سے نکال دیا۔ تمہارے خیال میں بھی نہ تھا کہ وہ نکل جائیں گے اور وہ لوگ یہ سمجھے ہوئے تھے کہ انکے قلعے انکو خدا (خدا کے عذاب) سے بجا لیں گے مگر خدا نے ان کو وہاں سے آلیا جہاں سے ان کو گمان بھی نہ تھا اور ان کے دلوں میں دہشت ڈال دی کہ اپنے گھروں کو خود اپنے ہاتھوں اور مومنوں کے ہاتھوں سے اجاڑنے لگے۔ تو اے بصیرت کی آنکھیں رکھنے والو عبرت پکڑو۔
وہی ہے جس نے بنی نضیر کو ان کے گھروں اور قلعوں سے پہلی بار اکٹھا کر کے نکال دیا۔ یعنی جب غزوہ احد کے بعد جب انہوں نے رسول اکرم کے ساتھ عہد شکنی کی تو ان یہودیوں کو مدینہ منورہ سے شام اریحاء و اذرعات کی طرف جلاوطن کردیا۔ اے گروہ مسلمین تمہارا گمان بھی نہیں تھا کہ بنی نضیر مدینہ منورہ سے شام کی طرف چلے جائیں گے اور خود بھی نضیر نے یہ گما کر رکھا تھا کہ ان کے قلعے ان کو عذاب الہی سے بچا لیں گے سو ان پر اللہ کا عذاب اور اس کی طرف سے ذلت و رسوائی ایسے مقام پر سے پہنچی کہ ان کو اس گمان بھی نہیں تھا کہ ان کا سردار کعب بن اشرف قتل کردیا جائے گا اور ان کے دلوں میں اللہ تعالیٰ نے رسول اکرم اور صحابہ کرام کا رعب ڈال دیا کہ اس سے پہلے وہ صحابہ کرام سے نہیں ڈرتے تھے اور وہ اپنے بعض گھروں کو خود اپنے ہاتھوں سے مسمار کرکے مسلمانوں کی طرف پھینک رہے تھے اور بعض اپنے گھروں کو مسلمانوں کے لیے چھوڑ رہے تھے کہ مسلمان ان کے مکانوں کو مسمار کر کے ان کا سازو سامان ان کی طرف پھینک رہے تھے، سو اے دانش مندو اس جلاوطنی سے عبرت حاصل کرو۔
Top